Daily Ausaf:
2025-04-22@06:53:19 GMT

علما ء کرام اور امت مسلمہ سے اتحاد کی پرزور اپیل

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

الحمدللہ، ہم امت محمدیہ کا حصہ ہیں، جس کی بنیاد’’ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ‘‘پر رکھی گئی ہے۔ آج، امت مسلمہ کو ایسے دوراہے پر کھڑا کر دیا گیا ہے جہاں فرقہ واریت، ذاتی مفادات ، سیاست اور گروہی تعصبات نے ہمیں تقسیم کر کے رکھ دیا ہے۔ لیکن یہ وقت اپنی انا اور خودغرضی کو دفن کر کے، اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے اور اخوت و اتحاد کے ذریعے دوبارہ اپنی عظمت کو بحال کرنے کا ہے۔
اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں امت کو اتحاد کی تلقین کا حکم دیا ہے۔ترجمہ: اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور فرقوں میں نہ بٹو۔ (سورہ آل عمران: 103)
مزید فرمایا:ترجمہ: اور آپس میں جھگڑا نہ کرو، ورنہ تم ہمت ہار جائو گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی۔(سورہ انفال: 46)
یہ آیات ہمارے لیے واضح پیغام ہیں کہ اختلافات اور جھگڑوں سے ہماری طاقت ختم ہو جاتی ہے اور ہم دشمن کے لیے آسان شکار بن جاتے ہیں۔
احادیث مبارکہ کا درسِ اتحادرسول اللہﷺ نے فرمایا:مومن ایک دوسرے کے لیے عمارت کی طرح ہیں، جس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو مضبوط کرتا ہے۔(صحیح بخاری)
ایک اور حدیث میں فرمایا:مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، وہ نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے بے یار و مددگار چھوڑتا ہے۔(صحیح مسلم)
یہ احادیث ہمارے لیے اتحاد و محبت کا عملی درس ہیں۔
آخرزمانے کی حقیقت اور ہماری ذمہ داری۔ آج کے حالات آخری زمانے کی واضح نشانیاں پیش کر رہے ہیں، جیسا کہ رسول اللہﷺ نے پیش گوئی فرمائی:
جھوٹ عام ہوگا، اور سچ بولنے والے کو جھٹلایا جائے گا۔فرقہ بندی اور گروہ بندی بڑھ جائے گی۔
دنیاوی مال و متاع کی محبت دلوں میں رچ بس جائے گی اور مسلمان اتنے کمزور ہوں گے باہمی متفرق اور بے بس۔
ان حالات میں حضرت امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کی قربت کی نشانیاں ہمیں جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہیں۔ وہ وقت قریب ہے جب حق و باطل کا عظیم معرکہ برپا ہوگا۔ کیا ہم اس کے لیے تیار ہیں؟ آئیے اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا کے لئے ذاتی انا اور تعصب کو چھوڑ کر ایک ہوجائیں۔
حضرت مولانا رومی نے فرمایا۔ جب تم اپنی انا کی زنجیر توڑ دو گے، تب تمہارے پرواز کے لیے آسمان کھلیں گے۔ہمیں اپنی انا کو چھوڑ کر اللہ اور اس کے رسولﷺ کے حکم کے سامنے جھکانا ہوگا۔اور ایک ہونا ہوگا۔
یہ وقت ہے کہ ہم قرآن کے پیغام کو دل سے اپنائیں اور اللہ کے حکم اور اپنے نبی کریمﷺ کی پیروی میں ایک امت بن کر دین و دنیا میں سرخرو ہوں۔
سب حکمرانوں ،علماء کرام ، دانشوروں اور مسلمانوں سے مخلصانہ اور درمندانہ اپیل ہے کہ اپنے سیاسی ،ذاتی مفادات، مسلکی تعصبات اور دنیاوی خواہشات کو ترک کریں‘اپنی انا کو لا الہ الا اللہ کے سامنے سرینڈر کریں۔
فرقہ واریت اور نفرت کو دفن کر کے باہم بھائی بھائی بن جائیں۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ترجمہ: بیشک مومن تو بھائی بھائی ہیں۔(سورہ حجرات: 10)
اگر آج ہم نے اتحاد نہ کیا تو یاد رکھیں کہ دشمن ہمیں صفحہ ہستی سے مٹانے کی کوشش کرے گا۔ لیکن اگر ہم متحد ہو گئے تو اللہ کی مدد شامل حال ہو کر ہماری نصرت اور حقیقی کامیابی بن جائیگی۔
جیسا کہ ارشاد ہے:ترجمہ: اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا۔(سورہ محمد: 7)
آئیے، سورہ الضحی اور سورہ نصرکی تلاوت کریں، اللہ کی رضا کے لیے کام کریں، اور دنیا کی عارضی کامیابی کو چھوڑ کر آخرت کی دائمی کامیابی کو اپنا ہدف بنائیں۔ یہی وقت ہے کہ ہم عباد الرحمن بن کر حق و باطل کے معرکے میں اپنی ذمہ داری ادا کریں۔ ورنہ مایوسی اور ناکامی ہماری منتظر ہوگی۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اتحاد و اتفاق کی توفیق عطا فرمائے اور متفرق مسلمانوں کو باہم متحد کرکے حقیقی امت مسلمہ بنادے۔ اور آخرزمانہ کے فتنوں سے بچا لے۔علماء کی یہ ذمہ داری ہے کہ اپنی انا اور آراء کو ایک طرف رکھ کر اللہ اور اللہ کے رسول کے سامنے آمنا و صدقنا کا عملی مظاہرہ کرکے اختلافات کو ختم کر کے ایک ہو جائیں۔ اور امت اسلام کی اس مشکل وقت میں راہنمائی کریں اور لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کا عملی ڈنکا بجا کر دین و دنیا میں سرخرو ہوجائیں۔ دجال کے فتنہ سے بچ جائیں اور خلافت الہیہ کے قیام کے لئے حضرت عیسیٰؑ اور امام مہدی علیہما السلام کے استقبال اور پیروی کے لئے تیار ہوجائیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: رسول اللہ اپنی انا اللہ کے اللہ کی کے لیے

پڑھیں:

فلسطین اور امت مسلمہ کی ذمہ داریاں

تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جسمیں تازہ ترین مسائل کے بارے نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کیجاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںتجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: مسئلہ فلسطین اور امت مسلمہ ذمہ داریاں
قرآن و سنت کی نگاہ میں
مہمان تجزیہ نگار:  پروفیسرڈاکٹر زاہد علی زاہدی (ڈین فکیلٹی آف اسلامک اسٹیڈیز جامعہ کراچی)
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
تاریخ: 20 اپریل 2024

ابتدائیہ
 وَمَا لَکُمْ لاَ تُقَاتِلُونَ فِیْ سَبِیْلِ اللّہِ وَالْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاء وَالْوِلْدَانِ الَّذِیْنَ یَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ ہَذِہِ الْقَرْیَةِ الظَّالِمِ أَہْلُہَا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنکَ وَلِیّاً وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنکَ نَصِیْراً﴾
ترجمہ: تمہیں کیا ہوگیا کہ تم اللہ کے راستے میں جہاد نہیں کرتے؟ جب کہ کمزور مرد، خواتین اور بچے  پُکار پُکار کر کہہ رہے ہیں:
 یا رب! ہمیں ظالموں کی اس بستی سے نکال اور ہمارے لیے اپنی طرف سے کسی کو حامی بنا دیجیے اور ہمارے لیے اپنی طرف سے کوئی مدد گار کھڑا کر دیجیے۔(سورہ نساء: 75)
 
ماہ اکتوبر ۲۰۲۳ء کی ۷تاریخ سے تاحال فلسطین کے باشندوں خصوصاً اہالیانِ غزہ پر اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی جاری ہے۔
نہتے بچوں، بوڑھوں، خواتین حتیٰ کہ پناہ گزین کیمپوں میں موجود معصوم انسانوں اور ہسپتالوں میں موجود زخمیوں اور بیماروں پر بمباری کی جارہی ہے، جس سے  ہزار وںسے زائد مسلمان شہید ہوچکے ہیں غزہ کے چاروں طرف محاصرہ کی بنا پر اہلِ غزہ پر خوراک، پانی، ایندھن اور ضروریاتِ زندگی کو تنگ کردیا گیا ہے،
جس کی بنا پر نہ صرف عالمِ اسلام کی عوام بلکہ انصاف پسند مغربی اقوام بھی سراپا احتجاج ہیں،
 لیکن اقوامِ متحدہ سمیت مسلم حکمران مذمتی قراردادوں کے پاس کرانے کے سوا کہیں آگے نہیں بڑھ رہے۔ ان حالات میں عالمِ اسلام کی عوام اور حکمرانوں کی کیا ذمہ داری بنتی ہے
خلاصہ گفتگو، اہم نکات:
اسرائیلی مظالم تو اس کے وجود میں آنے کے بعد ہی شروع ہوگئے تھے
غزہ اس صدی  کا ایک انسانی المیہ بنتا رہا ہے
 
گزشتہ چوہتر برس میں زمینوں پہ قبضے کے بعد اب  نسل کشی  شروع کردی گئی ہے
صابرہ اور شتیلہ  سے لے کر  آج غزہ تک صیہونی مظالم کی تاریخ دنیا کے سامنے عیاں  ہے
پاکستان کے علما کو اب اسرائیل کے خلاف جہاد کا فتویٰ  یاد آیا ہے
لیکن کیا صیہونی مظالم کے خلاف کسی فتویٰ کی بھی ضرورت ہے
سورہ نسا کی آیة  75 واضح طور پہ مسلمانوں پہ ظلم کرنے والوں سے قتال کا حکم دے رہی ہے
مسلمان علما کو تو مولا علیؑ کا خطبہ جہاد سُنانے کی ضرورت ہے
نہج البلاغہ کا خطبہ جہاد مسلمانوں کی حمایت و حفاظت کے لئے جہاد کا حکم بیان کرتا ہے
سیکورٹی کونسل اور اقوامِ متحدہ  عضو معطل بن چکی ہے
مسلمان حکمران بھی  اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات کرنے سے گریزاں ہیں
اگر طوفان الاقصیٰ نہ ہوتا تو مسلمان حکمران اور عرب حکومتیں اسرائیل کو تسلیم کرنے کو تیار ہوچکی تھیں
رہبرِ معظم نے مقاومت اور مزاحمت کو ایک نظریے کانام دیا ہے
مکتبِ مقاومت و مزاحمت اپنی نظریے سے ہٹ نہیں سکتے
جب کہ "مکتبِ مفاہمت" آج بھی اسرائیل اور امریکہ کے خوف میں مُبتلا ہے
قرآنِ مجید تو قتال و جنگ کا حکم دیتا ہے، حماس نے اسی پہ عمل کیا۔
حق کے لئے جنگ کرنے کا انحصار تعداد اور وسائل  پر نہیں ہوسکتا
آبرو مندانہ اورعزت کی زندگی گزارنے  کے لئے قیمت ادا کرنی پڑتی ہے
 

متعلقہ مضامین

  • حریت کانفرنس کی کشمیریوں سے جمعہ کو مکمل ہڑتال کی اپیل
  • جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا فلسطین کے معاملے پر ملک گیر مہم چلانے کا اعلان
  • فلسطین کی صورتحال اور امتِ مسلمہ کی ذمہ داری
  • ہم موجودہ حالات میں اپوزیشن اتحاد کے حق میں نہیں، حافظ حمد اللہ
  • اپنی سبسڈی اور خیرات واپس لے لو،کسانوں کو گندم کا ریٹ نہیں مل رہا؛ سربراہ کسان اتحاد
  • فلسطین اور امت مسلمہ کی ذمہ داریاں
  • ستاروں کی روشنی میں آج بروزاتوار،20اپریل 2025 آپ کا کیرئر،صحت، دن کیسا رہے گا ؟
  • بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف علما و مشائخ سراپا احتجاج، ہزاروں افراد کی شرکت
  • بھارت میں متنازع وقف ترمیمی بل کیخلاف علما و مشائخ کا احتجاج
  • امریکہ اور اسرائیل آنے والے دنوں میں بڑے سرپرائز کی توقع کریں، انصار اللہ