پی ٹی آئی نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کیخلاف درخواست خارج کرنے کو چیلنج کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024ء کیخلاف درخواست خارج کرنے کو چیلنج کرتے ہوے درخوست میں استدعا کی کہ اپیل منظور کرتے ہوئے 12 دسمبر کا آئینی بنچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کی شق 2، 3، 4، 5 آئین سے متصادم ہیں، پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کے تحت کئے گئے تمام اقدامات کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024ء کیخلاف درخواست خارج کرنے کو چیلنج کر دیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے آئینی بنچ کے 12 دسمبر 2024ء کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کر دی، درخواست میں صدر پاکستان، سیکرٹری کابینہ اور سیکرٹری قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخوست میں استدعا کی کہ اپیل منظور کرتے ہوئے 12 دسمبر کا آئینی بنچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کی شق 2، 3، 4، 5 آئین سے متصادم ہیں، پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کے تحت کئے گئے تمام اقدامات کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آئینی بنچ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کے خلاف چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان سمیت دیگر کی دائر درخواستیں خارج کر دی تھیں۔
جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے تھے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس ختم ہو چکا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا تھا کہ آرڈیننس کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر میں پارلیمنٹ نے قانون سازی کر دی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا تھا کہ قانون آجائے تو آرڈیننس خود بخود ختم ہو جاتا ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا تھا کہ آرڈیننس کے تحت بنی کمیٹی ختم ہوگئی، کمیٹی کے فیصلوں کو پاس اینڈ کلوز ٹرانزیکشنز کا تحفظ ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا تھا کہ آئین صدر پاکستان کو آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ واضح رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف گوہر علی خان، افراسیاب خٹک، احتشام الحق اور اکمل باری نے آرڈیننس کے خلاف درخواستیں دائر کی تھیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس قرار دیا جائے نے کہا تھا کہ تحریک انصاف آرڈیننس کے
پڑھیں:
عدالت عظمیٰ: متنازع ٹوئٹ کیس میں ایمان مزاری کیخلاف ٹرائل روکنے کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-08-29
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ نے متنازع ٹویٹس کیس میں ایڈووکیٹ ایمان مزاری کے خلاف ٹرائل روکنے کا حکم دے دیا۔جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ایمان مزاری کی ٹرائل رکوانے کی درخواست پر سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس اشتیاق ابراہیم بھی شامل تھے۔ عدالت عظمیٰ نے حکم دیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے تک ٹرائل روکا جائے اور اسلام آباد ہائی کورٹ تمام فریقین کو سن کر فیصلہ کرے۔عدالتی حکم میں کہا گیا کہ توقع کی جاتی ہے کہ ہائی کورٹ دونوں فریقین کو مکمل سن کر جلد فیصلہ کرے گی۔دوران سماعت، جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ ہم آرڈر لکھوا رہے ہیں آپ کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا اسد نے کہا کہ اعتراض تو درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اٹھایا ہے لیکن چلیں ٹھیک ہے۔وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ میرے موکلان کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، 4 گواہان پر جرح ملزمان کی کمرہ عدالت میں موجودگی کے بغیر کی گئی۔جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ آرڈر شیٹ دکھائیں جہاں سے ثابت ہو جرح ملزمان کی غیر موجودگی میں ہوئی۔ فیصل صدیقی نے کہا کہ ہم نے کمرہ عدالت میں احتجاج کیا۔جسٹس صلاح الدین پہنور نے ایمان مزاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مطلب آپ کہہ رہے ہیں آپ کمرہ عدالت میں تھے لیکن احتجاجاً آپ کمرہ عدالت چھوڑ کر چلے گئے۔وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ جی بالکل ایسا ہی ہے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ آپ نے احتجاج کے طور پر کورٹ روم چھوڑا۔ فیصل صدیقی نے کہا کہ جسٹس ہاشم کاکڑ کا اپنا فیصلہ ہے کہ غیر موجودگی میں شہادتیں نہیں ہو سکتیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی قانونی ٹیم کی اپنی حکمت عملی ہوتی ہے، بغیر شفاف ٹرائل کسی کو سزا نہ دے سکتے ہیں نہ دینی چاہیے، جج کو بھی دباؤ سے آزاد ہوکر دونوں فریقین کو مکمل موقع دینا چاہیے، دونوں ملزمان خود وکیل ہیں وہ خود بھی جرح کرسکتے ہیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ نہ جج کی بے توقیری ہونی چاہیے اور نہ ہی ہائی کورٹ کی بے توقیری ہونی چاہیے، اگر ٹرائل کورٹ نے فیصلہ کر دیا تو ہائیکورٹ میں ریویجن غیر مؤثر ہو جائے گی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا اسد نے کہا کہ درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض ہے۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ایمان مزاری کو پھانسی دینے سے نہ آپ کو کچھ ملے گا اور نہ ہی آسمان گرے گا، شفاف ٹرائل کی آئین ضمانت دیتا ہے۔عدالت نے فیصلہ دونوں فریقین کی باہمی رضامندی سے جاری کیا، عدالتی کارروائی کے دوران ناروے کے سفیر بھی کمرہ عدالت میں موجود رہے۔ علاوہ ازیں دفترخارجہ نے ناروے کے سفیر کی عدالت عظمیٰ میں ایمان مزاری کیس کی سماعت کے دوران موجودگی کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے سخت اقدام کیا اور ڈیمارش جاری کردیا ہے۔دفترخارجہ کے مطابق ناروے کے سفیر کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت پر سخت اقدام کیا گیا اور ڈیمارش جاری کردیا گیا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ ایک آزاد، خودمختار ، اور قانون پر عمل درآمد کرنے والی ہارڈ اسٹیٹ کیا ہوتی ہے اور سخت اور واشگاف الفاظ میں ناروے کے سفیر کو پاکستان کے اندونی معاملات میں مداخلت پر وزارت خارجہ نے سخت ترین الفاظ میں ڈیمارش جاری کر دیا۔دفترخارجہ نے کہا کہ11 نومبر 2025 کو ناروے کے سفیر کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں ایمان مزاری کیس کی سماعت میں شرکت نہ صرف سفارتی حد سے تجاوز تھی بلکہ پاکستان کے اندرونی عدالتی معاملات میں براہ راست مداخلت بھی تھی۔مزید کہا گیا کہ یہ اقدام ویانا کنونشن 1961 کے آرٹیکل 41 کی کھلی خلاف ورزی ہے، جو سفارت کاروں کو میزبان ملک کے قوانین کا احترام کرنے اور اس کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کا پابند کرتا ہے۔اس حوالے سے کہا گیا کہ کسی بھی ملک کا سفیر اس نوعیت کے حساس اور زیر سماعت مقدمے میں موجود ہو کر عدالتی عمل کو متاثر کرنے یا اس پر اثرانداز ہونے کا تاثر دے تو یہ سفارتی ذمے داریوں اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی تصور ہوتی ہے۔دفترخارجہ کے مطابق یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، شواہد یہ بتاتے ہیں کہ ناروے کی مختلف این جی اوز خصوصاً وہ تنظیمیں جو انسانی حقوق کے نام پر سرگرم ہیں پاکستان میں ایسے عناصر کی حمایت اور انہیں پلیٹ فارم فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ سپورٹ بھی کرتی ہیں جو پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ انتہائی غیر ذمے دارانہ طرز عمل کے بعد اسلامی جمہوریہ پاکستان نے ناروے کے سفیر کو ڈیمارش جاری کیا اور دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے اندرونی معاملات میں کسی بھی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔دفترخارجہ نے کہا کہ یہ ڈیمارش اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان ایک خود مختار ریاست ہے اور عالمی سفارتی اصولوں کے مطابق اپنی خودمختاری کا تحفظ کرنا بخوبی جانتا ہے۔