اسرائیل نے تاخیر کے بعد 110فلسطینی قیدی رہا کر دیئے
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا تیسرا دور جاری ہے، جہاں صہیونی ریاست نے تاخیر کے بعد 110 فلسطینی شہریوں کو رہا کر دیئے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل حماس نے 2 خواتین سمیت مزید 3 اسرائیلیوں اور 5 تھائی شہریوں کو خان یونس میں ریڈ کراس کے حوالے کیا تھا۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق اسرائیلی حکومت کی جانب سے تاخیر کے بعد 110 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا، یہ پیشرفت اسرائیلی فوج کی طرف سے غزہ کی پٹی میں قید سے 3 اسرائیلیوں اور 5 تھائی شہریوں کی رہائی کی تصدیق کے بعد سامنے آئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے نے اپنے صحافی کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ اس نے مقبوضہ مغربی کنارے کی اوفر جیل سے قیدیوں کو لے جانے والی 2 بسوں کو دیکھا، جبکہ صہیونی ریاست کا کہنا تھا کہ اسے مستقبل کے اسرائیلی قیدیوں کی ’محفوظ رہائی‘ کے حوالے سے ثالثوں کی طرف سے یقین دہانی مل گئی ہے۔
قبل ازیں، اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ قیدیوں کی رہائی اس وقت تک معطل رہے گی جب تک انہیں یقین دہانیاں نہیں مل جاتیں۔
ادھر، اسرائیل نے دھمکی آمیز پیغامات دیے کہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا جشن نہ منایاجائے۔
فلسطینی صحافیوں کی جانب سے انسٹاگرام پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں اوفر جیل سے رہائی پانے والے قیدیوں سے بھری ریڈ کراس بس کی مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں حامیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
واضح رہے کہ اس سے چند گھنٹے قبل حماس نے 2 خواتین سمیت مزید 3 اسرائیلی اور 5 تھائی شہریوں کو خان یونس میں ریڈ کراس کے حوالے کردیا تھا۔
الجزیرہ نے رپورٹ کیا تھا کہ صہیونی فوج نے حماس کی جانب سے 8 قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’3 اسرائیلی شہریوں میں ایک مرد اور 2 خواتین ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی پولیس نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بعد جشن منانے پر مقبوضہ مشرقی یروشلم کے ایک محلے میں 12 فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا۔
ایک بیان میں پولیس کا کہنا تھا کہ کہ گرفتار کیے گئے افراد ’حماس کے حامی تھے، جنہوں نے رہائی پانے والے قیدی کی حمایت کی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قیدیوں کی کے حوالے ریڈ کراس کی رہائی تھا کہ کے بعد
پڑھیں:
حماس کے مکمل خاتمے تک غزہ میں جنگ جاری رہے گی، نیتن یاہو
اپنے ایک بیان میں صیہونی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس تو جنگ کے خاتمے اور اپنی حکومت کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کر رہی ہے، حماس اسرائیل کے مکمل انخلاء اور غزہ کی تعمیر نو کا بھی مطالبہ کرتی ہے، تعمیر نو کیوجہ سے اتنی بڑی امدادی آئے گی کہ وہ دوبارہ مسلح ہو پائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ہم اس جنگ کا خاتمہ اس وقت تک نہیں کریں گے، جب تک حماس کو ختم نہ کر دیں۔ ٹیلی ویژن پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ جب تک تمام قیدیوں کو واپس نہ لے آئیں، جنگ کو ختم نہیں کریں گے۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حماس کے مطالبات کے سامنے جھک گئے تو ہم غزہ میں دوبارہ جنگ نہیں کرسکیں گے، غزہ میں حماس کی حکومت کا برقرار رہنا اسرائیل کے لیے بہت بڑی شکست ہوگی۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نے کہا کہ حماس تو جنگ کے خاتمے اور اپنی حکومت کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کر رہی ہے، حماس اسرائیل کے مکمل انخلاء اور غزہ کی تعمیر نو کا بھی مطالبہ کرتی ہے، تعمیر نو کی وجہ سے اتنی بڑی امدادی آئے گی کہ وہ دوبارہ مسلح ہو پائیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایسی شرائط پر جنگ کا خاتمہ پیغام دے گا کہ اغواء کاری کے ذریعے اسرائیل کو جھکایا جا سکتا ہے، یہ یقینی بنانا بھی ہے کہ غزہ پٹی اسرائیل کے لیے مزید خطرہ نہیں بنے گی، حماس کی شرائط پر جنگ ختم کرنے کا کہنے والے اسرائیلی دانشور حماس کا پروپیگنڈا دہرا رہے ہیں۔ نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے پُرعزم ہوں، اپنے اس عزم سے دستبردار نہیں ہوں گا، نہ ہی پیچھے ہٹوں گا۔