گاڑیوں کا معاملہ اٹھانے پر ایف بی آر افسران نے قتل کی دھمکیاں دیں، فیصل واوڈا کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
گاڑیوں کا معاملہ اٹھانے پر ایف بی آر افسران نے قتل کی دھمکیاں دیں، فیصل واوڈا کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 30 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )سینیٹر فیصل واوڈا نے انکشاف کیا ہے کہ ایف بی آر کی گاڑیاں خریدنے کا معاملہ قائمہ کمیٹی میں اٹھانے پر ایف بی آر افسران نے مجھے قتل کی دھمکیاں دیں، میں شواہد پیش کرسکتا ہوں۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال، کمیٹی کے ارکان اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں ایف بی آر افسران کی 1010گاڑیاں خریدنے کے لیے معاہدے پر گرما گرمی ہوئی۔سینیٹر فیصل واوڈا نے انکشاف کیا کہ انہوں نے گاڑیوں کا معاملہ اٹھایا ہے تو انہیں ایف بی آر افسران نے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جس کے شواہد موجود ہیں انہوں نے چند ایف بی آر افسران کے نام بھی لیے اور کہا کہ ایف بی آر کے 54کرپٹ لوگوں کی لسٹ تیار کی ہے وہ دینے کو تیار ہوں۔
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے فیصل واوڈا کی تائید کی اور کہا کہ یہ سنجیدہ معاملہ ہے آپ رکن پارلیمنٹ ہیں اور ایک اہم فورم کی نمائندگی کرتے ہیں اگر آپ کو دھمکی ملی ہے تو کل مجھے بھی مل سکتی ہے، اس معاملے کو ایسے ہی نہیں چھوڑا جائے گا، دھمکی کا معاملہ کرمنل انکوائری کیلئے انویسٹی گیشن ایجنسی کو بھجوایا جائے۔فیصل ووڈا نے کہا کہ میں نے اپنی حکومت کے دور میں بھی ایسے معاملات کو فیس کیا ہے میں چاہتا ہوں اس معاملے میں وقت ضائع نہ کیا جائے۔
اجلاس میں ایک ملٹی نیشنل کمپنی کے دفتر پر ایف بی آر افسران کے ریڈ کرنے کا معاملہ بھی اٹھایا گیا۔ کمیٹی ارکان فاروق ایچ نائیک اور دیگر نے کہا کہ یہ معاملہ بہت حساس ہے اس معاملے کی کرمنل انویسٹی گیشن کرائی جائے اور معاملہ ایف آئی اے کو بھیجا جائے۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ملٹی نیشنل کمپنی پر ریڈ کے معاملے کی مکمل چھان بین کریں گے، اگر مجھ پر ٹرسٹ کرتے ہیں تو میں انکوائری کرواکر مکمل رپورٹ دوں گا اگر کسی اور افسر سے کروانا چاہتے ہیں تو اس کیلئے بھی تیار ہیں۔فیصل واوڈا نے کہا کہ ہم آپ پر ٹرسٹ کرتے ہیں آپ انکوائری کرکے رپورٹ دیں۔
رکن کمیٹی شبلی فراز نے کہا کہ بغیرمسابقتی بڈنگ کے گاڑیاں خریدنے کا معاملہ کریمنل ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہیئں۔چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ جب تک کمیٹی کے تحفظات دور نہیں ہوجاتے گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ التوا میں رہے گا لیکن ایک درخواست ہے کہ معاملے کو زیادہ تاخیر کا شکار نہ ہونے دیا جائے۔فاروق نائیک نے پوچھا کہ کیا آپ نے گاڑیاں خریدنے سے پہلے پی پی آر اے سے اجازت لی ہے؟۔
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ میں ایف بی آر میں چھ ماہ سے ہوں اور شاید چھ ماہ بعد چیئرمین ایف بی آر نہیں رہوں گا، پروکیورمنٹ کا پورا پراسیس پیپرا بورڈ سے کروایا جائے مگر قانون یہ نہیں ہے کہ پیپرا رول کی منظوری کے بغیر گاڑیاں نہیں خرید سکتے، چیئرمین قائمہ کمیٹی کا خط پہلے سے گیا ہوا ہے اب وزیر خزانہ کے ذریعے پیپرا بورڈ کو کہیں کہ اس بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرلے، مجھے ایف بی آر سے یہ باتیں سننا پڑتی ہیں کہ انٹیگریٹڈ میں صرف ایف بی آر کے افسران ہیں۔راشد لنگڑیال نے کہا کہ کیا پنجاب حکومت، سندھ حکومت، پلاننگ سمیت دوسرے اداروں کے افسران کی انٹیگریٹڈ نہیں ہیں؟ ان کو کیوں نہیں کیٹگرائز کیا جاتا، اس وقت ایف بی آر میں ان لینڈ ریونیو کے صرف نو افسران اے کٹیگری میں شامل ہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پر ایف بی آر افسران ایف بی آر افسران نے کی دھمکیاں فیصل واوڈا کا معاملہ
پڑھیں:
پنجاب؛ 6ہزار میں سے 4ہزار ترقیاتی اسکیمز ناجائز ہونے کا انکشاف
لاہور:پنجاب اسمبلی میں قائمہ کمیٹی برائے لوکل گورنمنٹ کے ایکٹ کے جائزہ اجلاس نے اہم انکشافات کر دیے۔
اجلاس میں 6000 اسکیموں میں سے 4000 ناجائز ہونے کا انکشاف ہوا۔
سیکریٹری لوکل گورنمنٹ میاں شکیل نے بتایا کہ ایک ہی ضلع میں فاٹا، ایل ڈی اے، روڈا و دیگر ڈیولپمنٹ اتھارٹیز موجود ہیں جس وجہ سے بے ہنگم اسکیمز ہی رہی ہیں۔ ہم بہت سے اضلاع کی گرین، براؤن، انڈسٹریل و دیگر لینڈ کی مارکنگ کر چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ نئی اتھارٹی اس مارکنگ کے تحت چلے گی، تمام تر موجودہ ڈیولپمنٹ اتھارٹیز اپنا ڈیولپمنٹ پلان تیار کریں گی جس کی منظوری نئی اتھارٹی ماسٹر پلان کے تحت دے گی۔ نئی اتھارٹی کا کام اضلاع کے ماسٹر پلان کو مزید بہتر کرنا بھی ہوگا، وزیرِ اعلیٰ پنجاب کی ہدایت کے مطابق ہر ضلع کا ماسٹر پلان تیار کر رہے ہیں۔
نئی اتھارٹی زرعی زمینوں پر مزید ہاؤسنگ اسکیمز بننے سے روکنے میں مددگار ثابت ہوگی جبکہ زمین کے استعمال کو بہتر بنانے اور پائیدار منصوبہ بندی کے لیے نئی اتھارٹی بنائی جائے گی۔ اتھارٹی کا مقصد ماسٹر پلانز، ضلعی زوننگ اور زمین کے استعمال کے معیارات کو یکجا کرنا ہے۔
اتھارٹی کو زمین کے استعمال کے منصوبوں، علاقائی پلانز اور ماسٹر پلانز کی منظوری اور ترمیم کا اختیار ہوگا۔ اتھارٹی کو پرائیویٹ ہاؤسنگ اسکیمز اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے نئے ضوابط بنانے کا اختیار ہوگا۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت صوبے میں شہری اور علاقائی ترقی کو منظم کرنے کے لیے نئی اتھارٹی بنائے گی، جو پنجاب اسپیشل پلاننگ اتھارٹی کے نام سے جانی جائے گی۔
تمام اضلاع کی ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کو نئی صوبائی اتھارٹی سے ترقیاتی اسکیم شروع کرنے سے پہلے منظوری لینا لازم ہوگی۔ پنجاب اسپیشل پلاننگ اتھارٹی ایکٹ 2025 پنجاب اسمبلی سے منظور کروایا جائے گا۔