ملک میں پیٹرولیم مصنوعات ایک بار پھر سے مہنگی ہونے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے کے باعث ملکی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافے کا امکان ہے، اضافہ 6 روپے فی لیٹر تک ہوسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پیٹرول ایک روپے 24 پیسے اور ڈیزل 4 روپے 49 پیسے تک مہنگا ہونے کا خدشہ ہے، لائٹ ڈیزل آئل 5 روپے 93 پیسے، مٹی کا تیل 5 روپے تک مہنگا ہونے کا امکان ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے کے باعث ملکی سطح پر قیمتیں بڑھیں گی۔
رپورٹ کے مطابق انڈسٹری نے پیٹرولیم مصنوعات سے متعلق ورکنگ اوگرا کو بجھوا دی، اوگرا عالمی مارکیٹ کے تناسب سے قیمتوں کا تعین 31 جنوری کو کرے گا۔
وزیر اعظم شہباز شریف قیمتوں سے متعلق حتمی منظوری دیں گے، وزارت خزانہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کرے گی، نئی قیمتوں کا اطلاق یکم فروری سے 15 فروری تک نافذ العمل ہوگا۔
یاد رہے کہ 15 روز قبل بھی حکومت نے مسلسل دوسری بار پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا تھا، پیٹرول 3 روپے 47 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل 2 روپے 63 پیسے فی لیٹر مہنگا کردیا گیا تھا
اضافے کے بعد پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 256 روپے 13 پیسے جب کہ فی لیٹرل ڈیزل 260 روپے 95 پیسے کا ہوگیا تھا۔
اس سے قبل حکومت نے یکم جنوری 2025 کو بھی عوام کو نئے سال کی پہلی سلامی دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا تھا۔
وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 2 روپے 96 پیسے کا اضافہ کیا گیا تھا۔
پیٹرول کی قیمت میں 56 پیسے فی لیٹر جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے 96 پیسے فی لیٹر کا اضافہ ہوا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی قیمتوں میں فی لیٹر
پڑھیں:
سندھ اور پنجاب بارڈر پر کینالز کے خلاف دھرنا، 15 لاکھ ڈالرز کا مال خراب ہونے کا خدشہ
دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے خلاف ہائی ویز پر ہونے والے دھرنوں کی وجہ سے 15 لاکھ ڈالر کے نقصان کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب اور سندھ کے داخلی راستے پر جاری دھرنے کی وجہ سے ہائی ویز پر دھرنے سندھ کے داخلی راستے پر آلو کے 250 کنٹینرز پھنس گئے ہیں جس کی وجہ سے ایکسپورٹ کو بڑے چلینج کا سامنا ہے۔
دھرنے کی وجہ سے آلو کی ایکسپورٹ کے 250 کنٹینرز سندھ کے داخلی راستے پر پھنس گئے، جنہیں مشرق وسطی، مشرق بعید کے ملکوں میں ایکسپورٹ کرنا تھا۔
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ آلو کو مخصوص درجہ حرارت پر رکھنے کیلیے جنریٹرز کی ضرورت ہوتی ہے اور گزشتہ دو روز سے دھرنے کی وجہ سے اب انتظامات ختم ہورہے ہیں، اگر کنٹینرز بندرگاہ نہ پہنچے تو تمام مال تلف ہونے کا خدشہ ہے جس سے ایکسپورٹرز کو 15 لاکھ ڈالر کا نقصان ہوگا، اس کے علاوہ کسانوں کو بھی بڑا نقصان ہوگا۔
سبزی اور پھلوں کی ایکسپورٹ ایسوسی ایشن کے سربراہ وحید احمد نے سندھ حکومت اور شہری انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ کنٹرینرز کی بندگاہوں تک ترسیل کو ہرصورت یقینی بنائے۔