پاکستان سٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان ،722پوائنٹس کا اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں آج کاروبار کےآغاز پرمثبت رجحان دکھائی دے رہا ہے،100 انڈیکس722پوائنٹس کے اضافے 1لاکھ 12ہزار210پر آ گیا۔گزشتہ روز کاروبار کے اختتام پر انڈیکس 1 لاکھ 11 ہزار 487 پوائنٹس پر بند ہوا تھا،سٹاک مارکیٹ میں کاروبار کے اختتام پر ہنڈرڈانڈیکس 543 پوائنٹس کی کمی سے ایک لاکھ 11 ہزار 487 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔ بازار میں دن بھر مجموعی طور پر 447 کمپنیوں کے شیئرز میں کاروبار ہوا ،138 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ 246 کے شیئرز میں کمی ہوئی تھی۔ دوسری جانب انٹربینک میں آج کاروبارکے دوران امریکی ڈالر13پیسے مہنگا ہوا ہے،انٹر بینک میں ڈالر 13 پیسے مہنگا ہوکر 279 روپے کا ہو گیا۔گزشتہ روز کاروبار کے اختتام پر انٹر بینک میں ڈالر 278 روپے 87 پیسے کا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پیچیدہ ٹیکس نظام،رشوت خوری رسمی معیشت کے پھیلاؤ میں رکاوٹ
لاہور:پاکستان میں پیچیدہ ٹیکس نظام اور ہر سطح پر رشوت خوری غیر دستاویزی معیشت کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں.
جب کوئی بھی کاروباری شخص اپنے کاروبار کو رجسٹر کرانا چاہتا ہے تو اس کو بار بار دفاتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں اور پھر ہر سطح پر رشوت دینی پڑتی ہے، جس کی وجہ سے تاجر اپنے کاروبار کو رجسٹر کرانے میں دلچسپی نہیں لیتے.
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں غیر رسمی معیشت کا حجم رسمی معیشت سے ڈبل ہے، جو کہ تقریبا 400 سے 500 ارب ڈالر بنتا ہے، ریئل اسٹیٹ میں اس کا حجم تقریبا 70 فیصد تک ہے.
مزید پڑھیں: ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی
چھوٹے کاروبار اور ریٹیل دکانوں کا نمبر دوسرا ہے، سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (SDPI) کے ایک حالیہ مطالعے میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ پاکستان کا 40% ریٹیل سیکٹر غیر رسمی طور پر کام کرتا ہے، جس سے حکومت کو سالانہ 1.5 ٹریلین روپے سے زائد کا نقصان ہوتا ہے.
چھوٹے کارخانے بھی اس میں پیچھے نہیں ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکس کے قوانین کو آسان بنانا، چھوٹے کاروباروں کے لیے شرحوں کو کم کرنا، اور عوامی خدمات کو بہتر بنانا لوگوں کو رسمی معیشت میں شامل ہونے کی ترغیب دے سکتا ہے.
مزید پڑھیں: وزیراعظم کی ایف بی آر اور وزرا کو 34 ارب 50 کروڑ روپے کی ریکوری پر شاباش
ماہرین کے مطابق جب تک کہ رسمی نظام زیادہ قابل رسائی اور قابل اعتماد نہیں ہو جاتا، غیر رسمی معیشت ترقی کرتی رہے گی، جس سے پاکستان کم آمدنی اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات کے چکر میں پھنسا رہے گا۔