جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ 21 ویں ترمیم کے فیصلے میں مہران اور کامرہ بیس کا بھی ذکر ہے، جی ایچ کیو حملہ کرنے والوں کا ٹرائل کہاں ہوا تھا؟ پاکستان کے اربوں روپے مالیت کے 2 اورین طیارے تباہ ہوئے تھے، کیا 9 مئی کا جرم ان دہشت گردی کے واقعات سے زیادہ سنگین ہے؟ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں زیر سماعت فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیل میں وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل مکمل کر لیے۔ نجی ٹی ی وی ڈان نیوز کے مطابق دوران سماعت جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ اکیسویں ترمیم کے فیصلے میں مہران اور کامرہ بیس کا بھی ذکر ہے، پاکستان کے اربوں روپے مالیت کے دو اورین طیارے تباہ ہوئے تھے، جی ایچ کیو حملہ کرنے والوں کا ٹرائل کہاں ہوا تھا؟ کیا 9 مئی کا جرم ان دہشت گردی کے واقعات سے زیادہ سنگین ہے؟ سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔   دوران سماعت وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آئین میں عدالتوں کا ذکر آرٹیکل 175 میں ہے، فوجی عدالتوں کا آرٹیکل 175 کے تحت عدالتی نظام میں ذکر نہیں، فوجی عدالتیں الگ قانون کے تحت بنتی ہیں جو تسلیم شدہ ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے آرٹیکل 175 کے تحت بننے والی عدالتوں کے اختیارات وسیع ہوتے ہیں، مخصوص قانون کے تحت بننے والی عدالت کا دائرہ اختیار بھی محدود ہوتا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کل دی جانے والی آبزرویشن پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز میری بات سے کنفیوژن پیدا ہوئی، کل خبر چلی کہ 8 ججز کے فیصلے کو 2 ججز غلط کہہ دیتے ہیں، اس خبر پر بہت سے ریٹائرڈ ججز نے مجھ سے رابطہ کیا، مجھے میڈیا کی پرواہ نہیں لیکن درستی ضروری ہے۔   انہوں نے کہا کہ ریٹائرڈ ججز نے مجھے فون کرکے کہا یہ تم نے کیا بول دیا؟ وضاحت کرنا چاہتا ہوں کل فیصلہ نہ ماننے کے حوالے سے ججز کا نہیں افراد کا ذکر کیا تھا، کہنا چاہ رہا تھا فیصلے کو 2 افراد کسی محفل میں کہہ دیتے ہیں کہ ایسا ہے ویسا ہے، کچھ میڈیا کے ساتھیوں نے اسے غلط انداز میں رپورٹ کیا۔جسٹس جمال مندوخیل نے مزید کہا کہ 21 ویں ترمیم کے فیصلے میں واضح ہے کہ فوجی عدالتیں جنگی صورتحال میں بنائی گئی تھیں، سویلنز کے ٹرائل کے لیے آئین میں ترمیم کرنا پڑی تھی۔ خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ ٹرائل کے لیے ترمیم کی ضرورت نہیں تھی، ترمیم کے ذریعے آرمی ایکٹ میں مزید جرائم کو شامل کیا گیا تھا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ 21 ویں ترمیم کے فیصلے میں مہران اور کامرہ بیس کا بھی ذکر ہے، جی ایچ کیو حملہ کرنے والوں کا ٹرائل کہاں ہوا تھا؟ پاکستان کے اربوں روپے مالیت کے 2 اورین طیارے تباہ ہوئے تھے، کیا 9 مئی کا جرم ان دہشت گردی کے واقعات سے زیادہ سنگین ہے؟   خواجہ حارث نے کہا کہ مہران بیس حملے کے تمام دہشت گرد مارے گئے تھے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا مارے جانے کے بعد کوئی تفتیش نہیں ہوئی کہ یہ کون تھے کہاں سے اور کیسے آئے؟ کیا دہشت گردوں کے مارے جانے سے مہران بیس حملے کی فائل بند ہو گئی؟ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ تحقیقات یقینی طور پر ہوئی ہوں گی، جی ایچ کیو حملہ کیس کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہوا تھا، جی ایچ کیو حملہ کیس کا ٹرائل 21 ویں ترمیم سے پہلے ہوا تھا۔    وکیل خواجہ احمد حسین نے کہا کہ میرا مقدمہ یہ نہیں کہ ان ملزمان کو چھوڑ دیا جائے، مقدمہ صرف یہ ہے کہ سویلنز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہیں ہو سکتا، کیوں حکومت کو سول عدالتوں پر اعتماد نہیں؟ 54 سال سے سویلینز کا کورٹ مارشل ہو رہا ہے، جسے ختم ہونا چاہیے۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ کیا کسی 9 مئی کے ملزم نے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کو پڑھا؟ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ سویلینز اور یونیفارمڈ میں کیا کوئی فرق ہوتا ہے؟ فوجی سول جرم کرے تو اس کو تو سارے حقوق ملتے ہیں۔ وکیل احمد حسین نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کو قانون سازی کے ذریعے ہائی کورٹ میں اپیل کا حق دیا گیا، عام شہریوں کو تو ہائی کورٹ میں اپیل کا حق بھی نہیں دیا جاتا۔   جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سویلین، فوجی کے ساتھ مل کر جرم کرے تو کیا ٹرائل نہیں ہوگا؟ وکیل نے موقف اپنایا کہ کل اگر تمام جرائم کو آرمی ایکٹ میں شامل کیا گیا تو کیا ہوگا؟ سویلینز کے ٹرائل کو درست کہنے کے لیے کہنا ہوگا کہ تمام بنیادی حقوق اس ٹرائل میں محفوظ ہیں۔ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین کل بھی دلائل جاری رکھیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ویں ترمیم کے فیصلے میں جسٹس حسن اظہر رضوی نے جسٹس جمال مندوخیل نے نے ریمارکس دیے کہ سویلینز کے ٹرائل فوجی عدالتوں میں طیارے تباہ ہوئے جی ایچ کیو حملہ زیادہ سنگین ہے خواجہ حارث نے وکیل خواجہ مئی کا جرم نے کہا کہ کا ٹرائل ہوا تھا کے تحت

پڑھیں:

جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق حلف برداری کی تقریب سپریم کورٹ میں منعقد ہوئی جہاں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منیب اختر نے جسٹس منصور علی شاہ سے حلف لیا۔تقریب حلف برداری میں سپریم کورٹ کے ججز، اٹارنی جنرل، لاء افسران اور وکلاء شریک ہوئے ۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی 22 سے 26 اپریل تک اعلیٰ عدالتی وفد کے ساتھ چین کا سرکاری دورہ کریں گے، اس دوران جسٹس منصور علی شاہ قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان ہوں گے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس ریٹائرڈسرمد جلال عثمانی انتقال کرگئے

سپریم کورٹ اعلامیے کے مطابق وفد ایس سی او ممبر ممالک کے چیف جسٹسز کی کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کرے گا۔ چیف جسٹس کے ہمراہ جسٹس امین الدین خان، جسٹس شاہد وحید، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج گوادر ظفر جان اور سینئر سول جج لکی مروت نادیہ گل وزیر جائیں گی۔ 

دورے کے دوران سپریم کورٹ آف پاکستان اور سپریم کورٹ آف چین کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی متوقع ہیں۔ چیف جسٹس کانفرنس کی سائیڈ لائنز پر اپنے ایرانی ہم منصب سے بھی ملاقات کریں گے جبکہ جسٹس شاہد وحید عدلیہ میں مصنوعی ذہانت کے استعمال سے متعلق اجلاس میں خطاب کریں گے۔

معروف پاکستانی مصور عمران قریشی کی نمائش "وینشنگ پوائنٹس" کا افتتاح، سفیرپاکستان فیصل نیاز  ترمذی کی مستقبل میں تعاون  کی یقین دہانی

اعلامیے کے مطابق کانفرنس کے بعد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی ترکیہ جائیں گے جہاں وہ آئینی عدالت کی 63 ویں سالگرہ کی تقریبات میں شرکت کریں گے۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے دورے کے دوران جسٹس منصور علی شاہ قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کی ذمہ داریاں نبھائیں گے جبکہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی وطن واپسی تک جسٹس منصور قائم مقام ہوں گے۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ کے صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پرریمارکس
  • سپریم کورٹ: 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید اور شیخ رشید کی بریت پر حکومت کو عدالت کا دو ٹوک پیغام
  • سپریم کورٹ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس، لاہور ہائیکورٹ بار کی متفرق درخواست دائر
  • سپریم کورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی انتقال کرگئے
  • سابق جج سپریم کورٹ جسٹس سرمد جلال عثمانی انتقال کر گئے
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا
  • القسام بریگیڈ کا ایک اور مہلک حملہ، اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی، ٹینکس تباہ
  • آئی پی پیز ہر سال اربوں ڈالر کا چونا حکومت کو لگا رہے ہیں، خواجہ آصف
  • ایک نا تجربہ کار حکومت نے ملک کی معاشیات کو تباہ کر کے رکھ دیا،خواجہ آصف
  • ججز کے تبادلے چیف جسٹس کی مشاورت سے ہوئے، رجسٹرار سپریم کورٹ کا جواب