امریکی نیوی نے چینی اے آئی ٹیکنالوجی ڈیپ سیک پر پابندی عائد کردی
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
WASHINGTON:
امریکی نیوی نے اپنے عہدیداروں کو چین کی اے آئی ٹیکنالوجی ڈیپ سیک کے استعمال پر پابندی عائد کرتے ہوئے اس کے حوالے سے سیکیورٹی اور اخلاقی طور پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
خبرایجنسی انادولو کی رپورٹ کے مطابق امریکی نیوی نے اپنے عہدیداروں کو ای میل کے ذریعے خبردار کیا ہے کہ ڈیپ سیک اے آئی کا استعمال کسی صورت نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس کے ماڈل ماخذ اور استعمال سے سیکیورٹی اور اخلاقی خطرات جڑے ہوئے ہیں۔
امریکی نیوی کے ترجمان نے اہلکاروں کو ای میل بھیجنے کی تصدیق کی اور کہا کہ یہ اقدام نیوی کے چیف انفارمیشن افسر کی جانب سے اے آئی سے متعلق بنائی گئی پالیسی سے جڑا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وارننگ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ڈیپ سیک کا استعمال نیوی کے کام یا اہلکاروں کو کسی صورت نہیں کرنا چاہیے اور نیوی اہلکاروں کو ان احکامات پرعمل درآمد کی اہمیت سے بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔
امریکی نیوی کی جانب سے ڈیپ سیک کے خلاف یہ بڑا قدم امریکی اے آئی ٹیکنالوجی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ریکارڈز قائم کرنے کے بعد کیا گیا ہے۔
ڈیپ سیک نے انتہائی مختصر وقت میں ایپل ایپ اسٹور میں اے آئی ٹیکنالوجی میں سرفہرست چیٹ جی پی ٹی کو بھی بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ڈیپ سیک محدود وسائل کے باوجود صرف دو ہزار پرانی چپس کا استعمال کر رہا ہے اور اس کا بجٹ 60 لاکھ ڈالر سے بھی ہے جبکہ دوسری اے آئی کمپنیاں کئی گنا زیادہ بجٹ رکھتی ہیں اور پہلے نمبر پر موجود چیٹ جی پی ٹی 100 ملین ڈالر سے زائد خرچ کرتی ہے۔
چین کی اے آئی ٹیکنالوجی ڈیپ سیک نے مارکیٹ میں دیگر کمپنیوں کو 800 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے، جس میں اے آئی چپ بنانے والی کمپنیاں نویڈیا اور براڈکام کے حصص کی قیمت 17 فیصد گرگئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اے آئی ٹیکنالوجی ڈیپ سیک
پڑھیں:
مدعی کی تصویر کے بغیر پنجاب کی میں کیس دائر کرنے پر پابندی
مدعی یا درخواست گزار کی بائیو میٹرک اور تصویر کے بغیر پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں کسی بھی قسم کے کیس دائر کرنے پر پابندی لگا دی گئی۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں جعلی اور غیر ضروری مقدمات کی روک تھام کیلئے تاریخی منصوبے کا آغاز کر دیا، چیف جسٹس عالیہ نیلم نے لاہور ہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی کی منظوری کے بعد پنجاب بھر کے سیشن ججز کو مراسلہ ارسال کر دیا جس میں کیسز دائر کرنے سے متعلقہ نئے ایس او پیز طے کر دئیے۔ایس او پیز کے مطابق پورے پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں اب کیسز دائر کرنے کیلئے مدعی یا درخواست گزار کو خود عدالت چل کر آنا ہو گا، پھر سپیشل کائونٹر پر مدعی یا درخواست گزار کی بائیو میٹرک تصدیق ہو گی اور ویب کیمرے سے مدعی یا درخواست گزار کی تصویر لی جا سکے گی اور پھر اس تصویر کو درخواست گزار کے کیس کے پہلے صفحے پر پرنٹ کیا جائے گا جس کے بعد کوئی بھی سائل کیس دائر کر سکے گا۔اس سے قبل کیس دائر کرنے کیلئے صرف سائل کے شناختی کارڈ کی کاپی استعمال ہوتی تھی اور کیس دائر ہو جاتا تھا، اس سے بوگس کیسز کی تعداد میں بے شمار اضافہ ہوا جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے ایکشن لیا اور پورے پنجاب میں مدعی یا درخواست گزار کے نہ آنے اور بائیو میٹرک نہ کروانے والے سائلین کے کیسز کی ڈائری پر پابندی لگا دی۔اس سلسلے میں صوبہ پنجاب کی سب سے بڑی وکلا تنظیم کے وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل عرفان صادق تارڑ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ایسے اقدامات سے نہ صرف بوگس کیس کی دائری رکے گی بلکہ کیسز کا بوجھ بھی عدالتوں میں کم ہو گا، ہر ضلع میں بائیو میٹرک کیلئے زیادہ سسٹم نصب کئے جائیں گے تاکہ سائلین کو پریشانی نہ ہو۔انہوں نے چیف جسٹس عالیہ نیلم سے مطالبہ کیا کہ پورے پنجاب کی سیشن عدالتوں میں بائیو میٹرک اور ویب کیمرے نصب کرنے کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ سائلین کی کیسز دائری کیلئے مشکلات ختم ہو سکیں۔قانونی ماہر شاید نذیر نے کہا کہ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے بہت اچھا اقدام کیا، ہم چیف جسٹس عالیہ نیلم کے اقدامات پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں، میں تو یہ بھی مطالبہ کرتا ہوں کہ صرف سائل کا ہی بائیو میٹرک نہ کیا جائے بلکہ سائل کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل کا بھی بائیو میٹرک ہونا چاہئے اور ویب کیمرے سے تصویر بھی لی جانی چاہیے تاکہ پٹیشن کے پہلے صفحے پر سائل اور وکیل دونوں کی تصویریں ہوں۔