سینئر صحافی مرحوم محمدانور کو ڈاکٹر ‘صحافیوں‘سماجی حلقوں کا خراج تحسین
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) روزنامہ جسارت کے سابق رپورٹر اور بلدیاتی امور کے ماہر صحافی محمد انور مرحوم کو ڈاکٹر،صحافیوں اور دیگر سماجی حلقوں کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر زبردست خراج تحسین پیش کیا گیاہے معروف سماجی رہنما ڈاکٹر فیاض عالم نے کہا ہے کہ صحافت کا درویش رخصت ہوا! اللہ غریق رحمت کرے، آمین جسارت سے وابستہ سینئر رپورٹر اور کالم نگار محمد انور کا تعارف نوفل شاہ رخ نے یہ کہہ کر کروایا تھا کہ “انور بھائی میرے استاد ہیں اور بہت ہی ایک نمبرآدمی ہیں”وہ واقعی درویش صفت انسان تھے اور صحافت ان کے لیے ہمیشہ ایک مقدس مشن ہی رہی ایکسپریس نیوز سے وابستہ سینئر صحافی وتجزیہ کار سید فیصل حسین نے محمد انور کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یک وقت تھا جب محمد انور کی خبر سے بلدیاتی اداروں میں زلزلہ آجاتا تھا90 کی دہائی میں محمد انور کا بلدیاتی اداروں میں ایسا ڈنکا بجتا تھا جس کا آپ لوگ اس وقت تصور بھی نہیں کرسکتے سینئر صحافی عابد حسین نے لکھا ہے کے محمد انور بھائی سے میری پہلی باقاعدہ ملاقات آج سے 30 سال قبل جون 1995 میں بلدیہ عظمی کراچی کی پرشکوہ عمارت میں میڈیا مینجمنٹ کے دفتر کے باہر سر شام اس وقت ہوئی جب میں کسی افسر کے کمرے سے گپ شپ کرکے (خبر لے کر) واپس جنگ دفتر جانے کے لیے میڈیا مینجمنٹ دفتر کے سامنے کھڑی موٹر سائیکل لینے آیا تھا۔ انور بھائی کی ایک خوبی یہ تھی کہ وہ اپنی ایکسکلسیو خبر کی ٹپ بھی یہ کہہ کر دے دیتے تھے کہ یہ جنگ میں مت لگانا یہ میری خبر ہے۔نیشنل لیبر فیدریشن پاکستان کے جنرل سیکرٹری قاسم جمال نے مرحوم محمد انور کے حوالے سے لکھتے ہیں۔استاد محترم اطہر ہاشمی کے بڑے گرویدہ تھے اطہر ہاشمی صاحب بھی ان سے بڑی محبت کرتے تھے اطہر ہاشمی صاحب اکثر خود اپنی گاڑی میں انھیں گھر سے لیتے اور واپس گھرچھوڑتے تھے اطہر ہاشمی صاحب کے انتقال پر وہ بہت رنجیدہ اور غمگین تھے۔اللہ پاک ان کی خطاؤں کو معاف فرمائے اور جنت الفردوس میں انہیں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اطہر ہاشمی
پڑھیں:
وزیراعظم محمد شہباز شریف کا شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے یوم وفات پر پیغام
وزیراعظم محمد شہباز شریف کا شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے یوم وفات پر پیغام, آج ہم پاکستان کے نظریاتی معمار، عظیم مفکر اور شاعرِ مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کو ان کی یومِ وفات پر خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ اقبال صرف ایک شاعر ہی نہیں، بلکہ ایک ایسے اہل بصیرت رہنما تھے جنہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک الگ وطن کا تصور پیش کیا۔ ان کا فلسفۂ خودی اور ان کی شاعری نے نہ صرف تحریکِ پاکستان کو نظریاتی بنیاد فراہم کی بلکہ بر صغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کے اندر ایک نئی روح پھونک دی۔ علامہ اقبال وہ پہلے مفکر تھے جنہوں نے 1930 میں الہ آباد کے خطبے میں برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ مملکت کا واضح تصور پیش کیا۔ ان کا یہ نظریہ بعد میں قائدِ اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں عملی شکل اختیار کر کے وطن عزیز پاکستان کی صورت میں شرمندہ تعبیر ہوا۔ اقبال نے مسلمانوں کو صرف سیاسی طور پر ہی نہیں، بلکہ فکری اور روحانی طور پر بھی متحد کیا۔ اقبال نے بر صغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کو اپنی جداگانہ تہذیب، ثقافت اور شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کا پیغام دیا۔