شام میں بغاوت کے سربراہ احمد الشرع عبوری صدر مقرر؛ ملکی آئین معطل؛ بشار الاسد کی پارٹی تحلیل
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
شام کی عبوری حکومت نے ملک سے بشار الاسد کے طویل دور کے خاتمے اور باغی سربراہ کی حکمرانی کے تناظر میں اہم فیصلوں کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شام کے ترجمان ملٹری آپریشن کمانڈ حسن عبدالغنی نے اعلان کیا کہ ملک کا 2012 کا آئین معطل کردیا گیا ہے۔
فوجی ترجمان عبد الغنی نے مزید کہا کہ شام میں ایمرجنسی پروسیجر کے تحت اپنائے گئے قوانین بھی منسوخ کردیئے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں احمد الشرع سابق جنگجو المعروف ابو محمد الجولانی کو ملک کا نیا عبوری صدر مقرر کرتے ہوئے ایک عارضی قانون ساز کونسل بنانے کا بھی اختیار دیا گیا۔
ترجمان ملٹری آپریشن نے مزید کہا کہ عبوری صدر کی جانب سے بنائی گئی عارضی قانون ساز کونسل ملک کے نئے آئین کی منظوری تک اپنا کام انجام دے گی۔
شام میں متحارب مختلف مسلح دھڑوں کو تحلیل کرکے انھیں ریاستی اداروں میں ضم کیا جائے گا جو وزارت دفاع کے ماتحت ہوں گے۔
ملٹری ترجمان نے مزید بتایا کہ شام میں جابر فوج اور سیکورٹی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر دہائیوں تک حکومت کرنے والی بعث پارٹی کو ختم کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ یہ اعلانات دمشق میں مختلف مسلح دھڑوں کے اجلاس کے بعد سامنے آئے ہیں۔
یاد رہے کہ احمد الشرع المعروف ابو محمد الجولانی کی سربراہی میں ہونے والی مسلح بغاوت نے شام میں 5 دہائیوں سے زائد عرصے سے قائم اسد خاندان کا تختۂ اقتدار الٹ دیا تھا۔
بشار الاسد کو جب کہیں پناہ نہ ملی تو شکست قبول کرکے اپنے خاندان کے ہمراہ خصوصی طیارے میں روس فرار ہوگئے تھے اور تاحال وہیں مقیم ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد بلاکر نہروں کا مسئلہ حل کیا جائے، پیپلز پارٹی
پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے مطالبہ کیا ہے کہ متنازع نہروں کا مسئلہ حل کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد طلب کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ’وزیراعظم کینالز کے معاملے پر آپ سے ملنا چاہتے ہیں‘، رانا ثنااللہ کا ایاز لطیف پلیجو کو ٹیلیفون
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ متنازعہ نہروں کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں ہی حل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بنیادی حق مانگ رہے ہیں امید ہے سنوائی ہوگی اور پیپلز پارٹی کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد بلاکر معاملہ حل کیا جائے گا۔
شیری رحمان نے کہا کہ دریائے سندھ میں متنازعہ نہروں کے معاملے پر پیپلز پارٹی سراپا احتجاج رہی کہ شاید مسئلہ حل ہو جائے لیکن اب بات بہت آگے نکل چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب ملک میں پانی ہی موجود نہیں توہمیں بتایا جائے کہ نئی نہروں کو پانی کہاں سے دیا جائے گا۔
’صدر آصف زرداری نے جوائنٹ سیشن میں تنبیہ کردی تھی‘شیری رحمان کا کہنا تھا کہ جوائنٹ سیشن میں موجودہ حکومت کو صدر مملکت آصف زرداری نے تنبیہ کی تھیاور کہا تھا کہ کنالز پر کچھ صوبوں کو تشویش ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر مملکت، پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو اور ہماری پارٹی متنازعہ نہروں کے معاملے کو تواتر سے اٹھا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مسئلہ شدید ہے اور پانی کی سندھ سمیت ملک بھر میں قلت ہے اور اگر آپ سندھ سے پانی کھینچیں گے تو کیا ہم آواز نہیں اٹھائیں گے۔
مزید پڑھیے: متنازع کینالز منصوبہ: نواز شریف اور شہباز شریف کی پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت
شیری رحمان نے کہا کہ ہم ملک پرست اور پاکستان کھپے والی پارٹی ہیں اور ہمارے صدر نے انتشار کے دور میں پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا تھا۔
’ارسا کی رپورٹ درست نہیں‘انہوں نے کہا کہ پی پی پی چیئرمین نے کینال کے معاملے کو زندگی موت کا مسئلہ قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے 3 صوبوں کو پانی کی قلت کی وجہ سے قحط سالی کا سامنا ہے اور 100 سالہ تاریخ میں پہلی بار دریائے سندھ میں پانی کی ریکارڈ کمی ہوئی ہے۔
نائب صدر پیپلز پارٹی نے کہا کہ پانی کی قلت ہرشہری اور کام کو متاثر کرتی ہے اور ہمیں اپنے لوگوں کو جواب دینا ہے۔
مزید پڑھیں: کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ بدین، ٹھٹھہ اور سجاول کے کسانوں سے پوچھ لیں وہاں کیا حالات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہمیں دیوار سے لگائیں گے تو دما دم مست قلندر ہوگا اور سب جانتے ہیں کہ پی پی پی کو مزاحمتی سیاست آتی ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ پنجاب میں کون سا پانی موجود ہے، ارسا کی غلط رپورٹ جمع کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانی کی منصفانہ تقسیم بنیادی چیز ہے اور اس کے بغیر مویشی اور کھیت سمیت کچھ نہیں چل سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیپلز پارٹی شیری رحمان متنازع کینال مشترکہ مفادات کونسل