مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی رانا احسان افضل نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کے حوالے سے کہا ہے کہ بال ہماری کورٹ میں نہیں ہے، ہم تو بیٹنگ اور بالنگ کے لئے بیٹھے ہوئے تھے، لیکن دوسری سائیڈ والے پہنچے ہی نہیں، پی ٹی آئی کھیل کے میدان میں نہیں آئی اور بھاگ گئی، پی ٹی آئی وہی کر رہی ہے جو اس کی فطرت ہے، یہ احتجاج کے نام پر ملک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے پی ٹی آئی کے ساتھ بیٹھنا تھا اور ان کو جواب دینا تھا، جوڈیشل کمیشن اور دوسرے معاملات پر جواب دینا تھا، ہم ابھی بھی بیٹھے ہوئے ہیں،31 جنوری تک ہم انتظار کر رہے ہیں کہ اب بھی وہ مذاکرات کی ٹیبل پر آتے ہیں تو ہم معاملات کو آگے لے کر جائیں گے، واک آئوٹ کرکے جو باہر نکلا تو وہ پی ٹی آئی ہے۔
رانا احسان افضل نے کہا کہ اب یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم اب دوبارہ سڑکوں پر آئیں گے، جس طرح کی باتیں آپ نے سنیں کہ ہم کے پی کے راستے بند کر دیں گے، یہ کردیں گے اور وہ کر دیںگے، یہ جماعت وہی کر رہی ہے جو اس کی فطرت ہے، اور جو یہ جماعت کرتی آئی ہے، یہ ملک کو نقصان پہنچائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں جوڈیشل کمیشن سمیت ہر پہلو پر بات ہورہی تھی، ہم نے کہا کہ 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنانے میں کوئی حرج نہیں ہے، یہ دوبارہ احتجاج کرنے، سڑکیں بند کرنے آرہے ہیں، میں نہیں سمجھتا کہ عوام ان کے ساتھ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ پر صحافیوں کا احتجاج جاری ہے، ہم نے ان کو روکا نہ ان پر لاٹھی چارج کیا، ان کے ساتھ بیٹھیں گے، مسئلے کے حل کے لئے بات چیت کریں گے، پی ٹی آئی کو لاہور میں احتجاج کی اجازت انتظامیہ دے گی۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ یہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ سب کچھ ٹھیک تھا، ساری غلطی پی ٹی آئی کی تھی، 26 نومبر ہماری غلطی تھی، ہم کہتے ہیں یہ سچ نہیں بول رہے، بہت کچھ ہوا اور ہم نے ثابت بھی کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے تمام مسائل حل یہ ہے کہ ہم ایک آزاد کمیشن بنالیں، ہزاروں مثالیں موجود ہیں جہاں کمیشن بنے، پاکستان میں بھی کافی مثالیں موجود ہیں، جوڈیشل کمیشن بنانا نارمل چیز ہے، حکومت قانون کے تحت جوڈیشل کمیشن بنا دے، حکومت غلط بیانی کر رہی ہے، اس لئے کمشین بنانے سے گریزاں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میری عمران خان سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے، بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میں نے اچھی نیت سے مذاکرات کا آغاز کیا تھا لیکن حکومت کے پاس مسائل کے حل کی نہ تو طاقت ہے نہ ان کی نیت ٹھیک ہے۔ میرے پاس اب یہی حل ہے کہ میں سیاسی جنگ لڑوں، جس کے بھرپور تیاری شروع کر دی گئی، اب فیصلہ سیاسی جنگ میں ہوگا، علی امین گنڈا پور کو بطور وزیر اعلیٰ کوئی خطرہ نہیں ہے۔
رانا احسان افضل نے کہا کہ ان کا ہدف جوڈیشل کمیشن نہیں، ان کا ہدف عمران خان کی رہائی ہے، یہ اب سڑکوں پر احتجاج کرنے جارہے ہیں، لیکن حکومت کو اس کی کوئی فکر یا خطرہ نہیں، اسٹیبلشمنٹ کا کلیئر موقف ہے کہ وہ سیاسی مداخلت نہیں کرے گی، اس کے کسی سے بیک ڈور رابطے یا مذاکرت نہیں ہورہے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: رانا احسان افضل جوڈیشل کمیشن پی ٹی ا ئی نے کہا کہ رہے ہیں

پڑھیں:

پی پی سے معاملات کا حل افہام و تفہیم سے چاہتے ہیں، عطا تارڑ

فائل فوٹو

وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتے ہیں۔

میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن کے بیان کا خیرمقدم کیا۔

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ آئین و قانون کے مطابق کسی صوبے کا پانی کسی دوسرے کو نہیں جا سکتا، اتحادیوں کے تحفظات دور کرنا ہمارے فرائض میں شامل ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ پانی کی تقسیم انتظامی معاملہ ہے، اس پر سیاست نہیں ہونی چاہئے۔

دوسری جانب وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللّٰہ نے کہا کہ سندھ میں سیاسی جماعتوں کے احتجاج کا ہدف نہریں نہیں پیپلزپارٹی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے بیانات سے قوم کو زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، ایک بوند بھی پانی چوری کا ارادہ نہیں: رانا ثناء اللّٰہ
  • بنگلہ دیش کی ٹیم اپنے ہی میدان پر ریت کی دیوار ثابت
  • پی پی سے معاملات کا حل افہام و تفہیم سے چاہتے ہیں، عطا تارڑ
  • ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ،جوڈیشل کمیشن نے جواب جمع کروا دیئے
  • ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس، جوڈیشل کمیشن، رجسٹرار سپریم اور وزارت قانون نے جواب جمع کروا دیا
  • چیف جسٹس نے ججز کے تبادلوں پر رضامندی ظاہر کی تھی: رجسٹرار سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں،جوڈیشل کمیشن کا ججز سنیارٹی کیس میں جواب
  • ہائیکورٹس میں مستقل چیف جسٹسز تعینات کرنے کا فیصلہ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ سمیت چاروں ہائیکورٹس میں مستقل چیف جسٹسز تعینات کرنے کا فیصلہ
  • اسلام آباد سمیت 4 ہائیکورٹس میں مستقل چیف جسٹسز تعینات کرنے کا فیصلہ