بیرون ممالک پاکستانی بھکاریوں کی روک تھام کا ترمیمی بل سینیٹ میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد( نمائندہ جسارت) بیرون ملک پاکستانی بھکاریوں کی روک تھام کا وزارتِ داخلہ کا ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا۔بل کے متن میں منظم بھیک مانگنے کی تعریف بیان کی گئی ہے، منظم بھیک مانگنے کا مطلب فراڈ قرار دیا گیا ہے، جس میں زور زبردستی سے بھیک منگوانا یا خیرات لینا، نیز منظم بھیک مانگنے سے مراد دھوکا دہی، زبردستی، ورغلا کر یا لالچ دے کر خیرات لینا شاملِ تصور ہو گا۔بل کے مطابق منظم بھیک مانگنا کسی عوامی مقام پر خیرات مانگنا یا وصول کرنا ہے، قسمت کا حال بتا کر کرتب دکھا کر بھیک مانگنا بھی منظم بھیک مانگنا قرار دیا گیا ہے، منظم بھیک مانگنے سے مراد بہانے سے اشیاء فروخت کرنا بھی ہے۔بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ منظم بھیک مانگنے، اس کے لیے بھرتی، پناہ دینا یا منتقلی پر 7 سال تک قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔بل کے مطابق گاڑیوں کی کھڑکیوں پر دستک، زبردستی گاڑیوں کے شیشے صاف کرنا، منظم بھیک مانگنا ہے، روزگار کے بغیر گھومتے رہنا، تاثر دینا کہ گزارا بھیک پر ہے، یہ بھی منظم بھیک مانگنا تصور ہو گا۔بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ منظم بھیک مانگنے سے مراد کسی نجی احاطے میں داخل ہو کر بھیک مانگنا، خیرات لینا ہے، کسی زخم، چوٹ، بیماری، معذوری یا نقص دکھا کر بھیک حاصل کرنا بھی منظم بھیک مانا جائے گا۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل منظم بھیک مانگنے منظم بھیک مانگنا گیا ہے
پڑھیں:
عیدالاضحی پر کانگو اور ہیٹ اسٹروک کی روک تھام کیلئے ایڈوائزری جاری
عیدالاضحی پر کانگو اور ہیٹ اسٹروک کی روک تھام کیلئے ایڈوائزری جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )عیدالاضحی کے قریب آنے اور ملک کے جنوبی حصوں میں ہیٹ ویو کے اثرات کے پیش نظر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ)نے کریمین کانگو ہیمرجک فیور اور ہیٹ اسٹروک کی روک تھام کیلئے ایڈوائزری جاری کردی۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کی ایڈوائزری میں چاروں صوبوں، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور اسلام آباد کے محکمہ صحت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز کے مطابق ضروری انتظامات کریں اور حفاظتی اقدامات کے بارے میں عوام میں شعور اجاگر کریں۔ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ وائرس شدید وائرل ہیمرجک بخار کا سبب بنتا ہے، جس میں اموات کی شرح 10 سے 40 فیصد کے درمیان ہے۔
سی سی ایچ ایف کے کیسز 1976 میں رپورٹ ہونیوالے پہلے کیس کے بعد سے پاکستان میں وقفے وقفے سے سامنے آتے رہے ہیں، جس میں بلوچستان سرحد پار جانوروں کی نقل و حرکت کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔یہ وائرس انسانوں میں گوشت کے کاٹنے یا جانور ذبح کرنے کے دوران یا اس کے فورا بعد متاثرہ جانوروں کے خون یا ٹشوز کے ساتھ رابطے کے ذریعے منتقل ہوتا ہے، انسان سے انسان میں منتقلی متعدی خون، رطوبتوں، یا جسم کے سیال کے ساتھ رابطے کے ذریعے بھی ہوسکتی ہے۔