ایف بی آر نے الیکٹرونک سیلز ٹیکسانوائسنگ کا نیا طریقہ کار متعارفکرانے کیلیے ایس آر او جاری کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اے پی پی) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے الیکٹرانک سیلز ٹیکس انوائسنگ کا نیا طریقہ کار متعارف کرانے کیلئے ایس آر او جاری کر دیا ہے۔ایف بی آرکی جانب سے اس حوالہ سے جاری کردہ
ایس آر او نمبر SRO 69(I)/2025 کے تحت سیلز ٹیکس رولز 2006 میں ترامیم کی گئی ہیں، ترامیم کے مطابق تمام رجسٹرڈ کاروباری اداروں کو اپنے کاروبارکو ایف بی آرکے پوائنٹ آف سیل نظام سے منسلک کرنا ہوگا تاکہ سیلز ٹیکس کی وصولی اور انوائسنگ کے عمل کو خودکار اور شفاف بنایا جاسکے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایف بی آر
پڑھیں:
پیچیدہ ٹیکس نظام،رشوت خوری رسمی معیشت کے پھیلاؤ میں رکاوٹ
لاہور:پاکستان میں پیچیدہ ٹیکس نظام اور ہر سطح پر رشوت خوری غیر دستاویزی معیشت کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں.
جب کوئی بھی کاروباری شخص اپنے کاروبار کو رجسٹر کرانا چاہتا ہے تو اس کو بار بار دفاتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں اور پھر ہر سطح پر رشوت دینی پڑتی ہے، جس کی وجہ سے تاجر اپنے کاروبار کو رجسٹر کرانے میں دلچسپی نہیں لیتے.
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں غیر رسمی معیشت کا حجم رسمی معیشت سے ڈبل ہے، جو کہ تقریبا 400 سے 500 ارب ڈالر بنتا ہے، ریئل اسٹیٹ میں اس کا حجم تقریبا 70 فیصد تک ہے.
مزید پڑھیں: ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی
چھوٹے کاروبار اور ریٹیل دکانوں کا نمبر دوسرا ہے، سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (SDPI) کے ایک حالیہ مطالعے میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ پاکستان کا 40% ریٹیل سیکٹر غیر رسمی طور پر کام کرتا ہے، جس سے حکومت کو سالانہ 1.5 ٹریلین روپے سے زائد کا نقصان ہوتا ہے.
چھوٹے کارخانے بھی اس میں پیچھے نہیں ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکس کے قوانین کو آسان بنانا، چھوٹے کاروباروں کے لیے شرحوں کو کم کرنا، اور عوامی خدمات کو بہتر بنانا لوگوں کو رسمی معیشت میں شامل ہونے کی ترغیب دے سکتا ہے.
مزید پڑھیں: وزیراعظم کی ایف بی آر اور وزرا کو 34 ارب 50 کروڑ روپے کی ریکوری پر شاباش
ماہرین کے مطابق جب تک کہ رسمی نظام زیادہ قابل رسائی اور قابل اعتماد نہیں ہو جاتا، غیر رسمی معیشت ترقی کرتی رہے گی، جس سے پاکستان کم آمدنی اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات کے چکر میں پھنسا رہے گا۔