WE News:
2025-04-22@05:59:29 GMT

آم کے شوقین ہوئے اب گرمیوں کے انتظار سے آزاد

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

آم کے شوقین ہوئے اب گرمیوں کے انتظار سے آزاد

اگر کہا جائے کہ سردی میں آم کھانے کا دل چاہ رہا ہے تو شاید یہ خواہش بہت عجیب لگے، لیکن اس زیادہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس خواہش کی تکمیل ممکن ہے۔

یہ درست ہے کہ سندھ اور پنجاب کے کچھ علاقوں میں آم کے درخت کی ایک ایسی قسم موجود ہے، جو سال کے بارہ مہینے پھل دیتی ہے، اپنی منفرد فصل کی بدولت یہ آم سردیوں میں پک کر تیار ہوتا ہے اور اس کا ذائقہ گرمیوں والے آم سے ملتا جلتا ہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاکھوں روپے فی کلو آم، پاکستان میں یہ خاص فصل کہاں کاشت ہورہی ہے؟

پاکستان میں آم کے موسم کا آغاز عام طور پر گرمیوں میں ہوتا ہے، مگر ایک نئی قسم جسے’بارہ ماسی‘ کہا جاتا ہے۔ بارہ ماسی آم ایک خصوصی قسم کا آم ہے جو نہ صرف گرمیوں میں بلکہ سردیوں میں بھی پیداوار دیتا ہے۔

 سندھ سے تعلق رکھنے والے کسان محمد ولی اللہ نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے بارہ ماسی آم کی کاشت کی ابتدا تقریباً 2 برس قبل کی تھی۔ ’میں نے ملتان میں اپنے ایک عزیز سے بارہ ماسی آم کی قلم لے کر اسے چھوٹے پیمانے پر آزمایا، جس کے خاطرخواہ نتائج نکلے۔‘

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کے پاکستان سے پھل درآمد کرنے کے امکانات روشن

ولی اللہ کے مطابق گزشتہ برس دسمبر کے مہینے میں جب کچھ رقبے پر موجود آم کے باغات پر پھل لگے تو نہ صرف اس کا ذائقہ بہتر تھا بلکہ آم کی پیداوار کی مجموعی صورتحال بھی کافی بہتر تھی۔ ’اتنے اچھے نتائج دیکھنے کے بعد میں نے اس کی کاشت کو بڑھایا ہے۔‘

کاشتکار ولی اللہ نے بتایا کہ انہیں اس آم کی فصل پر منافع تو اس طرح سے نہیں ہوا کیونکہ سب سے پہلے تو تجربہ کے لیے چھوٹے سے رقبے پر آم کی یہ فصل کاشت کی تھی جو بہتر رہی تو گزشتہ برس گرمیوں کی فصل کاشت کرنے کے بعد پہلے کی نسبت بڑے پیمانے پر آم کے پودے لگائے۔

مزید پڑھیں:ایرانی سڑکوں پر پاکستانی آم دیکھ کر پاکستانی سفیر خوشی سے سرشار

’لیکن دھند اور بارشوں کی کمی کی وجہ سے سردی کی فصل بھی کچھ متاثر ہوئی ہے لیکن خوش آئند بات یہ ہےکہ اب وہ کاشتکار جن کا انحصار آم کی فصل پر تھا۔ اور سیزن ختم ہو جانے کے بعد فارغ تھے تو اب وہ کاشتکار بھی سارا سال آم کی فصل سے منافع کما سکتے ہیں۔‘

ٹندو اللہ یار ایگریکلچر یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر محمد طارق بلوچ نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بارہ ماسی درخت پاکستان کے دیگر شہروں میں پائے جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کچے آم کے طبی فوائد جان لیں تو پھر آپ بھی خود کو نہ روک پائیں

’بارہ ماسی کو پاکستان میں سب سے پہلے سندھ ایگریکلچر ریسرچ سینٹر کے 2007 کے ٹائم کے ڈائریکٹر جنرل، مرحوم پاشا جیگدار نے 2007 میں متعارف کراتے ہوئے اس کے 7 سے 8 درخت تیار کیے تھے، جن کی تعداد آج کئی گنا بڑھ چکی ہے۔‘

میرپور خاص اور سندھ کے مختلف علاقوں کے فارمز میں یہ پھل حاصل کیا جا رہا ہے۔ ہر سال سندھ میں آموں کی نمائش میں بارہ ماسی کو خاص طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: واشنگٹن میں پاکستان کا ’مینگو‘ ڈپلومیسی فیسٹیول، 200 افراد کی شرکت

ڈاکٹر طارق بلوچ کے مطابق آموں کی 48 مختلف اقسام ہیں اور آج کل سردیوں میں بھی آم ملنا کوئی عجیب بات نہیں ہے۔ ’بارہ ماسی کے درخت کی نوعیت یہ ہے کہ یہ ایک جوان درخت تقریباً 40 فٹ تک بلند اور وسیع پھیلاؤ والا ہوتا ہے۔‘

ڈاکٹر طارق بلوچ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بارہ ماسی کے درخت کی افزائش کے لیے کرافٹنگ اور ڈرافٹنگ کی جاتی ہے۔ یعنی بارہ ماسی آم کے درخت کی قلم کو آم کے درخت کے ساتھ لگا لیا جاتا ہے، جیسے پاکستان میں عموماً آم کے درختوں کی ورائٹی کو قلم کے ذریعے بڑھایا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آم بارہ ماسی سردی سندھ فصل گرمی ملتان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ملتان پاکستان میں مزید پڑھیں آم کے درخت کے درخت کی جاتا ہے کی فصل

پڑھیں:

ججز کے تبادلے چیف جسٹس کی مشاورت سے ہوئے، رجسٹرار سپریم کورٹ کا جواب

اسلام آ باد:

ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ نے جواب جمع کرادیا اور کہا ہے کہ اس معاملے میں چیف جسٹس آف پاکستان کی مشاورت شامل تھی۔

رجسٹرار سپریم کورٹ کے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 200(1) کے تحت، صدر کسی ہائی کورٹ کے جج کو اس کی رضا مندی، چیف جسٹس پاکستان اور دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت کے بعد، کسی دوسرے ہائی کورٹ میں منتقل کر سکتا ہے۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 200(1) کے تحت وضع کردہ طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزارتِ قانون و انصاف نے 01-02-2025 کو ایک خط کے ذریعے معزز چیف جسٹس آف پاکستان سے ججز کے تبادلے کی مشاورت حاصل کی۔

یہ مشاورت/اتفاقِ رائے چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے 01-02-2025 کو فراہم کی گئی، اس جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • نہری منصوبہ، پانی کی تقسیم نہیں، قومی بحران کا پیش خیمہ: مخدوم احمد محمود 
  • ہیٹ ویو کے خطرات؛ تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی تعطیلات کب ہوں گی؟
  • ران ثناء کا شرجیل میمن سے ٹیلی فونک رابط : وفاق ‘ سندھ حکومت کا نہروں کا مسئلہ مذکرات سے حل کرنے پرا تفاق
  • علامہ اقبال شاعر ہی نہیں اہل بصیرت رہنما بھی تھے: وزیرِ اعظم
  • نہروں کا معاملہ پی پی کے لیے نعمت، وارننگ پرحکومت کی مذاکرات کی پیشکش
  • وارنر بھائی اور کتنا انتظار کریں
  • حکمران عیاشیوں میں لگے ہوئے ہیں، حکومت کے پاس مینڈیٹ ہی نہیں، عمر ایوب
  • سابق ہیڈکوچ تاحال اپنے واجبات کے انتظار میں!
  • کینال منصوبوں سے سندھ اور پنجاب کے کسانوں کو نقصان ہوگا، سعید غنی
  • ججز کے تبادلے چیف جسٹس کی مشاورت سے ہوئے، رجسٹرار سپریم کورٹ کا جواب