مقام افسوس یہ ہے کہ …!!
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کو بھرپور یوم سیاہ کے طور پر منایا۔ اس موقع پر بھارت مخالف جلسے جلوس اور مظاہرے کیے گئے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر آزادی پسند تنظیموں نے اس دن کے موقع پر احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کی کال دی تھی، مقبوضہ جموں و کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی جبکہ آزاد جموں و کشمیر، پاکستان اور دنیا بھر کے بڑے شہروں میں بھارت مخالف ریلیاں نکالی گئیں۔ ان مظاہروں کا مقصد عالمی برادری کو یہ پیغام دینا تھا کہ کشمیریوں کے بنیادی حقوق غصب کرنے کے ناتے بھارت متنازع علاقے میں اپنا یوم جمہوریہ منانے کا اخلاقی اور قانونی جواز نہیں رکھتا۔ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی سمیت حریت پسند تنظیموں نے کہا ہے کہ کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے والے بھارت کے پاس اپنا یوم جمہوریہ منانے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے۔
کشمیری عوام گزشتہ 76 سال سے جس جرأت مندی اور بہادری کے ساتھ اپنی جانوں کے نذرانے دیتے ہوئے بھارتی فوجی درندوں کا مقابلہ کر رہے ہیں اور بھارت کے تمام تر ہتھکنڈوں کے باوجود ان کے پائے استقلال میں ہلکی سی لغزش تک نہیں آئی، یہ اس امر کا ثبوت ہے کہ انہوں نے بھارت کے ناجائز تسلط کو نہ پہلے تسلیم کیا ہے اور نہ آئندہ کبھی قبول کریں گے۔ اسی تناظر میں کشمیری عوام بھارت کے مخصوص ایام کو، چاہے بھارت کا یوم آزادی ہو یا یوم جمہوریہ‘ بطور یوم سیاہ منا کر عالمی برادری اور عالمی طاقتوں کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہیں تاکہ وادی میں غیرقانونی قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں وسیع پیمانے پر ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی، تذلیل، بے گناہ کشمیریوں کی زیرحراست ہلاکتوں کی طرف انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی توجہ دلائی جا سکے مگر مقام افسوس یہ ہے کہ کشمیریوں کی تمام تر کوششوں اور کاوشوں کے باوجود عالمی برادری کے ضمیرجاگ جا رہے ہیں اور نہ ہی اقوام متحدہ جیسا عالمی نمائندہ ادارہ ٹس سے مس ہو رہا ہے جس کے چارٹر کا مقصد ہی دو ملکوں کے درمیان تصفیہ طلب مسئلے کا منصفانہ اور پائیدار حل نکالنا ہے۔
بھارت پوری ڈھٹائی کے ساتھ گزشتہ 76 برس سے دنیا کو یہ باور کراتا چلا آرہا کہ کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے اور کشمیری عوام اس کے ساتھ کھڑے ہیں۔ بھارت تو اپنی روایتی ڈھٹائی اور توسیع پسندانہ عزائم کے تحت کشمیری عوام کو اپنے تسلط سے آزاد کرنے پر کبھی آمادہ نہیں ہوگا اور وہ آزاد کشمیر سمیت پوری وادی کو ہڑپ کرنے کا کوئی ہتھکنڈہ بھی اپنے ہاتھ سے نہیں جانے دے گا اس لیے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل پر بھارت کو آمادہ کرے‘ اگر وہ اس طرف نہیں آتا تو انسانی حقوق کی بدترین پامالی، وادی میں قتل و غارت گری اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اس پر عالمی اقتصادی پابندیاں عائد کی جانی چاہئیں جبکہ مسلم دنیا کو کم از کم کشمیر کی آزادی تک بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت اور اس کی تمام تر مصنوعات کا بائیکاٹ کر دینا چاہیے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کشمیری عوام یوم جمہوریہ بھارت کے کہ کشمیر کے ساتھ
پڑھیں:
کشمیری بی جے پی کے کشمیر دشمن ہندوتوا ایجنڈے کے خلاف متحد ہیں، حریت کانفرنس
ترجمان نے کہا کہ بھارت کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہیے کہ وہ متنازعہ علاقے پر اپنے جبری قبضے، کشمیر دشمن ہندوتوا ایجنڈے اور کالے قوانین کو مسلط کر کے عالمی برادری کو گمراہ نہیں کر سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ کشمیری عوام آر ایس ایس اور بی جے پی کے کشمیر دشمن اور ہندوتوا ایجنڈے کو ناکام بنانے کے لیے متحد ہیں جس کا مقصد کشمیریوں کے استصواب رائے کے جائز مطالبے کو دبانا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ مداخلت کر کے کشمیر کے بارے میں اپنی قرارداد پر عمل درآمد کرائے۔ اقوام متحدہ نے 77سال قبل آج ہی کے دن ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں جموں و کشمیر کے لوگوں کو آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کے ذریعے حق خودارادیت کی ضمانت دی گئی تھی۔ ترجمان نے کہا کہ حریت کانفرنس ان رہنمائوں اور نوجوانوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتی ہے جو گزشتہ آٹھ سال سے مسلسل غیر قانونی طور پر نظربند ہیں جن میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، نعیم احمد خان، مشتاق الاسلام، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، امیر حمزہ اور دیگر شامل ہیں۔
انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے ہندوتوا ایجنڈے کو شکست دینے کے لئے متحد رہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس ایک مضبوط پلیٹ فارم ہے جو عوام کی امنگوں اور جذبات کی ترجمانی کرتی ہے اور جو فورم کے اصولی موقف اور آئین کی خلاف ورزی کرتا ہے اس کی اب اس میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ ترجمان نے شہداء کے مشن کی تکمیل تک جدوجہد آزادی جاری رکھنے کے عزم کو ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کئی جماعتیں اور گروپ ہندوانتہا پسند تنظیموں کے منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لیے کٹھ پتلی کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ بیان میں کشمیر اور پاکستان کے بارے میں بی جے پی حکومت کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس طرح کے بیانات مضحکہ خیز ہیں کیونکہ جموں و کشمیر کی تاریخ بھارت کے توسیع پسندانہ اور نفرت انگیز بیانات سے بالکل مختلف ہے۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں کشمیریوں سے کئے گئے اپنے وعدوں پورے کرے اور کشمیریوں کو استصواب رائے کے ذریعے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا موقع فراہم کرے۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہیے کہ وہ متنازعہ علاقے پر اپنے جبری قبضے، کشمیر دشمن ہندوتوا ایجنڈے اور کالے قوانین کو مسلط کر کے عالمی برادری کو گمراہ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے حوالے سے بھارتی جرائم اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیاں دنیا کے سامنے بے نقاب ہو رہی ہیں۔ حریت ترجمان نے کہا محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں، گھروں پر چھاپوں، جائیدادوں پر قبضے اور کالے قوانین کے تحت نظربندیوں سمیت ظالمانہ اقدامات کشمیریوں کے عزم کو توڑ نہیں سکتے اور وہ ہر قیمت پر اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔