Jasarat News:
2025-04-22@11:30:08 GMT

ایران کو اقتصادی پابندیوں سے 12کھرب ڈالر کا نقصان

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران کے ثقافتی انقلاب کی سپریم کونسل کے سابق سکریٹری جنرل اور تہران یونیورسٹی میں بین الاقوامی علوم کی فیکلٹی کے ڈین سعید رضا آملی نے انکشاف کیا ہے کہ 2012ء سے عائد اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے ایران کو تقریباً 12کھرب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔ انہوں نے ایرانی ٹیلی وژن پر اپنی تقریر کے دوران کہا کہ ان نقصانات نے ایرانی عوام پر گہرے اثرات ڈالے ہیں۔ انہوں نے ان پابندیوں کے نتیجے میں شہریوں کو پہنچنے والے اقتصادی نقصان پر زور دیا ۔ املی نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ پابندیوں سے نایاب امراض کی ادویہ متاثر ہوئی ہیں، جس کی وجہ سے لاعلاج بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اپنی تقریباً 95 فیصد ادویہ مقامی طور پر تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جس کی وجہ سے وہ اس شعبے میں ایک مضبوط ملک ہے ۔ اس کے باوجود پابندیاں اب بھی ان مریضوں پر منفی اثر ڈالتی ہیں جنہیں بعض ایسی ادویات کی ضرورت ہوتی ہے جو پابندیوں کی وجہ سے آسانی سے دستیاب نہیں ہوتیں۔ ایران پر پابندیاں پہلے سے عائد تھیں لیکن وہ 2015 ء میں جوہری معاہدے کے تحت اٹھا لی گئی تھیں۔ 2018ء میں ٹرمپ انتظامیہ کے دستبردار ہونے کے بعد امریکا نے تہران پر یک طرفہ پابندیاں عائد کر دی تھیں جو تاحال برقرار ہیں۔ ان دنوں تہران کی جانب سے نئے جوہری معاہدے پر بات چیت کے لیے آمادگی کے بارے میں بات ہو رہی ہے اور اسے واشنگٹن کی جانب سے جواب کا انتظار ہے ۔امریکا نے اگر دوبارہ مذاکرات کا فیصلہ کیا تو نئے معاہدے میں ایران کا میزائل پروگرام اور علاقائی پالیسی جیسے معاملات مذاکرات میں زیر بحث آسکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کی وجہ سے

پڑھیں:

ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ

اپنے ایک بیان میں بدر البوسعیدی کا کہنا تھا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اٹلی کے دارالحکومت "روم" میں ایران-امریکہ غیر مستقیم مذاکرات کے 12 سے زائد گھنٹے گزرنے کے بعد، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان "ٹامی بروس" نے المیادین سے گفتگو میں کہا کہ ان مذاکرات میں قابل توجہ پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایرانی فریق سے اگلے ہفتے دوبارہ ملنے پر اتفاق کیا ہے۔ اسی دوران ٹرامپ انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ روم میں تقریباََ 4 گھنٹے تک مذاکرات کا دوسرا دور جاری رہا۔ جس میں بالواسطہ و بلاواسطہ بات چیت مثبت طور پر آگے بڑھی۔ واضح رہے کہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے دور میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کی جب کہ امریکی وفد کی سربراہی مشرق وسطیٰ میں ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائندے "اسٹیو ویٹکاف" کے کندھوں پر تھی۔

مذاکرات کا یہ عمل روم میں عمانی سفیر کی رہائش گاہ پر عمان ہی کے وزیر خارجہ "بدر البوسعیدی" کے واسطے سے انجام پایا۔ دوسری جانب مذاکرات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے سید عباس عراقچی نے کہا کہ فریقین کئی اصولوں اور اہداف پر مثبت تفاہم تک پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے بدھ کے روز ماہرین کی سطح تک مذاکرات کا یہ عمل آگے بڑھے گا جب کہ اعلیٰ سطح پر بات چیت کے لئے اگلے ہفتے اسنیچر کو اسی طرح بالواسطہ اجلاس منعقد ہو گا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس وقت مذاکرات سے اچھی امید باندھی جا سکتی ہے لیکن احتیاط کی شرط کے ساتھ۔ ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ ساتھ اُن کے عمانی ہم منصب بدر البوسعیدی نے بھی دعویٰ کیا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ’اداکارہ نہیں بننا چاہتی تھی‘، خوشبو خان اس فیلڈ میں پھر کیسے آئیں؟
  • تہران یورینیم افزودگی پر کچھ پابندیاں قبول کرنے کو تیار
  • ٹیکسٹائل برآمدات 13.613 بلین ڈالر کی بلند ترین سطح پر، وزیراعظم کا 9.38 فیصد اضافے کا خیر مقدم
  • پاکستان میں سیاسی استحکام کو نقصان پہنچنے نہیں دیں گے، طلال چودھری
  • پاکستان میں سیاسی استحکام کو نقصان پہنچنے نہیں دیں گے، وزیر مملکت طلال چودھری
  • ایران میں اقتصادی بحران سے سب سے زیادہ متاثر متوسط طبقہ
  • ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
  • امریکا-ایران مذاکرات؛ ماہرین جوہری معاہدے کا فریم ورک تیار کریں گے، ایرانی وزیرخارجہ
  • ایران امریکا مذاکرات: فریقین کا جوہری معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے پر اتفاق
  • کینال منصوبوں سے سندھ اور پنجاب کے کسانوں کو نقصان ہوگا، سعید غنی