Jasarat News:
2025-04-22@06:18:14 GMT

مصالحتی عدالتیں: جسٹس منصور علی شاہ کا صائب مشورہ

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

مصالحتی عدالتیں: جسٹس منصور علی شاہ کا صائب مشورہ

عدالت عظمیٰ کے سینئر ترین جج سید منصور علی شاہ نے کراچی میں آئی بی اے میں منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر تنازع سیدھا عدالت میں لانے کے بجائے پہلے بات چیت اور مصالحت کی کوشش کی جانا چاہیے اگر مصالحت سے مسئلہ حل نہ ہو تب ہی عدالت کا رخ کیا جانا چاہیے، جسٹس منصور علی شاہ نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں 86 فی صد مقدمات ضلعی عدالتوں میں ہیں اور ان عدالتوں میں 24 لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں، ہر کیس عدالت میں لے جانے کی کوشش کے بجائے مصالحت کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔ مقدمات میں سست روی کے تناظر میں معاملات کے حل کے لیے دیگر ذریعے استعمال ہونے چاہئیں، انصاف تک رسائی کا مطلب مسئلے کا حل سمجھا جانا چاہیے۔ حکم امتناع اور ضمانت سے معاملات حل نہیں ہوں گے، ہمارے پاس ججوں کی تعداد محدود ہے۔ پاکستان اب تک سنگل ٹریک پر ہے، ہر تنازع عدالت میں جاتا ہے تاہم معاملات ثالثی سے حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، عوام کی ذہنیت تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ عوامی سطح پر آگاہی ضروری ہے اور پراسیکیوشن کورٹس میں 13 سے 14 فی صد مقدمات ہیں، عالمی سطح پر ایک لاکھ لوگوں کے لیے 90 ججز ہیں جب کہ ہمارے پاس جج کم ہیں اور یہ تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر ترین جج نے اپنے طویل عدالتی تجربہ کی روشنی میں ملک کے نظام انصاف کی خستہ حالی کے اسباب کا درست تجزیہ کیا ہے اور اس کا معقول حل بھی پیش کیا ہے، انہوں نے گزشتہ ہفتے لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام اس نہایت تکلیف دہ معاملہ کے حل کے ضمن میں منعقد کی گئی کانفرنس سے خطاب میں بھی توجہ دلائی تھی کہ عوام بیس بیس برس تک مقدمات کے لٹکے رہنے سے تنگ آچکے ہیں، اس لیے موجودہ عدالتی خرابیوں سے نجات پانے کے لیے موثر اقدامات ضروری ہیں جن میں سے نہایت آسان، کم خرچ اور ہماری دیرینہ روایات کی روشنی میں کارگر اور قابل عمل نظام مصالحتی عدالتوں کو رواج دینا ہے۔ ضرورت ہے کہ ہمارے ارباب اقتدار تمام ذہنی تحفظات کو ایک طرف رکھتے ہوئے عدالت عظمیٰ کے سینئر ترین جج کی بات پر توجہ دیں تاکہ عوام کو موجودہ عدالتی نظام کی سست روی، اس کے بے پناہ اخراجات اور قیمتی وقت کے ضیاع کے سبب پیش آنے والی ذہنی اذیت سے نجات مل سکے۔ مصالحتی عدالتوں یا پنچائت کا نظام ہمارے خطے میں ماضی میں رائج رہا ہے۔ اس نظام کے ذریعے فریقین کو موجودہ عدالتی نظام کے مقابلے میں بہت جلد اور بھاری بھر کم اخراجات کے بغیر آسانی سے انصاف مل جاتا ہے۔ پنجایت یا مصالحتی عدالت کے ارکان چونکہ مقامی معززین ہی ہوتے ہیں اس لیے وہ فریقین سے اکثر و بیشتر شناسا اور ان کے ماضی کے کردار سے واقف ہوتے ہیں، اس لیے انہیں معاملہ کے حقائق تک پہنچنے میں زیادہ مشکل پیش نہیں آتی جب کہ ہمارے رائج الوقت نظام عدل میں منصف جھوٹے سچے گواہوں کی شہادتوں، وکلا کی بحث، دلائل اور قانونی موشگافیوں میں الجھے رہتے ہیں، ان کے لیے انصاف کے حقیقی تقاضوں کو پورا کرنا آسان نہیں ہوتا، پھر مصالحتی عدالتوں میں فریقین کو اپنا مافی الضمیر بیان کرنے کے لیے وکلا کی ضرورت بھی پیش نہیں آتی کیونکہ انہیں اپنا موقف مخصوص انگریزی کے بجائے اپنی قومی یا مادری زبان میں بیان کرنے میں کوئی رکاوٹ آڑے نہیں آتی اس طرح مصالحتی عدالتی نظام ہماری معاشرتی ضروریات سے بھی ہم آہنگ ہے، سستا بھی ہے اور جلد انصاف کا بھی ضامن ہے۔ اس لیے بہتر ہو گا کہ حکمران جسٹس منصور علی شاہ کی تجاویز پر سنجیدگی سے توجہ دیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مصالحتی عدالت منصور علی شاہ کے لیے اس لیے نہیں ا

پڑھیں:

جسٹس منصور علی شاہ قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھائیں گے

اسلام آباد:سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ 21 اپریل کو بطور قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ حلف برداری کی یہ تقریب سپریم کورٹ میں منعقد ہوگی، جہاں جسٹس منیب اختر اُن سے حلف لیں گے۔

یہ پیش رفت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کے پانچ روزہ غیر ملکی دورے کے باعث سامنے آئی ہے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی 20 اپریل کو چین روانہ ہوں گے، جہاں وہ 22 سے 26 اپریل تک چین کے شہر ہانگژو میں ہونے والی ایس سی او عدالتی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔

ذرائع کے مطابق، چیف جسٹس کے ہمراہ جسٹس امین الدین خان، جسٹس شاہد وحید، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج گوادر ظفر جان اور سینئر سول جج ضلع لکی مروت نادیہ گل وزیر بھی وفد کا حصہ ہوں گے۔ اس دوران، چیف جسٹس پاکستان چین کے ساتھ تاریخی مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی کریں گے۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا دورہ صرف چین تک محدود نہیں ہوگا، بلکہ اُن کی ایران اور ترکی کے اعلیٰ عدالتی حکام سے دو طرفہ ملاقاتیں بھی شیڈول ہیں۔ وہ ترکی کی آئینی عدالت کی 63 ویں سالگرہ کی خصوصی تقریبات میں بھی شرکت کریں گے۔

چیف جسٹس اور ان کا وفد 27 اپریل کو وطن واپس پہنچے گا۔ اس دوران جسٹس منصور علی شاہ قائم مقام چیف جسٹس کے فرائض انجام دیں گے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا‘جسٹس منیب اخترنے حلف لیا 
  • جسٹس منصور علی شاہ نے بطور قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان حلف اٹھا لیا
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائمقام چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھا لیا
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائمقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھا لیا
  • چیف جسٹس ایس سی او جوڈیشنل کانفرنس کیلیے آج چین جائیں گے
  • جسٹس منصور علی شاہ قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھائیں گے
  • چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی ایس سی او جوڈیشل کانفرنس میں وفد کی قیادت کریں گے
  • چیف جسٹس پاکستان چین میں شنگھائی تعاون تنظیم جوڈیشل کانفرنس میں شرکت کریں گے