190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل: ملک ریاض، علی ریاض، شہزاد اکبر اور فرح شہزادی کے پاسپورٹ منسوخ
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی وزارت داخلہ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی درخواست پر 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کے مقدمے میں اشتہاری ملزمان کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا۔نجی چینل کے مطابق وزارتِ داخلہ نے 4 اشتہاری ملزمان چیئرمین بحریہ ٹاؤن ملک ریاض، ان کے صاحبزادے علی ریاض، سابق وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر اور فرح شہزادی کے پاسپورٹ منسوخ کر دیے۔وزارت داخلہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارتِ داخلہ نے نیب کی سفارش پر 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل میں 4 اشتہاری ملزمان کے پاسپورٹ منسوخ کیے، نیب نے 28 جنوری کو ملزمان کے پاسپورٹ منسوخ کرنے کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھا تھا۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل نیب نے ملک ریاض اور ان کے بیٹے علی ریاض ملک کو متحدہ عرب امارات سے وطن واپس لانے کا عمل شروع کر دیا تھا، نیب حکام نے ملک ریاض اور ان کے بیٹے کی حوالگی کے لیے اماراتی حکام سے رابطہ کیا تھا۔نجی چینل کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ معاملے سے آگاہ نیب کے ایک ذرائع نے منگل کو بتایا کہ پراپرٹی ٹائیکون کو بین الاقوامی انسداد منی لانڈرنگ قوانین اور ویانا کنونشن کے تحت متحدہ عرب امارات سے ملک بدر کروایا جائے گا۔نیب نے متحدہ عرب امارات کے حکام سے ملک ریاض کی حوالگی کے لیے رابطہ کیا تھا، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے اثر و رسوخ کی وجہ سے ناقابل گرفت ہیں۔
ذرائع نے پی ٹی آئی کے اس موقف کی نفی کی ہے کہ ملک ریاض پر برطانوی حکام نے 190 ملین پاؤنڈ کے کیس میں کرپشن کا الزام نہیں لگایا تھا۔ذرائع نے نومبر 2021 میں برطانیہ کی رائل کورٹ آف جسٹس کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اپیل مسترد کرتے ہوئے برطانوی عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’ہوم آفس کا یہ نتیجہ ہے کہ ملک ریاض اور ان کے بیٹے بحریہ ٹاؤن کے معاملات میں کرپشن اور مالی/کاروبای بدانتظامی میں ملوث رہے ہیں‘۔بحریہ ٹاؤن ملک ریاض اور ان کے اہلخانہ کی زیر ملکیت اور زیر انتظام کمپنی ہے، جسے ایشیا کی سب سے بڑی پراپرٹی ڈیولپر کمپنی شمار کیا جاتا ہے’۔
طلاق کے اگلے روز مارننگ شو کرنے پہنچ گئی تھی، امبر خان
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ملک ریاض اور ان کے کے پاسپورٹ منسوخ ملین پاو نڈ
پڑھیں:
رنویر الہ آبادیا کیس کی تحقیقات مکمل، پاسپورٹ واپسی کی درخواست سماعت کیلیے مقرر
بھارتی سپریم کورٹ نے یوٹیوبر اور پوڈکاسٹر رنویر الہ آبادیا المعروف "بیئر بائسیپس" کے خلاف جاری تحقیقات کے مکمل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر سماعت 28 اپریل کو کی جائے گی۔
رنویر الہ آبادیا پر ان کے یوٹیوب شو "انڈیا از گاٹ لیٹنٹ" میں والدین اور جنسی موضوعات سے متعلق نازیبا تبصروں کے باعث متعدد ایف آئی آرز درج ہوئیں۔ ان کیسز کے بعد 18 فروری کو سپریم کورٹ نے انہیں گرفتاری سے عبوری تحفظ دیا اور ان کا پاسپورٹ تھانے سائبر پولیس کے پاس جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔
جسٹس سریاکانت اور جسٹس این کوتیسور سنگھ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے واضح کیا ہے کہ چونکہ تفتیش مکمل ہو چکی ہے، اس لیے اب عدالت رنویر کی درخواست پر باقاعدہ غور کرے گی۔
یاد رہے کہ 3 مارچ کو عدالت نے رنویر کو ان کا پوڈکاسٹ "دی رنویر شو" دوبارہ شروع کرنے کی مشروط اجازت دی تھی اس شرط کے ساتھ کہ وہ اخلاقیات اور شائستگی کے دائرے میں رہتے ہوئے ایسا مواد تخلیق کریں جو ہر عمر کے ناظرین کے لیے موزوں ہو۔
رنویر الہ آبادیا کے علاوہ اس کیس میں کامیڈین سمیہ رائنا، آشش چنچلانی، جسپریت سنگھ اور اپوروا مکھیجا کے نام بھی شامل ہیں، جن پر اسی شو سے متعلق مواد کے باعث قانونی کارروائی جاری ہے۔