’’جو بھی راستہ نکلنا ہے وہ مذاکرات کے ذریعے ہی نکلنا ہے‘‘
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ جب پی ٹی آئی نے حکومت سے مذاکرات کیلیے رابطہ کیا تھا اس وقت کہا جا رہا تھا کہ پی ٹی آئی منتوں پر آگئی ہے، ترلے کر رہی ہے پتہ نہیں ان کے ساتھ کیا ہوگیا ہے وہ مذاکرات سے نکل گئے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ پارلیمانی کمیٹی کی جو پیشکش آج وزیراعظم کر رہے ہیں وہ مذاکرات ختم ہونے کے بعد ہوئی اس وقت یہ بتانے میں کیا ایشو تھا؟، پھر بھی میں کہوں گا کہ مذاکرات سے بہتر راستہ اور کوئی نہیں ہوتا۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ ایک تو یہ بات میری سمجھ میں نہیں آتی کہ پی ٹی آئی پر یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ پنجاب کو نکالنے میں یہ ناکام ہو گئی، سندھ سے لوگوں کو نکالنے میں ناکام ہو گئی،8 فروری کو عمران خان نے جس طریقے سے اس قوم کو نکالا ہے اس کی مثال پاکستان کی پوری سیاسی تاریخ میں نہیں ملتی۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ پی ٹی آئی کیسے قبول کر سکتی ہے وہ کہہ رہے ہیں جوڈیشل کمیشن بنائیں اور اس میں اسلام ہائیکورٹ کے تین سینئر ترین جج یا ایک سینئر ترین جج کو لگایا جائے، ان کا ارادہ بھی واضح ہے کہ وہ کن ججوں کے نام مانگ رہی ہے۔
تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ وزیراعظم نے آج جو پیشکش کی ہے میرا خیال ہے کہ حکومت مذاکرات کرنا چاہتی ہے، پی ٹی آئی کو بھی چاہیے کہ وہ مذاکرات کے اس عمل کا حصہ بنے کیونکہ جو بھی راستہ نکلنا ہے وہ مذاکرات کے ذریعے ہی نکلنا ہے، میرے خیال میں یہ حکومت کی طرف سے ایک اچھی پیشکش ہے اوراس سے بات چیت کو آگے بڑھایاجا سکتا ہے۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ وزیراعظم نے مذاکرات کی پیشکش کر کے ایک اچھا قدم اٹھایا ہے کہ ان کو دوبارہ مذاکرات کی طرف لے کر آئیں، جوڈیشل کمیشن ہو یا پارلیمانی کمیشن ہو اس کا جو بھی رزلٹ ہوکیا پی ٹی آئی اس کو مان لے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وہ مذاکرات تجزیہ کار پی ٹی ا ئی نے کہا کہ نکلنا ہے
پڑھیں:
نواز اور شہباز شریف نے پیپلز پارٹی سے بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنےکی ہدایت کی ہے: رانا ثنا
وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے نواز شریف اور شہباز شریف نے پیپلز پارٹی سے بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنےکی ہدایت کی ہے۔ایک بیان میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں، پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہیےانہوں نے کہا کہ ہمیں پیپلزپارٹی کی قیادت کا بہت احترام ہے، 1991میں صوبوں کےدرمیان ہونے والےمعاہدے اور ارسا ایکٹ کی موجودگی میں کسی سے ناانصافی نہیں ہو سکتی، کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا۔وزیراعظم کے مشیر کا مزید کہنا تھا کہ اس امر کو یقینی بنانے کے لیے ملک میں آئینی طریقہ کار اور قوانین موجود ہیں، پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں، اکائیوں کی مضبوطی کو وفاق کی مضبوطی سمجھتے ہیں، ماضی کی طرح اسی طرز عمل پر چلتے رہیں گے۔