کانگو کے صوبائی دارالحکومت گوما پر حکومت مخالف باغیوں کا قبضہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
کنساشا (صباح نیوز) کانگو کے صوبائی دارالحکومت گوما پرحکومت مخالف باغیوں نے قبضہ کرلیا ،جس میں 150سے زائد پاکستانی پھنس گئے، 75 پاکستانیوں کو روانڈا منتقل کردیا گیا ۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق گوما پر باغیوں کے قبضہ کے بعد پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو مشکلات کا سامنا ہے اور ان کی زندگیاں خطرے سے دو چار ہیں، پھنسے ہوئے پاکستانیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ مشرقی کانگو میں سڑکوں پر باغیوں کا گشت جاری ہے۔ باغی فورسز نے گوما کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر بھی قبضہ کرلیا ہے جس سے طویل قبضے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ کانگو میں پاکستانی سفارتخانہ بھی موجود نہیں ہے اور اس ملک کے سفارتی معاملات تنزانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن ہی دیکھ رہا ہے۔حکام کے مطابق روانڈا میں پاکستانی سفارتخانہ اقدامات کر رہا ہے۔ مشرقی کانگو میں پاکستانیوں سمیت لاکھوں افراد امداد کے منتظر ہیں۔ گوما کے شہر جہاں پر باغیوں نے قبضہ کیا ہے وہ روانڈا کے قریب پڑتا ہے، کانگو اور روانڈا کی سرحد ایک دوسرے سے ملی ہوئی ہیں تاہم پھنسے ہوئے پاکستانی روانڈا میں جاسکتے ہیں کیونکہ وہاں پر پاکستانی سفارت خانہ بھی موجود ہے۔رابطہ کرنے پر سفارت خانہ نے بتایا ہے کہ روانڈا میں موجود سفارت خانے پاکستانیوں کے لیے عملی اقدامات کررہا ہے اور جو پاکستانی کانگو بارڈر کراس کرکے روانڈا آجاتا ہے اس کے رہنے کا انتظام کررہے ہیں۔ادھرترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو (ڈی آر سی) میں جاری تنازع میں اضافہ کے بعد وہاں پھنسے 75 پاکستانیوں کو روانڈا منتقل کردیا گیا ہے۔ صوبائی دارالحکومت گوما میں کشیدگی میں اضافے کے دوران تقریباً 150 پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں۔ کیگالی میں ہائی کمیشن پاکستانی شہریوں سے رابطے میں ہے اور متاثرہ پاکستانیوں کے لیے رہائش اور خوراک کاانتظام کیا گیا ہے۔ کیگالی میں پاکستان کے ہائی کمشنر نعیم اللہ خان کی کاوشوں سے روانڈا کے حکام نے پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو روانڈا میں داخلے کی اجازت دے دی ہے اور اب تک 75 پاکستانی روانڈا منتقل ہو چکے ہیں۔ ہائی کمیشن پاکستانی کمیونٹی سے بھی رابطے میں ہیں تاکہ مشکل میں کسی دوسرے شہری کی شناخت اور ان تک پہنچ سکے جب کہ آنے والے دنوں میں مزید پاکستانیوں کے روانڈا جانے کا امکان ہے۔ کسی بھی متاثرہ پاکستانی کو مدد کی ضرورت ہو تو وہ واٹس ایپ پر (923335328517+) پر ہائی کمیشن سے رابطہ کر سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پھنسے ہوئے پاکستانی پاکستانیوں کو میں پاکستانی ہائی کمیشن روانڈا میں ہے اور
پڑھیں:
9 مئی کیسز: صنم جاوید کی بریت کیخلاف سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی
— فائل فوٹوسپریم کورٹ نے صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
عدالت میں 9 مئی کیسز میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر ہوئی ہے۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ ریمانڈ کے خلاف درخواست میں لاہور ہائی کورٹ نے صنم جاوید کو کیس سے بری کر دیا ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے پنجاب حکومت کے وکیل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہو چُکیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے، آپ اب یہ کیس کیوں چلانا چاہتے ہیں؟
پنجاب حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور صنم جاوید کو بری کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے یہ سن کر کہا کہ میرا اس حوالے سےفیصلہ موجود ہے کہ ہائی کورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں، اگر ہائی کورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی ہے تو اختیارات استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
بھلوال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ ہماری جدوجہد غیر جمہوری سسٹم کے خلاف ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے جسٹس ہاشم کاکڑ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کر سکتی۔
جس پر جسٹس صلاح الدین نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کریمنل اپیل میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔
وکیلِ صفائی نے کہا کہ ہم نے ہائی کورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو 1 سال بعد یاد آیا کہ صنم جاوید نے جرم کیا ہے؟ کیا معلوم کل آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9 مئی کے کیسز میں شامل کر دیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریکِ ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے، اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔