پاکستان پہنچنے والی امریکی خاتون سے شادی کے خواہشمندکئی لوگ سامنے آگئے،ویڈیوز دیکھیں
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
نوجوان لڑکے کے عشق میں امریکا سے پاکستان پہنچنے والی 33 سالہ خاتون اونیجا اینڈریو رابنسن سے شادی کے خواہش مند متعدد شہری سامنے آگئے۔اونیجا اینڈریو رابنسن کراچی کے علاقے گارڈن ایسٹ کے رہائشی 19 سالہ لڑکے ندال احمد میمن کے عشق میں امریکا سے پاکستان پہنچیں تھیں، جس پر لڑکے اور اس کے اہل خانہ نے ان سے ملنے سے انکار کردیا تھا۔
لڑکے اور ان کے اہل خانہ کے انکار کے بعد امریکی خاتون نے بھی ملک واپس جانے سے انکار کردیا، تاہم امریکی قونصل خانے اور سندھ حکومت کے عہدیدار خاتون کو واپس بھیجنے کے لیے رضامند کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ایک طرف جہاں خاتون سے آن لائن محبت کا دعویٰ کرنے والا لڑکا اور اس کے اہل خانہ گھر سے فرار ہوگئے ہیں تو دوسری طرف کراچی کے ہی متعدد شہری خاتون سے شادی کے لیے تیار دکھائی دیے۔
View this post on InstagramA post shared by Times of Karachi (@timesofkarachi)
گارڈن کے ہی علاقے کے متعدد رہائشی زائد العمر افراد نے پاکستان پہنچنے والی خاتون سے شادی کی مشروط رضامندی ظاہر کردی۔امریکی خاتون سے شادی کی خواہش رکھنے والے افراد کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں، جن پر صارفین نے دلچسپ تبصرے بھی کیے۔
امریکی خاتون سے شادی کے خواہش مند کم سے کم تین افراد سامنے آگئے، جنہوں نے خاتون سے مشروط شادی کی تیاری ظاہر کی۔
ایک بزرگ شہری نے بھی امریکی خاتون سے شادی کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے شرط رکھی کہ امریکی خاتون انہیں 50 ہزار ڈالر دے اور انہیں ساتھ لے جائیں۔مذکورہ بزرگ شہری کا کہنا تھا کہ وہ خاتون سے پچاس ہزار ڈالر کے عوض شادی کے لیے تیار ہیں اور اگر خاتون انہیں ساتھ لے جانا چاہیں تو بھی وہ ان کے ساتھ چلے جائیں گے۔بزرگ شہری نے کہا کہ اگر خاتون انہیں ساتھ لے گئیں تو وہ امریکا جا کر اپنی آنکھوں کا بھی چیک اپ کروالیں گے۔ساتھ ہی بزرگ شہری کا کہنا تھا کہ لیکن خاتون کنگلی ہیں، انہیں پیسے نہیں دیں گی، وہ خود یہاں پیسے لینے آئی ہیں۔
ایک اور شہری محمد اسماعیل نے بھی خاتون سے شادی کی رضامندی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حال ہی میں ایک نیا گھر بنوایا ہے، جہاں وہ خاتون کو رکھیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ اور ان کی والدہ گھر میں رہتے ہیں، اگر خاتون ان کے ساتھ رہنا پسند کریں گی تو وہ انہیں خرچے کے طور پر 5 ہزار ڈالر بھی دیا کریں گے۔
حیران کن طور پر امریکی خاتون سے شادی کا خواہش مند تیسرا شخص بھی سامنے آگیا، جس نے بتایا کہ انہوں نے اپنی پہلی بیوی سے دوسری شادی کی اجازت مانگ لی ہے۔مذکورہ شخص کا کہنا تھا کہ اسلام میں دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت لازمی نہیں، تاہم انہوں نے اس باوجود اجازت لی ہے اور وہ امریکی خاتون سے شادی کے لیے تیار ہیں۔مذکورہ شخص نے شرط رکھی کہ امریکی خاتون مذہب اسلام قبول کریں گی تو وہ ان سے شادی کے لیے تیار ہیں۔
کراچی کے بزرگ شہریوں کی جانب سے خاتون سے شادی کی خواہش ظاہر کرنے کی ویڈیوز وائرل ہوگئیں اور صارفین نے اس پر دلچسپ تبصرے بھی کیے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: امریکی خاتون سے شادی خاتون سے شادی کی خاتون سے شادی کے شادی کے لیے تیار کا کہنا تھا کہ خاتون ان
پڑھیں:
برطانیہ،مسلم خاتون پولیس اہلکاروں کےلیےمقناطیسی حجاب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن:برطانیہ نے ایک خاص طرح کا حجاب تیار کیا ہے جس میں مقناطیس لگا ہوا ہے۔
برطانیہ میں یہ خاص طرح کا حجاب خاتون پولیس اہلکار کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ یہ حجاب دوسرے حجابوں سے بالکل مختلف ہے۔
اس خاص طرح کے حجاب میں ایک ’کوئک ریلیز میگنیٹک سسٹم‘ ہے، اسے پورے 3 سال میں تیار کیا گیا ہے۔
اس منفرد مقناطیسی حجاب کا مقصد یہ ہے کہ خاتون پولیس اہلکار خود کو محفوظ محسوس کریں اور ضرورت پڑنے پر اسے آسانی سے پہن اور اتار سکیں، تاکہ ڈیوٹی یا پولیس ریڈ کے دوران کوئی دقت نہ ہو۔ ساتھ ہی اس کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ مسلم خاتون پولیس میں زیادہ تعداد میں بھرتی ہوں۔
یہ انوکھا حجاب برطانیہ کے لیسٹر واقع ڈی مونٹفورٹ یونیورسٹی میں میٹروپولیٹن پولیس کے ساتھ مل کر ڈیزان کیا گیا ہے۔ اب اسے پورے برطانیہ میں مسلم خاتون پولیس افسران کے لیے دستیاب کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ اس مقناطیسی حجاب کو 2021 سے تیار کیا جا رہا ہے، کافی بحث اور غور و خوض کے بعد برطانوی پولیس نے حجاب پہننے والی خاتون پولیس اہلکاروں کے لیے خصوصی حجاب اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔
حجاب کی خاصیت کی بات کی جائے تو یہ عام حجاب سے بالکل مختلف ہے۔ اس میں ایک مقناطیسی اٹیچمنٹ (لگاو¿) ہے، جو کسی تصادم کی صورت میں کھینچے جانے پر حجاب کا نچلا حصہ فوراً الگ ہو جاتا ہے، لیکن ان کا سر ڈھکا رہتا ہے۔
اس کا مقصد یہ ہے کہ کسی بھی طرح کی کھینچا تانی ہونے پر حجاب فوراً خود بخود کھل جائے تاکہ گلا گھٹنے کے خطرے کو روکا جا سکے، ساتھ ہی پردے کا تقدس بھی برقرار رہ سکے۔
پہلے حجاب پہن کر ڈیوٹی کرنے میں حفاظت کا خطرہ لاحق رہتا تھا۔ کہیں کسی سے لڑائی ہو جائے اور وہ حجاب کھینچ دے تو گلا گھٹنے کا ڈر رہتا تھا۔ یہ نیا ڈیزائن محفوظ، آرام دہ اور پیشہ ور ہے۔
ایک طالب علم پولیس افسر پی سی سحر ناس نے کہا کہ ”پولیس یونیفارم کے حصے کے طور پر یہ حجاب پہن کر مجھے ایک مسلم خاتون کی حیثیت سے فخر اور اعتماد محسوس ہوتا ہے۔“
لیسٹر شائر پولیس میں ایسوسی ایشن آف مسلم پولیس کے بانی ڈیٹیکٹیو سارجنٹ یاسین دیسائی نے بتایا کہ اس ڈیزائن کو تیار ہونے میں 3 سال لگے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ نئے حجاب کو کئی ٹرائلس کے دوران خاتون افسران پر تجربہ کیا گیا۔ اسے ڈی ایم یو نے تیار کیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ حجاب کے نیچے کا حصہ آسانی سے الگ ہو جاتا ہے اور خاتون پولیس اہلکار اپنی عزت برقرار رکھ پاتی ہیں۔
انسپکٹر مرینا واکا کا کہنا ہے کہ ”یہ جان کر سکون ملتا ہے کہ یہ نیا حجاب جو افسران کے ذاتی حفاظتی سامان کا حصہ ہو گا، آرام دہ اور محفوظ ہونے کے ساتھ ساتھ اسمارٹ اور پروفیشنل بھی نظر آتا ہے۔“ ساتھ ہی انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سے دیگر مسلم خواتین کو پولیس فورس میں شامل ہونے کی ترغیب ملے گی، کیونکہ وہ مذہبی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے محفوظ طریقے سے حجاب پہن سکیں گی۔
قابل ذکرہے کہ برطانیہ کے لیسٹر شائر میں مجموعی طور پر 2066 پولیس افسران ہیں، جن میں سے 769 خواتین ہیں۔ ان میں 7 مسلم خاتون بھی شامل ہیں جو حجاب پہنتی ہیں۔