برطانیہ و کینیڈا میں بھارت ’’ناپسند‘‘ ملک قرار دیدیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
لاہور:
وزارت داخلہ برطانیہ کی خفیہ رپورٹ ’’Rapid Analytical Sprint‘‘لیک۔ بھارت سے درآمد شدہ انتہا پسندانہ نظریے ’’ہندوتوا‘‘برطانوی شہریوں کی جان ومال کے لیے خطرہ قرار دیدیا ہے۔
یہ رپورٹ برطانیہ میں مسلمانوں پر ہندو انتہا پسندوں کے بڑھتے حملوں کے بعد وزیر داخلہ ایوٹ کوپر کی ہدایت پر وزارت کے اعلی ماہرین نے تیار کی، اْدھر کینیڈا میں حکومت کے بنائے خصوصی کمیشن (Foreign Interference Commission) کی سربراہ جسٹس ہوگے نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا۔
بھارتی حکومت اگلے کینیڈین الیکشن میں اپنے پسندیدہ امیدواروں کو رشوت اور بھاری چندے دیکر میں جتوانے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ مخالفین کو دھمکیاں دی گئیں، ان پر سائبر حملے کیے گئے اور بدنام کرنے کی آن لائن مہمیں چلائی گئیں۔
کینیڈین جسٹس نے بھارتی حکومت کی دخل اندازی کو ’’ناقابل برداشت‘‘ اور ’’شرمناک ‘‘قرار دیا، فلوریڈا میں تقریر کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ نے بھی بھارت پہ تنقید کی اور کہا بھارت نے امریکی سامان پر بلند ٹیرف (ٹیکس ) لگا رکھے ہیں،
اب یہ (فراڈ) نہیں چلے گا، معنی یہ بھارت ٹیرف کم کرے ورنہ بھارتی سامان پہ امریکی ٹیرف بڑھیں گے، نیز ٹرمپ نے مطالبہ کیا بھارت امریکی اسلحہ زیادہ خریدے ایسا ہوا تو بھارت و روس کے تعلقات متاثر ہوں گے،یہ عیاں ہے، مودی سرکار نے عالمی سپرپاور بننے کے جنون میں دنیا میں خود کو بدنام کر لیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چینی، بھارتی طلبا کی ویزا قوانین پر ٹرمپ کے خلاف قانونی جنگ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) امریکہ میں تین بھارتی اور دو چینی طلباء نے ملک کے ہوم لینڈ سکیورٹی ڈپارٹمنٹ اور امیگریشن کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ ان طلباء نے امریکہ کی جانب سے کئی غیر ملکی اسٹوڈنٹس کے ایف ون ویزا منسوخ کیے جانے کے بعد یہ قدم اٹھایا۔
نیو ہمسفائیر کے ڈسٹرکٹ کورٹ میں امریکن سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں ٹرمپ انتظامیہپر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ وہ "یکطرفہ طور پر سینکڑوں بین الاقوامی طلباء کے ایف ون ویزا اسٹیٹس کو منسوخ کر رہے ہیں۔
"مقدمہ آخر ہے کیا؟
ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف طلباء کی اس قانونی جنگ میں ان کا موقف ہے کہ انہیں نا صرف ملک بدری یا ویزا کی منسوخی کے خطرے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ انہیں "شدید مالی اور تعلیم کے حرج" کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔
(جاری ہے)
اس مقدمے میں کہا گیا کہ حکومت نے غیر ملکی طالب علموں کے ویزا کی قانونی حیثیت ختم کرنے سے پہلے مطلوبہ نوٹس جاری نہیں کیا۔
درخواست دینے والے طلباء میں چینی شہری ہانگروئی ژانگ اور ہاویانگ این اور بھارتی شہری لنکتھ بابو گوریلا، تھانوج کمار گمماداویلی اور مانی کانتا پاسولا شامل ہیں۔
ان طلباء کو ویزا کی منسوخی کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ہانگروئی کی ریسرچ اسسٹنٹشپ منسوخ ہوئی ہے۔ ہاویانگ کو تقریباﹰ ساڑھے تین لاکھ ڈالر خرچ کرنے کے بعد بھی شاید اپنی پڑھائی ادھوری چھوڑنی پڑے۔
گوریلا 20 مئی کو اپنی ڈگری مکمل کرنے والا ہے، لیکن ایف ون ویزا کے بغیر وہ ایسا نہیں کر سکے گا۔
امریکہ میں بین الاقوامی طلباء کے مسائل کیا ہیں؟
ٹرمپ انتظامیہ کی اسٹوڈنٹ ویزا پالیسیوں میں سختی پر بین الاقوامی طلباء، تعلیمی اداروں اور قانونی ماہرین کو شدید تشویش ہے۔
امریکہ میں پڑھنے والے طلباء میں سب سے زیادہ تعداد چینی اور بھارتی اسٹوڈنٹس کی ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیے گئے تعلیمی اداروں کے بیانات اور اسکول کے حکام کے ساتھ خط و کتابت کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ مارچ کے آخر سے امریکی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ایک ہزار سے زیادہ بین الاقوامی طلباء کے ویزے منسوخ یا ان کی قانونی حیثیت ختم کر دی گئی ہے۔
ادارت: عرفان آفتاب