بلاول ہاؤس میں پانی ٹینکرز کے ذریعے آنا پیپلز پارٹی کیلئے باعث شرم ہے، مصطفیٰ کمال
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کا مطالبہ ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم ہی پاکستان کی بقاء و ترقی کی ضامن ہے، پیپلز پارٹی نے الفاظوں کو مزین کرکے دیہی اور شہری کوٹہ لگایا جو کہ دراصل سندھی مہاجر کوٹہ تھا۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینیر رہنما سید مصطفی کمال کا کہنا ہے کہ بلاول بھڑو زرداری کی جانب سے کراچی کے کاروباری افراد کو بلوا کر دھمکی دی گئی ہے جس پر مقتدرہ کو نوٹس لینا چاہیئے، تاجر و صنعتکاروں نے آرمی چیف کے سامنے بھی اپنی تجاویز اور گذارشات رکھی تھیں جو کچھ لوگوں کو ناگوار گزریں، ایم کیو ایم ماضی کی طرح اب بھی اپنے کاروباری طبقے کے ساتھ کھڑی ہے۔ کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے ہمیشہ اپنے لوگوں کی دادرسی کی ہے، ہمارا تاجر و صنعتکاروں سے خدمت کا رشتہ ہے، چیئرمین پیپلز پارٹی کا بیان ہے کہ بلاول ہاؤس میں پانی ٹینکرز کے ذریعے آتا ہے یہ کارکردگی کیا باعث شرم نہیں؟ سید مصطفی کمال نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کا مطالبہ ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم ہی پاکستان کی بقاء و ترقی کی ضامن ہے، پیپلز پارٹی نے الفاظوں کو مزین کرکے دیہی اور شہری کوٹہ لگایا جو کہ دراصل سندھی مہاجر کوٹہ تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی ایم کیو ایم ایم کی
پڑھیں:
کینال کا معاملہ صدر زرداری سے ضرور ڈسکس ہوا ہو گا: مصطفیٰ کمال
---فائل فوٹووفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ کینال کا معاملہ اعلیٰ قیادت کے علم کے بغیر شروع ہوا ہو، کینال کا معاملہ صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے ضرور ڈسکس ہوا ہو گا۔
’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کے دوران مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کم ہو، جب سے میں وفاقی کابینہ کا حصہ بنا ہوں کابینہ میں نہروں کے معاملے کا کوئی ایجنڈا نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ پی پی حکومت کا حصہ ہے، ان کے پاس تمام فورمز ہیں، اپنے ایشوز پر بات کر سکتے ہیں، ہمارا مؤقف واضح ہے کہ سندھ کے پانی کو کم نہیں کیا جائے۔
وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ پاکستان میں صحت کے شعبے میں تحقیق ہو رہی ہے مگر عمل نہیں ہو رہا۔
پولیو مہم سے متعلق بات کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پچھلی انسدادِ پولیو مہم میں 44 ہزار والدین پولیو ویکسین پلانے سے انکاری تھے، 44 ہزار میں سے 34 ہزار انکاری والدین کراچی کے تھے، جن کی اکثریت کا تعلق ضلع ایسٹ سے تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ اس بار پولیو ویکسین پر انکاری والدین کو قائل کیا جائے گا، افغانستان میں قندھار کے علاوہ انسدادِ پولیو ڈرائیو چل رہی ہے، ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کراچی کے ہر ضلع میں موجود ہے۔
مصطفیٰ کمال نے یہ بھی بتایا کہ پولیو ویکسین کی خریداری یونیسف کرتا ہے۔