اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 31 جنوری 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے رواں سال دنیا بھر میں انسانی حقوق کے فروغ و تحفظ کے لیے 500 ملین ڈالر کے مالی وسائل فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال غزہ سے لے کر جمہوریہ کانگو، یوکرین، سوڈان اور میانمار تک بہت سے علاقوں میں حقوق کی سنگین پامالیاں دیکھنے کو ملیں اور رواں سال ان میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

Tweet URL

جنیوا میں امدادی اپیل کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کا دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) بحران زدہ ممالک سمیت ہر جگہ بنیادی حقوق کو تحفظ دینے کے لیے کوششیں کرتا چلا آیا ہے جنہیں جاری رکھنے کے لیے اسے مالی وسائل کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

'او ایچ سی ایچ آر' کی کاوشیں

ہائی کمشنر نے بتایا کہ ادارے نے رکن ممالک، قومی اداروں، علاقائی تنظیموں اور نجی شعبے کو ان کے کام میں انسانی حقوق یقینی بنانے میں مدد فراہم کی ہے۔ گزشتہ سال 92 ممالک میں ادارے کے لیے کام کرنے والے 2,000 لوگوں نے انسانی حقوق کی نگرانی کے 11 ہزار مشن انجام دیے اور تقریباً 1,000 مقدمات کا مشاہدہ کیا۔

انہوں ںے انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق 15 ہزار سے زیادہ واقعات کی تفصیلات بھی جمع کیں اور 10 ہزار سے زیادہ متاثرین کو کئی طرح کے غلامانہ حالات اور 49 ہزار سے زیادہ لوگوں اور ان کے خاندانون کو تشدد سے تحفظ فراہم کیا۔

ادارے کی کوششوں کے نتیجے میں 100 سے زیادہ حراستی مراکز اور جیل خانوں کے حالات میں بہتری آئی۔ دفتر نے انسانی حقوق پر مبنی معیشت کو فروغ دینے کے لیے کمبوڈیا سے اردن اور سربیا تک ایسے منصوبوں میں مدد مہیا کی جن میں محصولات اور سرکاری اخراجات کے ضمن میں انسانی حقوق پر مبنی طریقہ ہائے کار اختیار کیے گئے۔ علاوہ ازیں، مختلف ممالک میں انسانی حقوق کی صورتحال سے متعلق 166 تجزیوں، 11 قومی ترقیاتی منصوبوں اور مشمولہ ترقی سے متعلق 83 اقدامات میں بھی مدد مہیا کی گئی۔

ناکافی وسائل اور خدشات

ہائی کمشنر نے بتایا کہ 'او ایچ سی ایچ آر' حکومتوں، سول سوسائٹی، نجی شعبے، فلاحی اداروں اور شخصیات، تعلیمی و سائنسی برادری اور دیگر کے ساتھ مل کر اپنا کام کرتا ہے۔ گزشتہ سال طلب کردہ 500 ملین ڈالر میں سے 269 ملین ہی مہیا ہو سکے جو کہ 2023 میں جمع ہونے والے وسائل سے چار فیصد کم تھے۔

انسانی حقوق کے فروغ و تحفظ پر زیادہ وسائل خرچ نہیں ہوتے لیکن اس کام کے اثرات سے امن، سلامتی اور پائیدار ترقی کے ضمن میں بہت بڑے فوائد حاصل ہوتے ہیں اور سماجی ہم آہنگی میں اضافہ ہوتا ہے۔

تاہم اس مقصد کے لیے درکار وسائل ضروریات کے مقابلے میں ناکافی ہیں۔

اگر رواں سال مالی وسائل سے متعلق ہدف حاصل نہ ہو سکا تو بہت سے ایسے لوگ قید میں ہی رہ جائیں گے جنہیں آزاد ہونا چاہیے۔ بہت سی خواتین اور لڑکیاں مواقع سے محروم ہو جائیں گی۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے واقعات دنیا کے سامنے نہیں آ سکیں گے۔ ایسے واقعات کے ذمہ داروں کا محاسبہ ممکن نہیں ہو پائے گا اور حقوق کے محافظوں کو حاصل معمولی سا تحفظ بھی جاتا رہے گا۔

حقوق کے تحفظ کی ترجیحی اہمیت

ہائی کمشنر نے کہا کہ حقوق کا اطلاق تمام لوگوں پر ہوتا ہے اور انہیں برقرار رکھنے میں معاشرے کے تمام شعبوں کا مفاد ہے۔ 'او ایچ سی ایچ آر' کو اس مقصد کے لیے اپنا کام جاری رکھنے کے لیے وسائل کی ضرورت ہے۔ یہ وسائل غیرروایتی عطیہ دہندگان اور ذرائع سے بھی آنا چاہئیں۔

اس منقسم دنیا میں انسانی حقوق کے فروغ و تحفظ کو ترجیحی اہمیت دینے کی ضرورت کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے اور اس کا اظہار حقوق کے لیے مالی وسائل کی فراہمی سے ہونا چاہیے۔

وولکر ترک کا کہنا تھا کہ ادارہ اپنے 95 شراکت داروں اور 67 رکن ممالک کا خاص طور پر ممنون ہے جنہوں نے اسے اپنےکام میں تعاون فراہم کیا اور امید ظاہر کی کہ رواں سال بھی یہ تعاون جاری رہے گا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انسانی حقوق کے فروغ او ایچ سی ایچ آر انسانی حقوق کی مالی وسائل سے زیادہ رواں سال کے لیے

پڑھیں:

حیدرآباد انڈیا میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف انسانی سروں کا سمندر امڈ پڑا

حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے مودی حکومت پر مسلمانوں کی شناخت ختم کرنے اور مسجدوں کو چھیننے کیلئے سازش رچنے کا بھی الزام عائد کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست تلنگانہ کے حیدرآباد شہر میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے چلائی جارہی "وقف بچاؤ، دستور بچاؤ" مہم کے تحت ایک عوامی اجتماع منعقد ہوا، جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے مودی حکومت کی جانب سے لائے گئے نئے وقف قانون کی پُرزور مذمت کی۔ انہوں نے حالیہ عدالتی کارروائی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے صرف کچھ شقوں پر اعتراض کیا ہے لیکن اس متنازعہ قانون پر کوئی روک نہیں لگائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی کاروائی سے متعلق لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے عدالت عظمیٰ پر اس یقین کا اظہار کیا کہ اس معاملہ میں انصاف کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ انہوں نے نئے وقف ایکٹ میں لمیٹیشن سے متعلق شق کو انتہائی خطرناک قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کا اصول کسی دیگر مذاہب کے بورڈز سے متعلق ایکٹ میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک قانون کو واقف نہیں لیا جاتا ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے نوجوانوں سے سوشل میڈیا کے ذریعہ وقف قانون کے خلاف بڑے پیمانہ پر مہم چلانے کا بھی مطالبہ کیا۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ بیرسٹر اسدالدین اویسی نے تقریر کی شروعات نعرہ تکبیر سے کی۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ اس سے بی جے پی والوں کی بتی جلے گی۔ انہوں نے کہا کہ نئے وقف ایکٹ کے ذریعہ ہمیں مٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اسدالدین اویسی نے کہا کہ ہم جمہوری طریقہ سے احتجاج کریں گے اور مٹانے کی کوشش کو ناکام کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے آگئے نہیں جھوکیں گے۔

اسد الدین اویسی نے مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت جمہوریت اور آئین کے خلاف قانون بنانے میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت ملک کی ترقی کی فکر نہیں ہے، وہ ملک میں بھائی چارگی کو ختم کرنے کے لئے کوشاں ہے، جس سے ملک کو نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وقف قانون کو واپس لئے جانے تک کسانوں کی طرح احتجاج کو جاری رکھا جائے گا۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے مودی حکومت پر مسلمانوں کی شناخت ختم کرنے اور مسجدوں کو چھیننے کے لئے سازش رچنے کا بھی الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم خواتین کا حجاب چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے اور بلڈوزر کے ذریعہ مسلمانوں اور دلتوں کے گھروں کو منہدم کیا جارہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مزدوروں کے حقوق کے تحفظ اور نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کیلئے پرعزم ہیں: وزیراعظم
  • زمین کے تحفظ کیلئے ہمیں قدرتی وسائل اور درخت بچانے ہیں: مریم نواز
  • بحرین کے بے گناہ قیدیوں کی آواز
  • جے یو آئی بلوچستان کا فلسطین کے حق میں ملین مارچ نکالنے کا اعلان
  • سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں اربوں ڈالر موٹروے منصوبوں کا آغاز رواں سال ہوگا
  • وسائل کے تحفظ کیلئے آغا راحت کا بیان حقیقت پر مبنی ہے، عارف قنبری
  • ہالی ووڈ اداکارہ انجلینا جولی کا غزہ کی حمایت کا اعادہ
  • حیدرآباد انڈیا میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف انسانی سروں کا سمندر امڈ پڑا
  • پوپ فرانسس کی جانب سے غزہ کی افسوسناک صورتحال کی مذمت
  • بلوچستان کو خیرات نہیں، بلکہ حقوق دیں، مولانا ہدایت الرحمان