اہل غزہ کی فتح اور سید مقاومت کی جدائی
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام ٹائمز: آزادی قدس و غزہ کی اس جنگ میں ایک ایسی عظیم ہستی کے خون کا نذرانہ بھی پیش کیا گیا، جس کو ’’سید مقاومت‘‘ کے نام سے یاد کیا جاتا تھا، اس جنگ میں سید حسن نصراللہ کی شہادت امت مسلمہ کا مشترکہ نقصان ثابت ہوا، شہید سید کی جدائی کا غم لبنان سمیت پوری امت مسلمہ بشمول فلسطینیوں کیلئے بھی ناقابل برادشت ہے۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: سید عدیل زیدی
غزہ میں ایک سال سے زائد عرصہ تک جاری رہنے والی جنگ میں 46 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینیوں کی مظلومانہ شہادت اور شدید تباہی کے بعد جب صیہونی ناجائز ریاست مقاومت کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوئی اور جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تو زخموں سے چور فلسطینی عوام تمام تر غم و تکالیف کو بھلا کر فتح کا جشن منانے سڑکوں پر نکل آئے، ہزاروں شہداء اور غزہ کی تباہ کاری کے باوجود ان حریت پسندوں کی خوشی اور جشن یہ واضح کر رہا تھا کہ لگ بھگ سوا سال تک امریکہ اور دیگر استعماری طاقتوں کی مکمل سپورٹ کے باوجود اسرائیل فلسطینی عوام اور مجاہدین کو شکست نہ دے سکا، صیہونی ریاست اپنے ان عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکی، جس کا اس نے ارادہ کیا تھا۔ آزادی قدس و غزہ کی اس جنگ میں ایک ایسی عظیم ہستی کے خون کا نذرانہ بھی پیش کیا گیا، جس کو ’’سید مقاومت‘‘ کے نام سے یاد کیا جاتا تھا، اس جنگ میں سید حسن نصراللہ کی شہادت امت مسلمہ کا مشترکہ نقصان ثابت ہوا، شہید سید کی جدائی کا غم لبنان سمیت پوری امت مسلمہ بشمول فلسطینیوں کیلئے بھی ناقابل برادشت ہے۔ مزید احوال اس ویڈیو رپورٹ میں ملاحظہ فرمائیں۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/c/IslamtimesurOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غزہ کی
پڑھیں:
ہم نے فلسطین کی حمایت کو زندہ رکھنا ہے، ہمارے حکمران اور سیاستدان اُمت مسلمہ سے نہیں ہیں، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری
کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ دشمن کی کوشش ہے کہ مزاحمت نہ ہو اور وہ پراپیگنڈہ کررہا ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ مزاحمت زندہ ہے اور جاری ہے، یہ خدا کا وعدہ ہے جو اُس کی مدد کرتا ہے خدا اُس کی مدد کرتا ہے، ہم نے فلسطین کی حمایت کو زندہ رکھنا ہے۔ اسلام ٹائمز ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یزید کل بھی ہارا ہے وہ آج بھی ہارے گا، جو اپنے اصولوں پر مر مٹا وہ زندہ ہے اور جیت اُس کی ہے، ہماری ذمہ داری ہے استقامت دکھانا، ظالموں کا مقابلہ کرنا ہے، قیام کرنا ہماری ذمہ داری ہے، واقعہ کربلا کے بعد مخدرات عصمت نے استقامت کا مظاہرہ کیا اور کربلا والوں کی قربانیوں کو دنیا کے سامنے پیش کیا، اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والوں کے لیے اللہ کے وعدے ہیں اور اُن کے لیے انعام ہے، دشمن کی کوشش ہے کہ مزاحمت نہ ہو اور وہ پراپیگنڈہ کررہا ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ مزاحمت زندہ ہے اور جاری ہے، یہ خدا کا وعدہ ہے جو اُس کی مدد کرتا ہے خدا اُس کی مدد کرتا ہے، ہم نے فلسطین کی حمایت کو زندہ رکھنا ہے، ہمارے حکمران اور سیاستدان اُمت مسلمہ سے نہیں ہیں اُمت مسلمہ وہ ہے جو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرے، کوئی بھی منافق اُمت محمدی سے نہیں ہے، شہدائے غزہ و فلسطین ہمیشہ کے لیے زندہ ہیں، شہید صرف زندہ نہیں ہوتا بلکہ وہ زندہ کرتا بھی ہے، وہ اُمت کو بیدار کرتا ہے، خاموش اُمت اسرائیل کی حامی ہے۔