فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ہدایات پر عملدرآمد کرتے ہوئے ایک ہزار سے زیادہ (1010) نئی گاڑیاں خریدنے کا عمل روک دیا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے مؤقف اختیار کیاکہ جب تک کمیٹی مطمئن نہ ہوجائے گاڑیاں نہیں خریدی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں ایف بی آر افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کا معاملہ اٹھانے پر فیصل واوڈا کو قتل کی دھمکیوں کا انکشاف

انہوں نے کہاکہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ پہلے پیپرا اتھارٹی کو بلائے، جب تک پیپرا رولز پر کمیٹی مطمئن نہیں ہوگی گاڑیوں کی خریداری کا عمل منجمد رہے گا۔

اجلاس کے دوران سینیئر سیاستدان سینیٹر فیصل واوڈا نے انکشاف کیاکہ ایف بی آر افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کا معاملہ قائمہ کمیٹی میں اٹھانے پر مجھے قتل کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔

سینیٹر فیصل واوڈا نے کہاکہ ایف بی آر افسران کو گاڑیاں دینے کا معاملہ کمیٹی میں اٹھایا تو مجھے افسران کی جانب سے قتل کی دھمکیاں دی گئیں، جس کے شواہد موجود ہیں۔ انہوں نے کچھ ایف بی آر افسران کے نام بھی لیے۔

اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے فیصل واوڈا کی تائید کرتے ہوئے کہاکہ دھمکیوں کا معاملہ سنجیدہ ہے، اس معاملے کو ایسے نہیں چھوڑا جائےگا، انکوائری ہونی چاہیے۔

فیصل واوڈا نے کہاکہ میں نے اپنی حکومت کے دور میں بھی ایسے معاملات کا سامنا کیا، اس لیے چاہتا ہوں کہ ایسے معاملات میں وقت ضائع نہ ہو، میرے لیے انکوائری نہ کریں کسی اور کا معاملہ ہے تو کرلیں۔

اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈووی والا نے انکشاف کیاکہ گاڑیوں کا معاملہ اٹھانے پر انہیں بھی کچھ پیغامات موصول ہوئے ہیں۔

اجلاس میں ایک ملٹی نیشنل کمپنی کے دفتر پر ایف بی آر افسران کے چھاپے کا معاملہ بھی اٹھایا گیا۔ اس موقع پر کمیٹی ارکان فاروق ایچ نائیک اور دیگر نے کہاکہ یہ معاملہ بہت حساس ہے معاملہ ایف آئی اے کو بھیجا جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں ایف بی آر حکام کو گاڑیوں کی فراہمی کا معاملہ، وزیر خزانہ حمایت میں سامنے آگئے

واضح رہے کہ سینیٹر فیصل واوڈا نے ایف بی آر افسران کے لیے ایک ہزار سے زیادہ گاڑیاں خریدنے کا معاملہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں اٹھایا تھا جس پر چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے وزیر خزانہ کو خط لکھ کر خریداری کا عمل روکنے کا کہا تھا۔ تاہم وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جوابی خط لکھتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ایف بی آر افسران کو گاڑیوں کی فراہمی ناگزیر ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ایف بی آر افسران چیئرمین ایف بی آر سلیم مانڈوی والا عمل روک دیا فیصل واوڈا گاڑیوں کی خریداری وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایف بی ا ر افسران چیئرمین ایف بی ا ر سلیم مانڈوی والا عمل روک دیا فیصل واوڈا گاڑیوں کی خریداری وی نیوز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی ایف بی ا ر افسران کے گاڑیاں خریدنے کا افسران کے لیے فیصل واوڈا نے گاڑیوں کی کا معاملہ نے کہاکہ کا عمل

پڑھیں:

سندھ بلڈنگ ، سرپرستوں کی مہربانیاں ،ضلع وسطی میں تعمیرات جاری

ڈی ڈی ماجد مگسی ،اے ڈی عاصم صدیقی غیر قانونی تعمیرات سے اضافی وصولیوں میں مگن
انہدام سے محفوظ رکھنے کے اضافی پیسے طلب کئے جانے لگے، افسران سسٹم کے نام پر سرگرم
گلبہار رضویہ سوسائٹی پلاٹ C4پر خلاف ضابطہ تعمیرات کے لیے فیضان راوت کو چھوٹ

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں وسطی پر قابض افسران نے ناظم آباد میں غیر قانونی تعمیرات کروانے والی مافیا سے اعلیٰ حکام کے نام پر ہفتہ وار کروڑوں روپے کی رشوت وصول کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس کے باعث علاقے کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تبدیل ہوچکا ہے ۔رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات کا اجازت نامہ دینے کی مد میں سسٹم کے نام پر رہائشی پلاٹوں پر ہونے والی کمرشل تعمیرات کے ریٹ مقرر کر کے شہریوں کی محنت کی کمائی سے جمع کی جانے والی رقم اور جان کو خطرے میں ڈال کر اپنی جیبیں بھرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹرماجد مگسی ،اے ڈی عاصم صدیقی نے بیٹر مافیا کو اعتماد میں لینے کے بعد سینکڑوں کی تعداد میں رہائشی پلاٹوں پر کمرشل پورشن یونٹ کی تعمیرات شروع کروا رکھی ہیں ۔ڈی جی اسحاق کھوڑو نے بھی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سیاسی سرپرستی میں پلنے والے افسران کی سرپرستی میں ہونے والی غیرقانونی تعمیرات کے خلاف مکمل طور پر پراسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے ۔پلاٹ C4رضویہ سوسائٹی گولیمار میں روڈ پر غیرقانونی تعمیرات کی سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے فیضان راوت نامی شخص نے چھوٹ حاصل کر رکھی ہے۔ وسطی میں جاری قانونی دھندوں کی نشاندہی کے باوجود بااثر بدعنوان افسران احتسابی عمل سے بالا تر ہیں ۔ ڈائریکٹر جنرل اسحاق کھوڑو کے درمیان بھاری معاملات طے پانے کی بھی باتیں سننے میں آ رہی ہیں۔ ایک جانب وزیر بلدیات سعید غنی کے دعوے ہیں تو دوسری جانب ادارے کی بدنامی کا باعث بننے والے افسران ماہانہ کروڑوں روپے رشوت سسٹم کے نام پر وصول کر رہے ہیں۔نشاندہی کے باوجود بدعنوان افسران کے خلاف کارروائی نہ ہونا سرپرستوں کی سرپرستی کا پختہ ثبوت ہے ۔وسطی کے معروف علاقے ناظم آباد میں سینکڑوں غیر قانونی بننے والے پلاٹوں کی نشاندہی شہر قائد سے شائع ہونے والے متعدد اخبارات کی جانب سے بارہا تحقیقاتی اداروں کو کرائی جا چکی ہے۔ واضح رہے کے سینکڑوں پلاٹوں پر بدعنوان افسران کی سرپرستی میں اعلیٰ عدلیہ احکامات کے برخلاف غیرقانونی تعمیرات تاحال جاری ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • حج کے خواہشمند 67 ہزار افراد کا معاملہ مزید لٹک گیا
  • ’بیٹھنے میں جہاں زمانے لگے‘، برسوں پیسہ جوڑ کر فراری خریدنے والے کی خوشی چند منٹوں کی نکلی
  • بینکوں سے قرض لے کر گاڑیاں خریدنے کے رجحان میں نمایاں اضافہ
  • بیوروکریسی کی کارکردگی جانچنے کا نیا نظام منظور، ایف بی آر پر تجربہ کامیاب
  • کینال کا معاملہ صدر زرداری سے ضرور ڈسکس ہوا ہو گا: مصطفیٰ کمال
  • بینکوں سے قرض لیکر گاڑیوں کی خریداری کا نیا ریکارڈ بن گیا
  • سندھ بلڈنگ ، سرپرستوں کی مہربانیاں ،ضلع وسطی میں تعمیرات جاری
  • غزہ میں 15 رضاکاروں کی شہادت: اسرائیلی فوج کا پیشہ ورانہ غفلت پر 2 افسران کے خلاف کارروائی کا اعلان
  • معاشی ترقی اور اس کی راہ میں رکاوٹ
  • پولیس کی گاڑیاں جلانے کا مقدمہ: یاسمین راشد کی درخواست ضمانت کی سماعت