ٹنڈو جام ، میونسپل ٹائون کارپوریشن کا اجلاس ، بجٹتجاویز پر غور
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) چیئرمین میونسپل کارپوریشن حاجی بدر احمد میمن کی زیر صدرات ماہانہ اجلاس منعقد ہوا جس میں ٹنڈوجام کے مسائل اور سیوریج لائن کے مسئلے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے چیئرمین میونسپل کارپوریشن سیٹھ حاجی بدر میمن نے کہا کہ شہریوں کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی ترجیح ہے اور اس مقصد کے لیے مختلف ترقیاتی منصوبوں کی تجاویز تیار کی گئی ہیں، ان منصوبوں میں سڑکوں کی تعمیر و مرمت، گندے پانی سیوریج کے نظام کو بہتر بنانا اور میونسپل کارپوریشن کی زمین کو قبضہ مافیا سے آزاد کراکر ان جگہوں پر پارکس، تفریحی مقامات بنانا اور اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب اور دیگر بنیادی سہولیات کی بہتری شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو ٹاؤن کے ترقیاتی معاملات سے آگاہ کرتے ہوئے بجٹ کی منظوری کے لیے باضابطہ درخواستیں بھیجی جا چکی ہیں، جیسے ہی بجٹ کی منظوری ہو گی، ترقیاتی کاموں کا فوری آغاز کیا جائے گا تاکہ شہریوں کو جلد سہولتیں میسر آ سکیں۔ اجلاس میں وائس چیئرمین شفقت شاہ، مختلف یونین کمیٹیوں کے وائس چیئرمین، ٹاؤن میونسپل کمشنر شاہجہان پہنور، اکاؤنٹس آفیسر جے پرکاش، اسسٹنٹ ایڈمن فیصل راجپوت اور نئے ایس یو جی آفیسرز نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران بجٹ پر تفصیلی گفتگو ہوئی، جس میں تمام ممبران نے اپنی آراء کا اظہار کیا، متفقہ طور پر بجٹ تجاویز کو منظور کر لیا گیاجس سے ترقیاتی کاموں کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آئی ایم ایف نے بجٹ سے صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا
ذرائع کے مطابق وفاق آئندہ بجٹ میں 168 صوبائی ترقیاتی منصوبے وفاقی بجٹ سے نکالنے پر مجبور ہے۔ صوبائی نوعیت کے 168 ترقیاتی منصوبوں کی لاگت 1100 ارب روپے ہے جبکہ وفاق 300 ارب روپے خرچ کر چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے ترقیاتی بجٹ سے صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وفاق 18 ویں ترمیم کے بعد منتقل صوبائی منصوبوں پر ترقیاتی بجٹ خرچ نہ کرے۔ ذرائع کے مطابق وفاق آئندہ بجٹ میں 168 صوبائی ترقیاتی منصوبے وفاقی بجٹ سے نکالنے پر مجبور ہے۔ صوبائی نوعیت کے 168 ترقیاتی منصوبوں کی لاگت 1100 ارب روپے ہے جبکہ وفاق 300 ارب روپے خرچ کر چکا ہے۔ آئی ایم ایف نے صوبائی نوعیت کے 168 منصوبوں پر مزید خرچ کرنے سے روک دیا ہے۔ ان منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے وفاق کو مزید 800 ارب روپے خرچ کرنا تھے تاہم اب 168 صوبائی نوعیت کے منصوبے صوبائی ترقیاتی بجٹ سے مکمل کیے جا سکتے ہیں۔