اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملے جاری، جنین،تلکرم میں تباہی 21 فلسطینی شہید 60 سے زائد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسرائیلی بربریت جاری، جنین اور تلکرم میں شدید فضائی اور زمینی حملے کیے جن میں 21 فلسطینی شہید جبکہ متعدد زخمی ہوگئے اور 60 سے زائد کو گرفتار کرلیا گیا۔
غزہ میں لاکھوں فلسطینیوں کی تباہ حال علاقوں میں واپسی جاری ہے، 5لاکھ سے زائد فلسطینی تباہ شدہ شمالی غزہ میں لوٹ آئے، غزہ میں 15 ماہ بعد پہلی بار گھریلو گیس کی فراہمی بحال ہوگئی، مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی ظلم و بربریت جاری رہی۔
24گھنٹے میں غزہ کے ہسپتالوں میں63لاشیں لائی گئیں،59 لاشیں تباہ عمارتوں، میدانوں اور سڑکوں سے اٹھائی گئی تھیں، فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ پٹی میں شہید فلسطینیوں کی تعداد47ہزار417 تک پہنچ گئی۔ اسرائیلی وزیراعظم کی ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطیٰ سے ملاقات ہوئی، اسٹیووٹ کوف اور نیتن یاہو نے مستقبل کے لائحہ عمل پرغورکیا، ٹرمپ کے خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطیٰ نے غزہ کا دورہ بھی کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
صیہونی حملے کے بعد اسرائیلی نژاد امریکی قیدی کا کوئی علم نہیں، ایک محافظ شہید ہو چکا ہے، القسام بریگیڈ
ابو عبیدہ نے ہفتے کے روز اپنے ٹیلیگرام چینل پر ایک مختصر بیان میں کہا کہ ہم نے ایک مزاحمت کار کا جسد خاکی برآمد کیا ہے۔ اسے اسرائیلی جنگی قیدی عیڈن الیکذنڈر کی حفاظت کا کام سونپا گیا تھا۔ الیکذنڈر اور باقی اسیر مجاہدین کا انجام معلوم نہیں ہو سکا ہے۔ ا اسلام ٹائمز۔ اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی نژاد امریکی جنگی قیدی ایڈن الیگزینڈر اور اس کی حفاظت پر مامور متعدد مزاحمت کاروں کے بارے میں کسی قسم کی معلومات نہیں۔ انہیں اسرائیلی فوج نے حملے کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد الیکذنڈر کی سکیورٹی پر مامور ایک اہلکار کی شہادت کی تصدیق ہوئی ہے۔ ابو عبیدہ نے ہفتے کے روز اپنے ٹیلیگرام چینل پر ایک مختصر بیان میں کہا کہ ہم نے ایک مزاحمت کار کا جسد خاکی برآمد کیا ہے۔ اسے اسرائیلی جنگی قیدی ایڈن الیکذنڈر کی حفاظت کا کام سونپا گیا تھا۔ الیکذنڈر اور باقی اسیر مجاہدین کا انجام معلوم نہیں ہو سکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم قابض صہیونی دشمن کی جارحیت اور جنگی جرائم کے باوجود تمام قیدیوں کی حفاظت اور ان کی زندگیوں کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم دشمن کی فوج کی طرف سے کی جانے والی مجرمانہ بمباری کی کارروائیوں کی وجہ سے ان کی جانیں خطرے میں ہیں۔