Daily Ausaf:
2025-12-13@23:02:34 GMT

ٹرمپ جذباتی ہے پاگل نہیں

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

( گزشتہ سے پیوستہ)
ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ 2000 پائونڈ طاقت کے یہ بم اسرائیل نے سابق بائیڈن حکومت سے خریدے تھے اور ان کی ادائیگی بھی کر دی گئی تھی۔ اسرائیل طویل عرصے سے ان بموں کی سپلائی کے انتظار میں تھا، اس لئے ان کی فراہمی میں مزید تاخیر مناسب نہیں۔ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے دفاع کو مضبوط بنانا ان کی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔یاد رہے کہ 2 ہزار پائونڈ طاقت کے یہ بم غیر آباد علاقوں اور پہاڑوں و صحرائوں میں زیر زمین تنصیبات کو تباہ کرنے کے لئے بنائے گئے ہیں اور گنجان آباد شہری علاقوں میں ان کا استعمال دوران جنگ بھی ممنوع ہے، لیکن اسرائیل کو دیئے گئے یہ بم اس وقت متنازع بنے تھے جب غزہ جنگ کے دوران اسرائیل نے ان کا استعمال کرتے ہوئے فلسطینی ہسپتالوں اور شہری تنصیبات پر تباہ کن بمباری کی ۔ ان حملوں میں ہزاروں کی تعداد میں معصوم شہری، بشمول خواتین اور بچے، شہید اور زخمی ہوئے تھے۔
عالمی سطح پر ان حملوں کی شدید مذمت کی گئی تھی، جس کے بعد بائیڈن انتظامیہ نے ان بموں کی فراہمی روک دی تھی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا یہ فیصلہ نہ صرف اسرائیل کے ساتھ ان کی مضبوط وابستگی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ مشرق وسطی میں جاری کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔ غزہ اور فلسطینی اتھارٹی کے حکام نے اس اعلان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام اسرائیل کو مزید جارحیت پر اکسانے کے مترادف ہے۔یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے کہ جب خطے میں پہلے ہی تنا بڑھا ہوا ہے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اسرائیل کی عسکری سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ٹرمپ کے اس فیصلے کے بعد عالمی برادری کی نظریں امریکہ اور اسرائیل کی مشترکہ حکمت عملی پر مرکوز ہو گئی ہیں۔
دوسری طرف اب یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ جس طرح اس اسرائیل نواز اقدام سے ٹرمپ نے یہ اشارہ دے دیا ہے کہ انہیں سوئنگ اسٹیٹس کے اپنے عرب امریکن ووٹرز کی کوئی پروا نہیں، اسی طرح وہ کسی بھی وقت اپنے پاکستانی امریکن ووٹرز کی خواہشات کو بھی بالائے طاق رکھتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لئے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ پر دبائو ڈالنے کی درخواستوں کو ردی کی ٹوکری میں پھینک سکتا ہے، امریکہ میں سفارتی ذرائع نے حال ہی میں یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ وزیر داخلہ محسن نقوی کے حالیہ کامیاب دورہ امریکہ کے دوران ٹرمپ انتظامیہ نے یہ یقین دلا یا ہے کہ ان کی حکومت پاکستان کے اندرونی سیاسی معاملات میں مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی اور اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جو شور شرابہ مچایا جا رہا ہے اس کی حیثیت چائے کی پیالی میں طوفان اٹھانے سے زیادہ نہیں اور نومنتخب امریکی صدر نے بانی پی ٹی آئی کو بھی جھنڈی کرانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانے کے لئے ٹرمپ انتظامیہ موجودہ شہباز حکومت اور پاکستان کی طاقتور شخصیات پر علامتی سی پابندیاں لگا دے گی لیکن موجودہ حکومت کی تبدیلی اور بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لئے زوردار دبا ئونہیں ڈالے گی، وجہ اس کی یہ بتائی جا رہی ہے کہ عمران خان کا چین، روس ، افغانستان اور ایران کے ساتھ مبینہ گٹھ جوڑ امریکہ کی ڈیپ اسٹیبلشمنٹ کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے اور اس بنیادی خطرے کو نظر انداز کرکے کسی عارضی فائدے کے لئے امریکہ پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی کو ریلیف دلوانے کی کوشش ہرگز افورڈ نہیں کر سکتا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان کو بھی سخت پیغام دیا ہے اور ان کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت تک یہ اطلاعات پہنچی ہیں کہ افغان طالبان کی حکومت کے پاس امریکی یرغمالیوں کی تعداد ابتدائی اندازوں سے کہیں زیادہ ہے، اگر یہ بات درست نکلی تو امریکہ افغان طالبان حکومت کی لیڈرشپ کے سروں کی قیمت اسامہ بن لادن سے بھی زیادہ مقرر کر سکتا ہے، افغانستان کے حوالے سے اس اعلان کے ساتھ ساتھ ٹرمپ حکومت ایران اور چین کیخلاف تجارتی پابندیاں سخت کرنے پر غور کر رہی ہے، ان حالات میں ایران، چین، افغانستان اور روس کے نظریاتی اتحادی عمران خان کو ریلیف دلوانے کی کوشش الٹی گنگا بہانے والی بات ہے اور انتہائی کائیاں اور گھاگ سیاستدان ڈونلڈ ٹرمپ سے اس بات کی توقع دیوانے کے خواب والی بات ہے کیونکہ ٹرمپ جذباتی ضرور ہے، پاگل نہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی اور ان کے لئے ہے اور

پڑھیں:

چین سے جنگ ہوئی تو امریکہ بری طرح ہارے گا، پینٹاگون کی خفیہ رپورٹ لیک

امریکی وزیر دفاع پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ چین کے خلاف پینٹاگون کی جنگی مشقوں میں ہم ہر بار ہار جاتے ہیں اور چین کے ہائپرسونک میزائل چند منٹوں میں امریکی طیارہ بردار جہاز تباہ کرسکتے ہیں، امریکہ کے میزائل ذخائر اسرائیل اور یوکرین کی مدد کے دوران خاصے کم ہوچکے ہیں۔ نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر جیک سلیوان بھی خبردار کرچکے ہیں کہ چین کے ساتھ جنگ کی صورت میں امریکہ کے اہم ہتھیار بہت جلد ختم ہو جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ پینٹاگون کی ایک انتہائی خفیہ رپورٹ کے مطابق اگر امریکہ تائیوان پر جنگ کی صورت میں مداخلت کرے تو چین کے ہاتھوں اس کی شکست کا امکان بہت زیادہ ہوگا۔ پینٹاگون کی جنگی مشقوں میں تائیوان پر چینی حملے کے مختلف منظرنامے تشکیل دیئے گئے، جن میں دیکھا گیا کہ چین امریکی لڑاکا طیاروں کے سکواڈرن، بڑے جنگی بحری جہازوں اور سیٹلائٹ نیٹ ورکس کو مؤثر انداز میں تعیناتی سے قبل ہی مفلوج کرسکتا ہے، یہ انتباہ خفیہ دستاویز اوورمیچ بریف میں دیا گیا ہے۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق یہ دستاویز پینٹاگون کے آفس آف نیٹ اسسمنٹ نے تیار کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ کا مہنگے اور جدید ہتھیاروں پر انحصار اسے چین کے تیزی سے بننے والے سستے ہتھیاروں کے مقابلے میں کمزور بناتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین نے ایسی صلاحیت حاصل کرلی ہے، جو کسی بھی ممکنہ تنازع کے آغاز ہی میں امریکہ کے اہم عسکری اثاثوں کو ناکارہ بنا سکتی ہے۔

یہ رپورٹ ایسے وقت سامنے آئی ہے، جب چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جی آکن نے چند روز قبل امریکہ کو خبردار کیا تھا کہ وہ تائیوان کے معاملے کو انتہائی احتیاط سے نمٹے۔ وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ حکام تک پہنچائی گئی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کا تیزی سے ترقی کرتا ہوا اسلحہ خانہ، خصوصاً اس کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے درست نشانہ زن میزائل، جدید طیاروں کا پھیلتا ہوا بیڑا، بڑے بحری جہاز اور خلا میں کارروائی کی صلاحیت نے اسے خطے میں امریکی افواج پر واضح آپریشنل برتری حاصل ہوچکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق چین کے پاس تقریباً 600 ہائپرسونک ہتھیاروں کا ذخیرہ موجود ہے، جو آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ تیزی سے سفر کرسکتے ہیں اور انہیں روکنا انتہائی مشکل ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق جب بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینیئر عہدیدار کو 2021ء میں یہ "اوورمیچ" بریفنگ دی گئی تو انہیں احساس ہوا کہ "ہماری ہر حکمت عملی کے مقابلے میں چین کے پاس کئی متبادل موجود ہیں"، جس پر ان کا چہرہ اتر گیا تھا۔

واضح رہے کہ بیجنگ تائیوان کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے اور اس کا واضح مؤقف ہے کہ دو کروڑ 30 لاکھ آبادی والے اس جزیرے کو بالآخر چین سے ملا دیا جائے گا، تائیوان خود کو ایک آزاد، خود مختار ملک قرار دیتا ہے اور کہتا ہے کہ اس کے مستقبل کا فیصلہ صرف وہاں کے عوام کریں گے، چین نہیں۔ چین نے تائیوان پر حملے کا کوئی انتباہ نہیں دیا، لیکن مغربی ممالک کی انٹیلیجنس اور تجزیوں کے مطابق چین 2027ء کے قریب تائیوان پر قبضے کی کوشش کرسکتا ہے، جو شی جن پنگ کے عسکری جدید کاری کے اہداف سے مطابقت رکھتی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چین گذشتہ 20 سال میں جمع کیے گئے میزائلوں کی مدد سے امریکہ کے کئی جدید ہتھیاروں، خصوصاً طیارہ بردار بحری جہازوں کو تائیوان پہنچنے سے پہلے ہی تباہ کرسکتا ہے، جنگی مشقوں میں یہ بھی دیکھا گیا کہ امریکی بحریہ کا جدید ترین کیریئر بھی چینی حملہ برداشت نہیں کر پائے گا۔

اس ضمن میں امریکہ کے جدید ترین ایئرکرافٹ کیریئر یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ کی مثال دی گئی، جس کی تعمیر پر 13 ارب ڈالر لاگت آئی اور اسے 2022ء میں تعینات کیا گیا، نئی ٹیکنالوجی کے باوجود یہ جہاز چین کے حملے کے مقابلے میں انتہائی کمزور قرار پایا، اگر یہ بحری جہاز وینزویلا جیسے کسی کمزور ملک خلاف مؤثر ہوسکے گا، مگر چین کے جدید ہتھیاروں کے سامنے نہیں۔ رپورٹ میں یوکرین جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس جنگ نے ثابت کیا ہے کہ ٹینک اب پہلے کی طرح موثر نہیں رہے، امریکہ کے پاس اب وہ صنعتی صلاحیت نہیں رہی کہ وہ کسی بڑی طاقت کے ساتھ طویل جنگ کے لیے مطلوبہ رفتار اور مقدار میں ہتھیار تیار کرسکے، واشنگٹن جدید ہتھیاروں کی تیز رفتار پیداوار میں چین اور روس سے بھی پیچھے ہے، کیونکہ وہ مہنگے اور نسبتاً کمزور ہتھیاروں پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔

امریکی وزیر دفاع پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ چین کے خلاف پینٹاگون کی جنگی مشقوں میں ہم ہر بار ہار جاتے ہیں اور چین کے ہائپرسونک میزائل چند منٹوں میں امریکی طیارہ بردار جہاز تباہ کرسکتے ہیں، امریکہ کے میزائل ذخائر اسرائیل اور یوکرین کی مدد کے دوران خاصے کم ہوچکے ہیں۔ نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر جیک سلیوان بھی خبردار کرچکے ہیں کہ چین کے ساتھ جنگ کی صورت میں امریکہ کے اہم ہتھیار بہت جلد ختم ہو جائیں گے۔ پینٹاگون کی داخلی رپورٹس کے مطابق کروز اور بیلسٹک میزائلوں کے تقریباً ہر شعبے میں چین امریکہ سے آگے نکل چکا ہے، حالانکہ دونوں ممالک کے پاس تقریباً 400 انٹرکانٹینینٹل بیلسٹک میزائل موجود ہیں، مزید یہ کہ ایران کی جانب سے جون میں اسرائیل پر 12 روزہ بیلسٹک میزائل حملوں کے دوران امریکہ نے اپنے اونچی پرواز روکنے والے میزائلوں کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ استعمال کر ڈالا۔

متعلقہ مضامین

  • شام میں فوجیوں کا قتل داعش کے ایما پر ہوا، امریکہ
  • "پیکس سیلیکا" میں بھارت کی غیر شمولیت مودی حکومت کی سفارتی ناکامی ہے، کانگریس
  • ’چین سے جنگ ہوئی تو امریکہ بری طرح ہارے گا‘: پینٹاگون کی خفیہ رپورٹ لیک
  • امریکہ نے یورپ کو بیچ ڈالا؟ایک نیا گیم پلان؟چائنہ کا خوف
  • چین سے جنگ ہوئی تو امریکہ بری طرح ہارے گا، پینٹاگون کی خفیہ رپورٹ لیک
  • روس ڈونباس پر کنٹرول چاہتا ہے لیکن اسے قبول نہیں کریں گے، زیلینسکی
  • عظمیٰ گیلانی نے ٹیلی وژن چھوڑنے کی جذباتی وجہ بتا دی
  • عالمی دبائو ،اسرائیل کا غزہ کیلئے اردن بارڈر کھولنے کا اعلان
  • مستقبل کس کا ہے؟
  • ٹرمپ کی نیشنل سیکیورٹی اسٹریٹجی کا تاریخی تناظر