اگر کوئی مسلم لڑکی برقعہ پہن کر اسکول جانا چاہتی ہے تو اس میں کیا اعتراض ہے، محمد سعید نوری
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ کے نفاذ کے سوال پر محمد سعید نوری نے کہا کہ اس قانون کا بنیادی مقصد صرف مسلمانوں کو تکلیف دینا ہے، ہم اسکی مخالفت کرینگے اور اس میں شامل کسی بھی کوشش کی مخالفت کرتے رہیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ رضا اکیڈمی کے سکریٹری محمد سعید نوری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کئی اہم مسائل پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ انہوں نے برقعہ تنازعہ پر وزیر نتیش رانے کے بیان پر تبصرہ کیا۔ اس کے علاوہ محمد سعید نوری نے دیگر فرقہ وارانہ اور سماجی مسائل پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ نتیش رانے کا بیان کہ اگر خواتین برقعہ پہننا چاہتی ہیں تو انہیں گھر تک ہی محدود رہنا چاہیئے۔ محمد سعید نوری نے کہا کہ نتیش رانے کو ایسے بیانات دینے سے بچنا چاہیئے، جو صرف عوام کو تقسیم کرتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایسے بیانات صرف سرخیوں میں رہنے کے لئے دئیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی لڑکی برقعہ پہن کر اسکول جاتی ہے تو اس میں کیا اعتراض ہے، ایسے بیانات صرف لوگوں کو الجھانے اور توجہ مبذول کرنے کے لئے ہوتے ہیں۔ اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کے نفاذ کے سوال پر محمد سعید نوری نے کہا کہ اس قانون کا بنیادی مقصد صرف مسلمانوں کو تکلیف دینا ہے، ہم اس کی مخالفت کریں گے اور اس میں شامل کسی بھی کوشش کی مخالفت کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں بھی اگر یو سی سی لاگو کیا گیا تو ہم اس کی مخالفت کریں گے۔
وقف بل ترمیمی بل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو ہمیشہ اس طرح کے اقدامات سے تکلیف دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف اراضی مسلمانوں کی ملکیت ہے اور حکومت کو اس میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے، یہ زمین اچھے کاموں کے لئے دی جاتی ہے، اس میں حکومت کی مداخلت سمجھ سے باہر ہے۔ مہا کمبھ اور وقف اراضی کے معاملے پر وضاحت دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سب جھوٹا پروپیگنڈہ ہے، کوئی بھی شخص غیر قانونی طور پر زمین نہیں لے سکتا، یہ سب بے بنیاد باتیں پھیلائی جا رہی ہیں۔ مہا کمبھ میں بھگدڑ کے واقعہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کو ایسے حادثات سے بچنے کے لئے سخت اقدامات کرنے چاہئیں، تاکہ مستقبل میں ایسے حادثات نہ ہوں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کی مخالفت کا اظہار کے لئے
پڑھیں:
ایئرمارشل جواد سعید کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور بغاوت کے مقدمات میں سزا سنائی گئی ہے.نمائندہ پاک فضائیہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )پاکستان ایئرفورس نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ سابق ایئر مارشل جواد سعید کا آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے علاوہ بغاوت کے ایک مقدمے میں بھی ٹرائل ہوا ہے اور ان دونوں مقدمات میں سابق افسر کو سزا سنائی گئی ہے. قبل ازیں 28 مارچ 2025 کو کیس کی سماعت کے دوران پاکستان ایئرفورس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو آگاہ کیا تھا کہ سابق ایئرمارشل جواد سعید کا حساس دستاویزات شیئر کرنے پر کورٹ مارشل کیا گیا ہے اور انہیں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے پاک فضائیہ کی جانب سے عدالت میں یہ بیان سابق ایئرمارشل کی اہلیہ کی جانب سے اپنے شوہر کو حبس بےجا میں رکھنے سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران آیا تھا.(جاری ہے)
ایئرفورس کے نمائندے کی جانب سے جب یہ بتایا گیا کہ ریٹائرڈ افسر کا کورٹ مارشل کیا جا چکا ہے تو عدالت نے اہلیہ کی درخواست خارج کر دی تھی جس کے خلاف انہوں نے اسی عدالت میں نظرثانی کی اپیل دائر کر دی تھی پیر کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس خادم حسین سومرو نے اہلیہ کی نظرثانی کی اپیل پر سماعت کی جس کے دوران پاکستان فضائیہ کے نمائندے نے عدالت میں کوئی تحریری دستاویزات پیش نہیں کیں اس اپیل کی سماعت کے دوران ایئرفورس حکام کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ایئر مارشل ریٹائرڈ جواد سعید کا کورٹ مارشل کرنے کے بعد انہیں ایک سب جیل میں رکھا گیا ہے عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ اس ضمن میں ایک فوجی میس کو ہی سب جیل قرار دیا گیا ہے. جواد سعید کی اہلیہ کے وکیل کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فضائیہ کے سربراہ کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں ہے کہ جس کی بنیاد پر وہ کسی بھی عمارت کو سب جیل قرار دے کر کسی ملزم یا مجرم کو وہاں قید کر سکیں انہوں نے کہا کہ دراضل یہ اختیار وفاقی حکومت کو حاصل ہے کہ وہ کسی بھی عمارت کو سب جیل قرار دے. کرنل انعام نے دلائل میں کہا کہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ ایف بی علی سے لے کر آج تک جتنے بھی فوجی اہلکاروں کا کورٹ مارشل ہوا ہے انہیں سزا دینے کے بعد سویلین اتھارٹی کی تحویل میں دے دیا جاتا ہے اور ایسے مجرمان کو عام جیلوں میں رکھا جاتا ہے جہاں ان کے وہی حقوق ہوتے ہیں جو دیگر عام پاکستانی قیدیوں کے ہوتے ہیں یعنی انہیں جیل مینوئل کے مطابق اپنے اہلخانہ اور وکلا سے ملاقات کی اجازت ہوتی ہے. اس موقع پر سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کو اڈیالہ جیل سے بنی گالہ منتقل کرنے سے متعلق عدالتی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے محض اس بنیاد پر بشری بی بی کو واپس اڈیالہ جیل بھیج دیا تھا چونکہ انہیں بنی گالہ منتقل کرنے سے پہلے ان کی رضامندی نہیں لی گئی تھی. انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ ایئرفورس کے نمائندے کو حکم دیں کہ وہ اس نوٹیفیکیشن کو عدالت میں پیش کریں جس میں فوجی میس کو سب جیل قرار دینے کا کہا گیا ہے انہوں نے یہ بھی استدعا کی کہ اس کے ساتھ ساتھ جواد سعید کے خلاف چارج شیٹ اور ان کے حوالے سے دیے گئے فیصلے کی کاپی بھی فراہم کی جائے. جواد سعید کی اہلیہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ جب کسی ملزم کو سزا سنا کر مجرم قرار دے دیا جاتا ہے تو پھر اس فیصلے کی کاپی عدالت میں اور متاثرہ فریق کو دینا قانونی طور پر ضروری ہے انہوں نے کہا کہ سیکرٹ ایکٹ کا قانون تبدیل ہو گیا ہے اور اب وفاقی حکومت ایسے معاملات کی سماعت کے لیے ایک جج مقرر کرتی ہے جو کہ ایسے مقدمات کی سماعت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف درج سائفر مقدمے کی سماعت بھی سول عدالت میں ہوئی تھی جبکہ فی الوقت ایک ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل کا ٹرائل بھی سول کورٹ میں ہو رہا ہے. کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم نے اپنی اپیل کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملٹری ایکٹ میں ہے کہ جس کسی کا ٹرائل ہو گا تو اس کی فیملی کو اس بارے میں آگاہ کیا جائے گا لیکن ان کے معاملے میں ایسا نہیں ہوا انہوں نے کہا کہ جب ایئرفورس کے حکام یہ مان چکے ہیں کہ ایئر مارشل ریٹائرڈ جواد سعید سزا یافتہ ہیں تو پھر وہ انہیں کیسے اپنی تحویل میں رکھ سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ ان کے موکل گذشتہ ایک سال سے غیر قانونی تحویل میں ہیں درخواست گزار کے وکیل نے عدالت یہ بھی استدعا کی وہ اس اپیل میں بنائے گئے فریقین بشمول پاکستان ایئرفورس کو حکم دیں کہ وہ ایئر مارشل ریٹائرڈ جواد سعید کے مقدمے کا تمام ریکارڈ عدالت میں پیش کرے. عدالت نے اپیل کندہ کی اس استدعا کو منظور کرتے ہوئے ضروری دستاویزات آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا واضح رہے کہ کیس کی گذشتہ سماعت کے دوران اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا تھا کہ 27 جنوری 2024 کو جواد سعید کا کورٹ مارشل ہواجس کے خلاف دائر اپیل پر فیصلہ بھی 11 مارچ 2024 کو ہو چکا ہے اور فی الحال جواد سعید کی سزا کے خلاف رحم کی اپیل ایئر چیف مارشل کے پاس زیر التوا ہے.