شادی کے بعد شوبز میں آنا مجبوری تھی، طلاق کے بعد بھی عدت کیلئے گھر نہ بیٹھ سکی: عنبر خان
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ و میزبان عنبر خان نے انکشاف کیا ہے کہ شوبز انڈسٹری میں شادی کے بعد مجبوری کے تحت آئی تھی اور جب طلاق ہوئی تو اگلے دن شو کی ریکارڈنگ کے لیے سیٹ پر موجود تھی۔
حال ہی میں عنبر خان نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں شرکت کی جہاں انہوں نے نجی زندگی، کیریئر سمیت دیگر امور پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ شوبز انڈسٹری میں اپنی خوشی سے نہیں آئی تھی، اگر اپنی خوشی سے آنا ہی ہوتا تو شادی سے پہلے آتی، شادی کے بعد گھر کے مالی مسائل کے سبب شوبز میں کام کرنے پر مجبور کیا گیا۔
عنبر خان نے بتایا کہ جب میں اپنی نومولود بیٹی کو گھر پر چھوڑ کر آتی تھی تو احساسِ جرم ہوتا تھا، مجھے اپنی بیٹی کی کمی محسوس ہوتی تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت میں دعا کرتی تھی کہ میری بیٹی مجھے یاد نہ کرے اور میں خود کو سمجھاتی تھی کہ پیسہ ہماری زندگی کو آسان بنا دے گا۔
اداکارہ نے بتایا کہ جب میں اپنے کیریئر کی اونچائی پر تھی اس وقت پہلی بیٹی کے 11 سال کے بعد دوبارہ امید سے ہوئی تو میں نے سب کچھ چھوڑ کر صرف اس پر توجہ دینے کا فیصلہ کیا، اس وقت میں شوبز میں دوبارہ نہیں آنا چاہتی تھی، لیکن میرے شوہر نے کہا کہ مجھے اخراجات کی وجہ سے کام کرنا پڑے گا، میں گھر میں رہنا چاہتی تھی، لیکن میں ایسا نہیں کر سکی۔
عنبر خان نے دورانِ گفتگو بتایا کہ جب طلاق ہوئی تو ہمت ہارنے کے بجائے اپنی بیٹیوں کی خاطر کام کیا اور خود کو اور گھر کو سنبھالا۔
انہوں نے بتایا کہ طلاق کے اگلے ہی دن مارننگ شو کے لیے سیٹ پر موجود تھی، میں عدت کے لیے نہیں بیٹھی اور نہ یہ سوچا کہ لوگ کیا کہیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے پیسے کمانے تھے اور میں جانتی تھی کہ کوئی بھی میری مدد کے لیے نہیں آئے گا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے بتایا کہ کے بعد کے لیے
پڑھیں:
لگتا تھا طلاق ہوگئی تو مرجاؤں گی، عمران خان کی سابق اہلیہ کا انکشاف
بمبئی (اوصاف نیوز)اداکار عمران خان کی سابق اہلیہ اونتیکا ملک نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں اپنی طلاق اور اس کے بعد کی زندگی کے بارے میں کھل کر بات کی۔
یہ انٹرویو اس وقت منظرِ عام پر آیا ہے جب عمران خان پہلے ہی متعدد مواقع پر اپنی شادی کے خاتمے پر گفتگو کر چکے ہیں۔ اونتیکا نے بتایا کہ اگرچہ وہ طلاق کو ایک عام انسان کی طرح تباہی تصور کرتی تھیں، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اُن کی سوچ میں تبدیلی آگئی۔
وہ کہتی ہیں،’شادی کا ختم ہونا کوئی قیامت نہیں، لیکن اُس وقت مجھے لگتا تھا کہ اگر میری شادی ٹوٹ گئی تو میں زندہ نہیں رہ پاؤں گی۔ مجھے یقین تھا کہ میں ایک دن بھی اُن کے بغیر نہیں گزار سکوں گی۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’جب ہم نے فیصلہ کیا کہ اب یہ رشتہ ختم ہو رہا ہے، تو میں ایسے روئی جیسےکوئی قریبی عزیز فوت ہو گیا ہو۔ مجھے شدید خوف تھا، خاص طور پر اس لیے بھی کہ اُس وقت میں خود کفیل نہیں تھی۔ مگر مجھے یہ بھی معلوم تھا کہ میں ایک مراعات یافتہ خاندان سے ہوں اس لیے سڑک پر نہیں آؤں گی۔‘
طلاق کے مرحلے کو بیان کرتے ہوئے اونتیکا نے کہا کہ یہ سب کچھا یکدم نہیں ہوا۔ ہم نے پہلے کچھ وقت کے لیے الگ رہنے کا فیصلہ کیا، اور پھر آخرکار طلاق لی۔ یہ سب کچھ کورونا وبا کے دوران ہوا تھا۔
اپنے بچپن کے تجربات کا حوالہ دیتے ہوئے، اونتیکا نے بتایا کہ چونکہ ان کے والدین بھی علیحدہ ہو چکے تھے، اس لیے طلاق کا تصور اُن کے لیے اتنا اجنبی یا شرمندگی کا باعث نہیں تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ،’میں نے اپنی والدہ کو ساری زندگی فخر کے ساتھ جیتے دیکھا ہے۔‘
اپنی اور عمران کی طویل رفاقت کا ذکر کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں، ’ہم 19 سال کی عمر میں ملے تھے، اور اتنے برس ایک ساتھ گزارنے سے ایک قسم کی جذباتی انحصاریت پیدا ہو گئی تھی۔ میں تو یہاں تک نہیں جانتی تھی کہ خود سے ہوائی جہاز کی ٹکٹ کیسے بُک کرنی ہے۔‘
اونتیکا نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ رشتہ ختم ہونے پر انہیں گہری مایوسی اور خود پر شرمندگی محسوس ہوئی۔ ’لوگ ہمیں ’گولڈن کپل‘ کہتے تھے، اور جب ہم الگ ہوئے، تو مجھے لگا جیسے میں نے سب کو مایوس کر دیا۔‘
اونتیکا اور عمران تقریباً بیس سال ساتھ رہے اور ان کی ایک بیٹی، عمّارہ، ہے- پیرنٹنگ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’شروع میں بیٹی کے ذہن میں کئی سوالات تھے، جیسے: ’کیا مجھے نئی مما ملے گی؟‘ میں نے اسے ہنستے ہوئے کہا: ’نہیں بیٹا، تم اسی سے چپکی رہو گی!‘
انہوں نے وضاحت کی کہ، ہم نے اُس کے لیے وقت کو متوازن رکھا۔ وہ ہفتے کے آدھے دن میرے ساتھ اور آدھے عمران کے ساتھ گزارتی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا