انٹونی بلنکن اپنی یادداشتیں قلمبند کریں گے، پبلشر سے معاہدہ طے
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
کتاب میں یوکرین پر روسی حملے، متنازع امور اور بڑے چیلنجز کی ایک منفرد جھلک شامل کی جائے گی
……..
امریکا کے سابق وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنی وزارت خارجہ کے دوران کی یادداشتوں کو قلمبند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لئے پبلشر سیان کا معاہدہ طے پا گیا ہے، اشاعت کی تاریخ کا بعد میں تعین کیا جائے گا۔
عرب ٹی وی کے مطابق انٹونی بلنکن کی اس متوقع کتاب کا نام اے کینڈیٹ بک ہوگا جس میں وہ اپنے دور وزارت خارجہ کی یادداشتوں کے پیرائے میں ایک ایسی جھلک پیش کریں گے جو عام طور پر لوگوں کے سامنے نہیں تھی یا نہیں ہے۔
کتاب میں یوکرین پر روسی حملے، غزہ میں اسرائیلی جنگ اور دیگر بحرانوں کے علاوہ متنازع امور اور بڑے چیلنجز کی ایک منفرد جھلک شامل کی جائے گی کہ وہ کس طرح امریکا کے سابق صدر جوبائیڈن کے ساتھ ان معاملات سے نبرد آزما ہوتے رہے۔
بتایا گیا کہ کتاب کی اشاعت کی تاریخ کے ساتھ ساتھ کتاب کا ٹائٹل بھی بعد میں طے کیا جائے گا۔ توقع کی جا رہی ہے کہ امریکی انتظامیہ کی اندرونی سطح پر ہونے والی گفتگو ، بحثوں ، فیصلوں اور اقدامات کے احاطے پر مبنی اس کتاب کے ذریعے یوکرین جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک کی اندرونی کہانی پہلی بار سامنے آئے گی کہ یوکرین روس جنگ کا یہ تنازعہ دنیا کو 50 سال سے زائد عرصے پر پھیلے ہوئے دورانیے میں پہلی بار ایٹمی تنازع کے اس قدر قریب لے گیا تھا۔
اس کتاب کے ممکنہ پبلشر نے دعوی کیا ہے کہ انٹونی بلنکن کی یہ کتاب قارئین کو سیچوایشن روم اور اوول آفس کے اندر تک لے جائے گی،تاکہ چین کے ساتھ تنازعات کو خطرناک حد تک بڑھنے سے روکنے کے لیے کی جانے والی بحثوں کو بھی سن سکیں۔62 سالہ انٹونی بلنکن، کلنٹن انتظامیہ کے ساتھ بھی کام کر چکے ہیں۔
جبکہ وہ 2020 کے صدارتی الیکشن میں جوبائیڈن کے ساتھ خارجہ پالیسی کے مشیر کے طور پر کام کر رہے تھے جنہیں بعد ازاں وزیر خارجہ بنایا گیا۔صدر جوبائیڈن اور ان کی انتظامیہ کے علاوہ انٹونی بلنکن کو بھی افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔
اسی طرح فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی مدد کی پالسیسی کی وجہ سے بھی وہ تنقید کی زد میں رہے، وہ ان سب باتوں کو اپنی کتاب میں لا کر قارئین کو فیصلہ سازی کے عمل اور درپیش چیلنجزسے براہ راست آمنا سامنا کرا سکتے ہیں۔
وزارت خارجہ کے آخری دن انہوں نیاے پی کو ایک انٹرویو میں کہا وہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ جو ورثہ چھوڑ کر جا رہے ہیں اس کی بنیاد پر امریکااور اس کے مستقبل کے لئے ایک مضبوط بنیاد رکھی جا سکے گی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: انٹونی بلنکن کے ساتھ
پڑھیں:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی محکمہ خارجہ کی از سرِ نو تشکیل کی تجویز
ٹرمپ انتظامیہ کے ایک مجوزہ ایگزیکٹو آرڈر کے مسودے کے مطابق، محکمہ خارجہ (State Department) میں نمایاں کمی اور از سرِ نو تشکیل کی تجویز دی گئی ہے۔ بلومبرگ کے مطابق، اس 16 صفحات پر مشتمل مسودے کی کاپی امریکی سفارتکاروں میں گردش کر رہی ہے۔
اگر یہ تبدیلیاں نافذ کر دی گئیں تو 1789 میں قیام کے بعد سے محکمہ خارجہ کی یہ سب سے بڑی تنظیمِ نو ہوگی۔ حکام کے مطابق، یہ مسودہ دنیا بھر کے سفارتکاروں کو بھیجا گیا ہے۔ امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے اتوار کے روز ایک پوسٹ میں ان اطلاعات کو ’جھوٹی خبر‘ قرار دیا۔
مجوزہ حکمنامے کے تحت درجنوں شعبے اور محکمے ختم کر دیے جائیں گے، جن میں ماحولیاتی تبدیلی، پناہ گزینوں، جمہوریت، افریقی امور اور اقوامِ متحدہ سے رابطے کے لیے کام کرنے والا ’بیورو آف انٹرنیشنل آرگنائزیشنز‘ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کینیڈا میں سفارتی سرگرمیوں میں بھی نمایاں کٹوتی کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکا میں 700 مقامات پر ہزاروں افراد کے مظاہرے
یہ تجاویز ٹرمپ انتظامیہ کی اُس پالیسی کا تسلسل ہیں جس کے تحت امریکا کے کثیرالملکی عالمی نظام میں کردار کو کمزور کیا جا رہا ہے، وہ نظام جس کی تعمیر میں امریکا نے خود کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
تبدیلیوں کے تحت، محکمہ خارجہ کو 4 علاقائی بیوروز میں تقسیم کیا جائے گا، جو انڈو پیسیفک، لاطینی امریکا، مشرقِ وسطیٰ اور یوریشیا پر مشتمل ہوں گے۔ افریقہ کے صحرائے اعظم کے جنوب میں واقع کئی غیر ضروری سفارتخانوں اور قونصل خانوں کو بند کرنے کی تجاویز بھی شامل ہے۔ مجوزہ مسودے کے مطابق یہ تبدیلیاں یکم اکتوبر تک نافذ کی جائیں گی۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق مسودے کی پہلی بار خبر سامنے آئی لیکن امریکی سفارتخانے نیروبی کے ترجمان نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ یہ واضح نہیں کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس حکمنامے کے تمام نکات پر دستخط کریں گے یا نہیں۔ افریقہ میں موجود ایک سینئر اہلکار کے مطابق، محکمہ خارجہ میں اصلاحات سے متعلق جو معلومات گردش کر رہی ہیں وہ ممکنہ طور پر اس مسودے میں تجویز کردہ حد تک وسیع نہیں ہوں گی۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ ضمانت دیں وہ پہلے کی طرح جوہری معاہدے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، ایران
اسی دوران، محکمہ خارجہ کے ملازمین نے ریڈٹ کے ایک فورم پر اس حکم نامے کے نفاذ کے حوالے سے شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ مجھے شک ہے کہ یہ مسودہ دراصل ایک چال ہے تاکہ جب اس سے کم سخت اصلاحات متعارف کرائی جائیں تو ہم خوشی خوشی انہیں قبول کرلیں۔
افریقہ اور کینیڈا کے امور میں تبدیلیاںحکمنامے کے تحت بیورو آف افریقن افیئرز، کلائمٹ کے لیے خصوصی ایلچی، بیورو آف انٹرنیشنل آرگنائزیشنز، اور آفس آف گلوبل ویمنز ایشوز سمیت متعدد اہم شعبے ختم کر دیے جائیں گے۔ دستاویز کے مطابق، کینیڈا سے سفارتی تعلقات کی نگرانی ایک محدود ٹیم کرے گی جو ’نارتھ امریکن افیئرز آفس ‘ (NAAO) کے تحت کام کرے گی اور اوٹاوا میں امریکی سفارتخانے کا حجم نمایاں طور پر کم کیا جائے گا۔
مزید برآں، سفارتی عملے کو علاقائی بنیادوں پر تعینات کیا جائے گا، اور انہیں اپنی پیشہ ورانہ زندگی کے دوران اسی علاقے میں خدمات انجام دینا ہوں گی۔ جو سفارتکار اس نظام کا حصہ نہیں بننا چاہیں گے، ان کے لیے 30 ستمبر تک رضاکارانہ ریٹائرمنٹ کا موقع دیا جائے گا۔ نیا فارن سروس امتحان بھی متعارف کرایا جائے گا جس میں امیدواروں کی صدارتی خارجہ پالیسی سے ہم آہنگی کو مدِنظر رکھا جائے گا۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے سرکاری اداروں میں بھرتیوں پر پابندی مزید 3 ماہ کے لیے بڑھا دی
اس کے علاوہ، دنیا بھر کے ہونہار طلبہ کے لیے معروف فلبرائٹ اسکالرشپ پروگرام کو محدود کرکے صرف قومی سلامتی سے متعلق ماسٹرز ڈگری پروگراموں تک محدود کر دیا جائے گا، جہاں مینڈرین چینی، روسی، فارسی اور عربی جیسی زبانوں میں مہارت رکھنے والے کورسز کو ترجیح دی جائے گی۔ ہاورڈ یونیورسٹی (واشنگٹن) سے منسلک فیلوشپس بھی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جو ٹرمپ انتظامیہ کی ڈائیورسٹی، ایکوئٹی اور انکلوژن (DEI) پالیسیوں کی واپسی کی علامت ہے۔
نئے منصوبے کے تحت ’بیورو آف ہیومینیٹیرین افیئرز‘ ان تمام اہم فرائض کو سنبھالے گا جو ماضی میں یو ایس ایڈ (USAID) ادا کرتا تھا، جسے حالیہ مہینوں میں بند کرکے محکمہ خارجہ کے ماتحت کر دیا گیا ہے۔ حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام عہدوں اور ذمہ داریوں کے لیے صدرِ امریکا کی تحریری منظوری لازم ہوگی۔
محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ کے مطابق اس وقت ادارے میں قریباً 13 ہزار فارن سروس آفیسرز، 11 ہزار سول سروس ملازمین، اور دنیا بھر میں 270 سے زائد سفارتی مشنز پر 45 ہزار مقامی عملہ خدمات انجام دے رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی محکمہ خارجہ بلومبرگ نیو یارک ٹائمز