امریکی کمپنی مائیکرو سافٹ ایک بار پھر ٹک ٹاک خریدنے کی دوڑ میں شامل
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ مائیکروسافٹ ٹک ٹاک کو خریدنے کے لیے بات چیت کر رہی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ایپ کی فروخت کے لیے بولی لگائی جائے۔ خبررساں اداروں کے مطابق ٹک ٹاک پر امریکی صارفین کی تعداد تقریباً 17 کروڑ ہے۔ رواں سال 19 جنوری کو قانون کے تحت پابندی کا سامنا کرنے سے قبل ہی چینی کمپنی بائٹ ڈانس کے مالکان کی جانب سے آف لائن کردیا گیا تھا۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت بائٹ ڈانس کمپنی کا مالک اسے قومی سلامتی کی بنیاد پر فروخت کرے یا پابندی کا سامنا کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
دبئی میں پراپرٹی کی تاریخی فروخت و فروخت، 3 ماہ میں 38 ارب ڈالر کے سودے
دبئی میں پراپرٹی کی تاریخی فروخت و فروخت، 3 ماہ میں 38 ارب ڈالر کے سودے WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
یو اے ای (آئی پی ایس )متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی کی پراپرٹی مارکیٹ نے 2025 کی پہلی سہ ماہی میں تاریخی خریدو فرخت کی۔ سال کے ابتدائی 3 ماہ میں مجموعی طور پر 45474 پراپرٹی سودے ہوئے جن کی مالیت 142.7 ارب درہم (تقریبا 38 ارب امریکی ڈالر سے زائد) رہی۔
دبئی کے رئیل اسٹیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق پراپرٹی کی تعداد اور مالیت گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں بالترتیب 22 فیصد اور 30 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔دبئی میں تیار شدہ پراپرٹی (گھر فلیٹ عمارت) کے شعبے نے اب تک کی بہترین کارکردگی دکھائی جہاں 87.5 ارب درہم (تقریبا 25 ارب امریکی ڈالر) مالیت کے 20034 سودے ہوئے۔یہ سودے گزشتہ دو سالوں کے ابتدائی تین ماہ کے موازنے میں 21 فیصد اور مالیت میں 34 فیصد اضافے کو ظاہر کرتے ہیں۔دبئی کی پراپرٹی مارکیٹ میں زیر تعمیر (آف پلان) پراپرٹیز کی فروخت کا غلبہ رہا
تمام سودوں کا 56 فیصد رہی۔25440 آف پلان سودے 55.2 ارب درہم (تقریبا 15.7 ارب امریکی ڈالر ) کی مالیت کے رہے جو 2024 کے ابتدائی تین ماہ کے مقابلے میں 24 فیصد اضافے کو ظاہر کرتے ہیں۔تعمیرات کے شعبے سے وابستہ ماہرین کہتے ہیں کہ دبئی میں تیار شدہ پراپرٹیز کی فروخت کا اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ بڑھتے ہوئے کرایوں کی وجہ سے رہائشی افراد گھر خریدنے پر زیادہ غور کر رہے ہیں۔ابوظبی کی پراپرٹی مارکیٹ نے بھی غیر معمولی تبدیلی کا مظاہرہ کیا جہاں تیار شدہ پراپرٹیز کی فروخت میں 9 فیصد اضافہ ہوا اور ان کی مالیت 75 فیصد بڑھ کر 9.6 ارب درہم (تقریبا 2.7 ارب امریکی ڈالر ) تک پہنچ گئی۔