ٹرمپ کا حماس کے حق میں مظاہرے کرنے والے طلبہ کے خلاف بدترین اقدام کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
WASHINGTON:
امریکا کے وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ صدرڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے حماس کے ساتھ ہمدردی رکھنے والے تمام طلبہ کو ملک بدر کردیا جائے گا اور اس ایگزیکٹیو آرڈر پر وہ جلد ہی دستخب کریں گے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل مخالف مؤقف کے تدارک اور شہریت کے بغیر تعلیم حاصل کرنے والے کالج طلبہ کے بے دخلی اور فلسطینیوں کے حق میں مظاہروں میں حصہ لینے والے دیگربیرونی شہریوں کے خلاف ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کریں گے۔
ٹرمپ کے آرڈر کے حوالے سے جاری فیکٹ شیٹ میں بتایا گیا کہ ٹرمپ جسٹس ڈپارٹمنٹ کو دہشت گردی کے خطرات، آگ لگانے اور امریکی یہودیوں کے خلاف کشیدگی پھیلانے والوں کے خلاف جارحانہ انداز میں سزائیں دینے کا حکم جاری کریں گے۔
فیکٹ شیٹ میں ٹرمپ نے بتایا کہ وہ تمام شہری جو دوسرے ممالک سے تعلق رکھتے ہیں اور پروجہاد مظاہروں میں شرکت کرچکے ہیں ہم ان کو نوٹس پر رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو ڈھونڈ نکالیں گے اور آپ کو ملک بدر کردیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جامعات کے کیمپسز میں داخل وہ تمام طلبہ جو حماس سے ہمدردی رکھتے ہیں فوری طور پر ان کا اسٹوڈنٹ ویزہ ختم کردوں گا جنہوں نے بنیاد پرستی پھیلائی جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 21 جنوری کو صدارت کا حلف اٹھانے کے بعد غیرقانونی طور پر مقیم تارکین وطن کو ان کے ممالک میں چھوڑ آنے کے احکامات جاری کردیے تھے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران بھی کہا تھا کہ وہ صدر بن کر غیرملکیوں کو امریکا بدر کردیں گے۔
امریکی صدر نے دوسری طرف غزہ میں موجود فلسطینیوں کا بھی اردن اور مصر منتقل کرنے کا منصوبہ پیش کیا تھا اور کہا تھا کہ دونوں ممالک کی حکومتوں کو غزہ سے شہریوں کو پناہ دینی چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف
پڑھیں:
امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی
امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری طور پر ملک بدر کرنے سے تاحکم ثانی روک دیا ہے۔ یہ حکم وینزویلا کے متاثرہ تارکین وطن کی جانب سے دائر کی گئی مداخلتی استدعا پر جاری کیا گیا، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اُنہیں بنیادی عدالتی عمل کے بغیر ملک بدر کیا جا رہا ہے، جو انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ اس کے برعکس ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن خطرناک گینگز سے تعلق رکھتے ہیں، اور ان کی موجودگی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس کو ہی حاصل ہوگی، تاہم انتظامیہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ عدالتی حکم پر عملدرآمد سے انکار کرے گی۔
امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ اب بھی مزید پچاس سے زائد وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کرنے کے لیے سرگرم ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل دو سو سے زائد وینزویلا کے باشندوں سمیت متعدد افراد کو السلواڈور کی جیلوں میں منتقل کیا جا چکا ہے، جس پر انسانی حقوق کے اداروں نے تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔
ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف امریکہ بھر میں مظاہرے
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اور ٹرمپ انتظامیہ کی سخت پالیسیوں کے خلاف امریکہ کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی سامنے آئے ہیں۔ واشنگٹن، شکاگو اور دیگر اہم شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے، جب کہ نیویارک میں صدر ٹرمپ کے خلاف سب سے بڑی ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنماؤں نے کی۔
مظاہرین نے صدر ٹرمپ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ ان کے غیر جمہوری اور غیر انسانی اقدامات کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی سخت گیر پالیسیوں اور متنازع اقدامات سے نہ صرف ملک کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے بلکہ امریکہ کی عالمی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے۔
ان مظاہروں کی کال معروف تحریک ’ففٹی ففٹی ون موومنٹ‘ کی جانب سے دی گئی تھی، جس کا مقصد تمام پچاس امریکی ریاستوں میں بیک وقت مظاہروں کا انعقاد کرنا ہے تاکہ ایک منظم عوامی ردعمل دنیا کے سامنے لایا جا سکے۔
Post Views: 3