اسلام آباد: پی ٹی آئی نے وزیراعظم شہبازشریف کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش مستردکردی۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرنے وزیراعظم کے بیان پرردعمل کااظہارکرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت کے خلاف چارج شیٹ بہت لمبی ہے، وزیراعظم کی جانب سےآفرکوقبول نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کے خلاف چارج شیٹ بہت لمبی ہے، وزیراعظم کی جانب سےآفرکوقبول نہیں کیا جاسکتا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ وزیراعظم کا بیان ہمارے مطالبات سے ہٹ کر ہے، ہم نےاسیران کی رہائی پر جوڈیشل کمیشن بنانے کامطالبہ کیا۔
بیرسٹرگوہرنے کہا کہ ہم نے مینڈیٹ کی تو ابھی بات بھی نہیں کی ہے، وزیراعظم کی باتیں غیرمتعلقہ ہیں۔
 واضح رہے کہ وزیراعظم شہبازشریف نےایک بارپھرپاکستان تحریک انصاف کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش کی ہے۔
 وزیراعظم نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات پرتیارہیں، آئیں پارلیمانی کمیٹی بنائیں اورمعاملات کوآگے بڑھائیں، ہم نے پی ٹی آئی سے نیک نیتی سے مذاکرات کیے مگر 28 تاریخ کے اجلاس سے پہلے ہی تحریک انصاف مذاکرات سے بھاگ گئی۔
وزیراعظم شہبازشریف کاکہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا انتخابات پرجوڈیشل کمیٹی کا مطالبہ غیرضروری ہے، الیکشن 2018 کے لیے جو کمیٹی بنی تھی وہ بھی اپنا کام کرے اور فروری 2024 کےالیکشن کے لیے بھی کمیٹی بنے اورحقائق سامنے لائیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات جاری نہیں ہیں، شیخ وقاص اکرم

اسلام آباد:

رہنما پاکستان تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ بات شروع کرنے سے قبل میں ایک چیز کلیریٹی سے کہہ دوں کہ فی الوقت جب ہم بات کر رہے ہیں، ہمارے بیک ڈور یا سامنے کسی قسم کے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات جاری نہیں ہیں جو اپنی ذاتی حیثیت میں کوششیں کر رہے ہیں اور کرتے رہتے ہیں ان کو بھی خان صاحب نے کہہ دیا ہے کہ میری رہائی کے حوالے سے میں نے کسی کو بھی آتھرائز نہیں کیا کہ وہ کوئی مذاکرات کریں، وہ بات وہاں فائنل ہو گئی ہے، اگر کوئی کلیم بھی کرتا ہے کہ مجھے خان نے آتھرائز کیا ہے تو خان صاحب نے واضح کر دیا ہے کہ میں نے کسی کو آتھرائز نہیں کی۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ خان صاحب نے ایک اور بات بڑی واضح کر دی ہے ساتھ ہی کہ ہم بطور پولیٹکل پارٹی مذاکرات کے بالکل خلاف نہیں ہیں مگر مذاکرات کس لیے؟نمبر ون قوم کیلیے، نمبر ٹو آئین کی بالادستی اور نمبر تین قانون کی حکمرانی کیلیے، ہیومن رائٹس کے لیے، جمہوریت کیلیے۔

رہنما پاکستان پیپلزپارٹی قمر زمان کائرہ نے کہا ہر معاملے کے لیے جمہوری نظام کے اندر آئینی ڈھانچہ دیا ہوا ہے،آئینی ڈھانچے میں اس کے لیے مناسب فورمز موجود ہیں، میرا خیال ہے کہ ہمیں بجائے اس کے کہ میڈیا کے اوپر ڈسکشن ہو، جلسے جلوس ہوں، ہمیں یا تو ایوان میں بات کرنی چاہیے اور اس سے بھی بہتر ہے کہ پہلے جو مناسب فورم ہے، یعنی کونسل آف کامن انٹرسٹ جس کے بارے میں پیپلزپارٹی نے من حیث الجماعت اور سندھ حکومت من حیث الحکومت ایک مشترک فریق۔

ایک سوال پران کا کہنا تھا کہ میرے علم میں نہیں ہے کہ اس پر اس سے پہلے میٹنگز ہوئیں، میں تو یہ کہہ رہا ہوں کہ تلخی بڑھ گئی ہے اور یہ تلخی اچھی نہیں ہے۔ 

ماہر پاک افغان امور طاہر خان نے کہاکہ میری نظر میں اس کا انحصار ہوگا آئندہ دنوں میں پاکستان کا جو ایک بنیادی مسئلہ ہے افغانستان کی حکومت کے ساتھ ٹی ٹی پی کا پاکستانی شدت پسند گروپوں کا، اگر پاکستان میں سیکیورٹی کے معاملات پہ کچھ بہتری آتی ہے تو پھر آپ کے سوال کا جوا ب میں دوں گا کہ ہاں لیکن اگر نہیں آتی اور حالات یوں ہی رہیں تو پھر شاید وہ جو ایک ماضی میں پاکستان وہاں پر وہ یہی خدشات کا اظہار کرتا رہا اور وہ خدشات بڑھتے، بڑھتے تلخیوں پر معاملہ آ جاتا ہے تو اس کیلیے ابھی انتظار کرنا پڑے گا لیکن جس طرح آپ نے کہا بالکل دورہ اہم تھا اور آپ کویاد ہو گا جب اکتوبر 2021 میں پی ٹی آئی حکومت میں جب شاہ محمود قریشی گئے تھے یہ اس کے بعد ایک وزیرخارجہ کا دورہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • علامہ اقبال شاعر ہی نہیں اہل بصیرت رہنما بھی تھے‘وزیرِ اعظم شہبازشریف
  • نہروں کا معاملہ پی پی کے لیے نعمت، وارننگ پرحکومت کی مذاکرات کی پیشکش
  • ایران کا جوہری پروگرام(3)
  • تعلیم، آئی ٹی دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کی پیشکش، سازگار ماحول مہیا کر رہے ہیں: مریم نواز
  • ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات جاری نہیں ہیں، شیخ وقاص اکرم
  • مریم نواز شریف سے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد برائے جنوبی ایشیا کی ملاقات
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد برائے جنوبی ایشیا (DSAS) کی ملاقات
  • پاک افغان سیکیورٹی امن و سلامتی مذاکرات،اسحاق ڈار آج کابل جائیں گے۔
  • وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار آج کابل جائیں گے
  • بلوچستان کے مسائل معاشی ترقی سے حل نہیں کئے جاسکتے: رضا ربانی