مسئلہ پاراچنار کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کو مقامی عمائدین نے ناکام بنا دیا، علامہ احمد اقبال رضوی
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
ایم ڈبلیو ایم کے وائس چئیرمین کا کہنا تھا کہ اگر ہم سب مل کر ایک آواز بنے تو کشمیر بھی آزاد کرایا جا سکتا ہے، مگر کشمیر کی آزادی میں دشمن کی بجائے مسلمان نام نہاد حکمران رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ پنجاب کے صوبائی سیکریٹریٹ میں اجلاس سے خطاب میں ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہا کہ پاراچنار کا مسئلہ کوئی شیعہ و سنی مسئلہ نہیں بلکہ یہ یک طرفہ دہشت گردی ہے، اگر امن معاہدے پر عملدرآمد ہو جاتا تو یہ واقعات رونما نہ ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ قوتوں نے اسے فرقہ واریت کا رنگ دینے کی کوشش کی، جبکہ مقامی شیعہ اور سنی حضرات نے مل کر اسے ناکام بنا دیا، پارا چنار کے شیعہ اور سنی مل کر رہنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان شاء اللہ اگر ہم سب مل کر ایک آواز بنے تو کشمیر بھی آزاد کرایا جا سکتا ہے، مگر کشمیر کی آزادی میں دشمن کی بجائے مسلمان نام نہاد حکمران رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مسئلہ فلسطین پر اُمت کو مشترکہ موقف اپنانا ہوگا، علامہ جواد نقوی
قومی مجلس مشاورت کے عنوان سے خصوصی نشست سے اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین تحریک بیداری امت مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ آج فلسطین صرف ایک سرزمین نہیں، بلکہ اُمت مسلمہ کے ضمیر کا امتحان ہے، ہمیں مزاحمت و مقاومت کے جذبے کو بیدار رکھنا ہے اور اپنی فکری، اخلاقی اور عملی حمایت فلسطینی مظلوم عوام کے شانہ بشانہ پیش کرنی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مجلس کی تمام گفتگو فلسطین کے مسئلے پر مرکوز رکھی جائے، کیونکہ یہی وقت کا تقاضا اور امت کا اجتماعی فریضہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور میں میاں میرؒ منزل، نزد دربار حضرت میاں پر ’’ہدیۃ الہادی‘‘ کے زیراہتمام ’’قومی مجلس مشاورت‘‘ کےموضوع پر فکری نشست کا انعقاد کیا گیا، جس میں ملک بھر سے ممتاز قومی قائدین، جید علما کرام، مشائخ عظام، دینی و فکری شخصیات نے شرکت کی۔ نشست کی صدارت سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کی جبکہ دیگر قائدین بھی شریک تھے۔ نشست کا مقصد ملکی و قومی مسائل پر مؤثر اور مربوط مشاورت کیساتھ ساتھ اُمت مسلمہ کو درپیش اہم ترین مسئلہ ’’فلسطین‘‘ پر متفقہ موقف اپنانا تھا۔ اس موقع پر تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے خطاب کرتے ہوئے واضح الفاظ میں کہا کہ آج فلسطین صرف ایک سرزمین نہیں، بلکہ اُمت مسلمہ کے ضمیر کا امتحان ہے، ہمیں مزاحمت و مقاومت کے جذبے کو بیدار رکھنا ہے اور اپنی فکری، اخلاقی اور عملی حمایت فلسطینی مظلوم عوام کے شانہ بشانہ پیش کرنی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مجلس کی تمام گفتگو فلسطین کے مسئلے پر مرکوز رکھی جائے، کیونکہ یہی وقت کا تقاضا اور امت کا اجتماعی فریضہ ہے۔ علامہ جواد نقوی کی اس پُرزور تجویز کو تمام شرکاء نے سراہا اور مکمل اتفاق رائے کا اظہار کیا۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ یہ مجلس نہ صرف فکری بیداری اور ملی شعور کی ایک عظیم مثال ہے، بلکہ فلسطینی مزاحمت کی حمایت میں ایک مؤثر آواز بھی ثابت ہوگی۔