جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے مرکزی رن ویز کو تکنیکی طورپرمزین کرنے کے لیے منصوبہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
مرکزی رن ویز کی تعمیر،تزئین وآرائش اورتوسیعی منصوبے کےبعد کراچی ائیرپورٹ کوبین الاقوامی 4ایف کیٹگری کا درجہ مل جائےگا۔منصوبے کی تکمیل کے بعد دنیا کے غیرمعمولی طورپربڑےحجم کے طیارے ائیربس 380سمیت دیگرکراچی میں لینڈ کرسکیں گے۔تعمیراتی منصوبے کے دوران ٹیکسی وے کی تعمیر،ٹیکسی وے کیوبیک کی تعمیر کے علاوہ اسٹیٹ آف ڈی آرٹ ائیرفیلڈ لائٹنگ کنٹرول،مانیٹرنگ سسٹم کی تنصیب بھی کی جائےگی،ڈیڑھ سال میں مکمل ہونے والے منصوبے کی تکمیل پر 8 ارب 30کروڑ 50لاکھ روپےکی خطیررقم خرچ ہوگی۔
مستقبل کی ضروریات کے پیش نظرکراچی کے جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ کےمرکزی رن ویزکوعصرحاضرکے جدید آلات اورتکنیکی طورپرمزین کرنے کے لیےمنصوبہ جاری ہے۔ازسرتعمیراتی منصوبے کے دوران مرکزی رن وے 25 ایل اور25آرکا کام جاری ہے۔رن ویز کی تعمیر پرڈیڑھ سال کا عرصہ لگےگا،تعمیراتی کاموں پر8ارب 30 کروڑ 50 لاکھ روپے کی خطیررقم خرچ ہوگی۔
پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کا پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹ کی سربراہی میں تعمیراتی منصوبہ 4 جولائی سن 2024 کو شروع ہوا اورتکمیل اگلے برس کے3جنوری کوہوگی۔منصوبے کے بنیادی اورچیدہ چیدہ مقاصد میں مین رن وے 7ایل اور25آر کی نئے سرے سے مرمت،تزئین وآرائش اورتوسیع شامل ہے،جس کے بعد کراچی ائیرپورٹ فورایف کیٹگری میں تبدیل ہوجائےگا۔
مذکورہ درجے کے بعد ائیربس 380سمیت دیگربڑے حجم کے طیارے اترسکیں گے۔پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی حکام کے مطابق جناح ٹرمینل ائیرپورٹ پرمسافروں اورکارگوفلائٹ آپریشنزکی بڑھتی ضروریات کو پوراکرنے کے تعمیراتی منصوبے کے دوران ٹیکسی وے کی تعمیر،ٹیکسی وے کیوبیک کی تعمیرکےعلاوہ اسٹیٹ آف ڈی آرٹ ائیرفیلڈ لائٹنگ کنٹرول،مانیٹرنگ سسٹم کی تنصیب بھی کی جائےگی،تعمیراتی کام زوروشورسے جاری ہے۔
منصوبہ اگلے25سے30برسوں تک پائیداراورمحفوظ فلائٹ آپریشن کویقینی بنائےگا بلکہ رن وے کی صلاحیت، استعداد اور ہوائی جہازوں کی نقل وحرکت میں نمایاں اضافہ کرےگا،مذکورہ منصوبے کے ذریعے روزگارکے نئے مواقع جبکہ مثبت کاروبارماحول کے علاوہ سیاحت کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔
کراچی ائیرپورٹ توسیعی منصوبہ پاکستانی ہوابازی کے شعبے میں آمدنی اور آپریشنل کارکردگی کوتقویت دے کر اقتصادی ترقی کوآگےبڑھانے میں کلیدی کرداراداکرےگا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کینال منصوبہ ختم نہ کیا گیا تو بندرگاہیں بھی بند کرسکتے ہیں، سندھ کے وکلا
سندھ کی وکلا کا کہنا ہے کہ اگر وفاقی حکومت نے دریائے سندھ پر کینال بنانے کا فیصلہ واپس نہیں لیا تو پھر صوبے کی بندرگاہوں کو بھی بند کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’وزیراعظم کینالز کے معاملے پر آپ سے ملنا چاہتے ہیں‘، رانا ثنااللہ کا ایاز لطیف پلیجو کو ٹیلیفون
سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق سیکریٹری ایڈووکیٹ حسیب جمالی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے اس منصوبے کا افتتاح تو کردیا مگر عوام کے بارے میں نہیں سوچا لہٰذا فیصلہ واپس نہ لینے کی صورت میں ہم اس احتجاج کے درائرہ کار کو وسیع کریں گے اور اس حوالے سے بندرگاہوں کو بند کرنے کے معاملہ بھی زیر غور ہے۔
دریں اثنا دریائے سندھ پر کینالز بنانے کے حوالے سے سندھ سے شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے اور احتجاج بھی جاری ہے۔ اس حوالے سے وکلا بھی احتجاج کر رہے ہیں لیکن ان کا احتجاج بھی بکھرا ہوا دکھائی دیتا ہے۔
اس حوالے سے کراچی میں ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور کراچی بار میں ایک وکلا کنونشن کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں وکلا نے متفقہ فیصلہ کیا تھا کہ اگر کینال پراجیکٹ کو واپس نہ لیا گیا تو صوبہ سندھ کے ساتھ لگنے والا صوبہ پنجاب کا بارڈر بند کر دیا جائے گا۔ وکلا کی جانب سے مزید مطالبات بھی سامنے آئے ہیں جن میں کارپوریٹ فارمنگ، پیکا ایکٹ اور 26 ویں آئینی ترمیم کو ختم کرنا بھی شامل ہیں۔
وکلا ذرائع کے مطابق ان مطالبات کا کریڈٹ لینے کے لیے وکلا میں تقسیم دکھائی دے رہی ہے۔ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اس کا سہرا اپنے سر جبکہ کراچی بار اپنے سر باندھانا چاہ رہی ہے۔ اس کی ایک جھلک تب نظر آئی جب کراچی بار کی جانب سے پنجاب بارڈر بند کرنے سے متعلق پریس کانفرنس کا اعلان ہوا تو ہائیکورٹ بار نے اس سے قبل ہی پریس کانفرنس کرکے پنجاب بارڈر بند کرنے کا اعلان کر ڈالا لیکن اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کراچی بار ایسوسی ایشن کے اراکین ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی اعلان کردہ تاریخ سے ایک روز قبل ہی پنجاب بارڈر بند کرنے نکل پڑے۔
مزید پڑھیے: کینالز کے معاملے پر سندھ کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، رانا ثنا اللہ
اس وقت دریائے سندھ پر وفاقی حکومت کی جانب سے کینال بنانے کے خلاف خیرپور ببرلو بائی پاس پر وکلا کا دھرنا جاری ہے اور اس دھرنے کے ساتھ سندھ بھر میں عدالتی امور معطل ہیں۔ ساتھ ہی کراچی بار کے وکلا وقتاً فوقتاً سٹی کورٹ کراچی سے منسلک ایم اے جناح روڈ پر احتجاج بھی کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
ایڈووکیٹ حسیب جمالی کا کہنا ہے کہ ایک ریکارڈ کے مطابق سندھ کو وفاقی حکومت اس کے حصے کا پانی نہیں دے پائی۔
حسیب جمالی کے مطابق صوبہ سندھ کو اس وقت پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے جس کا عملی مظاہرہ ہم کراچی میں بھاری قیمت پر ٹینکر خرید پر مجبور ہیں اور اگر ایسی صورتحال میں کینال بنا کر 2 لاکھ ایکڑ کو سیراب کرنے کی کوشش کی گئی تو سندھ کے لوگ پانی سے محروم ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق بدین، ٹھٹھہ اور سجاول وہ ضلع ہیں جہاں اگلے 12 برس میں زمین کاشت کاری کے قابل نہیں رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہی کئی ایکڑ پر زمینیں سیم و تھور کا شکار ہیں جن پر حکومت کاشت کاری نہیں کرسکتی ایسی صورتحال میں کینال بنانا سندھ کے عوام کے ساتھ زیادتی ہے۔
صدر کراچی بار ایسوسی ایشن عامر نواز وڑائچ ایڈووکیٹ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ 6 کینالز کی تعمیر کے خلاف سندھ کے عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے لیکن پھر بھی کینالز پر کام کام جاری ہے۔
مزید پڑھیں: دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے معاملے پر غلط فہمیاں دور کی جائیں گی، اسحاق ڈار
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے کراچی بھی پانی کو ترسے گا، 6 ہزار والا کنٹینر 30 ہزار میں بھی نہیں ملے گا، ہمارا کام ہے پورے صوبے کے عوام کے حقوق کا تحفظ کریں، اس دوران ہمیں دھمکیاں ملیں، حملے ہوئے مگر ہم کھڑے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سندھ کی بندرگاہیں سندھ کے وکلا سندھ میں احتجاج کینال کینال کا معاملہ نہروں کا معاملہ