مذاکرات کی دوسری نشست میں پی ٹی آئی نے عمران خان‘ شاہ محمودقریشی کی رہائی کا مطالبہ کیا. عرفان صدیقی کا دعوی
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 جنوری ۔2025 )حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن سینیٹر عرفان صدیقی نے دعوی کیا ہے کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کی دوسری نشست میں عمران خان، شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد، اعجاز چوہدری اور محمود الرشید کی رہائی کا مطالبہ کیا تھاایک انٹرویو میں عرفان صدیقی نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پی ٹی آئی کمیٹی سے رابطہ کیا اور مذاکرات کی دعوت دی ہمارا پہلے موقف تھا حکومتی کمیٹی تحلیل کر دیں لیکن 31جنوری تک برقرار رکھاہم آج بھی میٹنگ کیلئے تیار ہیں لیکن پی ٹی آئی نے مذاکراتی کمیٹی تحلیل کر دی، سیاسی اور جمہوری پارلیمانی رویہ ہے جس میں سخت مزاجی نہیں لانا چاہتے، ہم بچوں والا کھیل نہیں بنانا چاہتے کہ اب مذاکرات نہیں ہوں گے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے رہائی کا مطالبہ عرفان صدیقی نے کہ پی ٹی آئی پی ٹی آئی نے مذاکرات کی نے کہا کہ
پڑھیں:
خواتین کو محضوص نشست کی زینت نہیں، فیصلہ سازی کا حق دیا جائے، خدیجہ اکبر خان
پیپلز پارٹی خواتین ونگ گلگت بلتستان کی سیکرٹری اطلاعات و امیدوار جی بی اے 10 خدیجہ اکبر خان نے کہا ہے کہ خواتین کوٹہ اگر صرف فہرستیں مکمل کرنے اور نمائشی توازن دکھانے کے لیے استعمال کیا جائے تو یہ جمہوریت کے ساتھ مذاق ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پیپلز پارٹی خواتین ونگ گلگت بلتستان کی سیکرٹری اطلاعات و امیدوار جی بی اے 10 خدیجہ اکبر خان نے کہا ہے کہ خواتین کوٹہ اگر صرف فہرستیں مکمل کرنے اور نمائشی توازن دکھانے کے لیے استعمال کیا جائے تو یہ جمہوریت کے ساتھ مذاق ہے۔ اب وقت آ چکا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں خواتین کو محض علامتی نمائندگی نہیں بلکہ عملی اور بااختیار سیاسی کردار دیں۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ جنرل الیکشن میں اپنی ہی تنظیموں میں کام کرنے والی، قربانیاں دینے والی اور عوامی سیاست میں متحرک خواتین کو نظرانداز کرنا دراصل نصف آبادی کے سیاسی حق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔ یہ روش نہ صرف خواتین کی توہین ہے بلکہ سیاسی جماعتوں کی سنجیدگی پر بھی سوالیہ نشان ہے۔
خدیجہ اکبر خان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں اگر کوئی جماعت خواتین کو ڈیسژن میکر بنانے کی اخلاقی جرات اور سیاسی طاقت رکھتی ہے تو وہ پاکستان پیپلز پارٹی ہے۔ پیپلز پارٹی نے تاریخ میں خواتین کو محض ووٹ بینک نہیں سمجھا بلکہ انہیں قیادت، قانون سازی اور پالیسی سازی میں حقیقی مقام دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اب مزید خاموشی، مصلحت اور نمائشی اقدامات قابل قبول نہیں۔ خواتین اپنے حقوق سے آگاہ ہیں اسلیے پارٹیوں کو چاہیے کہ وہ اپنی خواتین کو ان عملی اختیار اور باوقار نمائندگی دے۔ آخر میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ خواتین کوٹے کو سنجیدگی سے نافذ کیا جائے اور اہل، متحرک اور نظریاتی خواتین کو جنرل الیکشن میں ٹکٹ دے کر قومی و علاقائی سیاست میں آگے لایا جائے۔