مصر کا فلسطینیوں کی بے دخلی سے متعلق ٹرمپ کے منصوبے کا حصہ نہ بننے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
CAIRO:
مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کرنے سے متعلق بیان کو ‘غیرمنصفانہ اقدام’ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حکومت اس میں شریک نہیں ہوگی۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے قاہرہ میں دورے پر آئے ہوئے کینیا کے صدر ولیم روٹو کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ مصر دو ریاستی حل کی بنیاد پر اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن معاہدے کے لیے امریکا کی نئی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی بے دخلی کے حوالے سے جو کہا جا رہا ہے، اس کو برداشت نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی اجازت دی جاسکتی ہے کیونکہ اس کے مصر کی قومی سلامتی پر اثرات ہیں۔
مصر کے صدر نے کہا کہ فلسطینیوں کی بے دخلی اور باہر منتقلی ایک غیرمنصفانہ اقدام ہے، جس میں شریک نہیں ہوسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ سے فلسطینیوں کا انخلا، غیر انسانی منصوبہ
عبدالفتح السیسی نے کہا کہ اگر میں ٹرمپ کی تجویز پر مصر کے عوام سے یہ بات کہہ بھی دوں تو وہ فلسطینیوں کی بے دخلی مسترد کرنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ دو ریاستی حل تاریخی حق ہے جو منظور ہوسکتا ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ یہ ہدف حاصل کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں تاکہ مشرق وسطیٰ میں مستقل پائیدار امن قائم ہو۔
قبل ازیں امریکا کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں ہونے والی تباہی سے بے گھر 23 لاکھ افراد کا حوالہ دیتے ہوئے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ مصر اور اردن کو غزہ سے فلسطینیوں کو پناہ دینی چاہیے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اس حوالے سے مصر کے صدر عبدالفتح السیسی سے بات کریں گے لیکن مصری ہم منصب سے امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مارکو روبیو نے بات کی تھی اور اس میں بھی ٹرمپ کے منصوبے کے حوالے سے کچھ نہیں کہا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فلسطینیوں کی بے دخلی ڈونلڈ ٹرمپ مصر کے صدر کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
غیرمسلم فلسطینیوں کے حق میں احتجاج، مسلمان ممالک چھرا گھونپ رہے ہیں، ہرمیت سنگھ
ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام منعقدہ کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے معروف صحافی و اینکر کا کہنا تھا کہ شہادت کا مزہ اور مزاحمت کا مزہ فلسطین سے بہتر کوئی نہیں جانتا، افسوس مسلمان ممالک پیٹھ پیچھے وار کررہے ہیں، اپنے ہی مسلمان فوج بھیجتے ہیں، اسلحہ بھیجتے ہیں، فلسطینی آج بھی بلند جذبے کے ساتھ کھڑے ہیں، مسلمان ممالک اگر مدد نہیں کر سکتے تو کم ازکم پیٹھ پیچھے چھرا بھی نہ گونپے۔ اسلام ٹائمز۔ معروف صحافی و اینکر ہرمیت سنگھ نے اسلام آباد میں کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کا مسلمان مجھے کربلا کا مسلمان نظر آتا ہے، کئی لاکھ ٹن بارود پھینکا گیا، بزدل ظالم نے بچوں کو نہیں بخشا، لیکن وہ آج بھی ڈٹے ہوئے ہیں، پاکستانی وزیر کا بیان مسئلہ فلسطین کے حوالے سے افسوس ناک ہے، شہادت کا مزہ اور مزاحمت کا مزہ فلسطین سے بہتر کوئی نہیں جانتا، افسوس مسلمان ممالک پیٹھ پیچھے وار کررہے ہیں، اپنے ہی مسلمان فوج بھیجتے ہیں، اسلحہ بھیجتے ہیں، فلسطینی آج بھی بلند جذبے کے ساتھ کھڑے ہیں، مسلمان ممالک اگر مدد نہیں کر سکتے تو کم ازکم پیٹھ پیچھے چھرا بھی نہ گونپے، یمن اکیلا مظلوم فلسطینی مسلمانوں کی حمایت کررہا ہے، ایران آج بھی ڈٹ کے کھڑا ہے مظلوموں کے ساتھ، حزب اللہ نے سید حسن نصراللہ کی شہادت کے باوجود فلسطین کا ساتھ دیا اور دے رہے ہیں، اسماعیل ہانیہ اور سید حسن نصراللہ نے اپنے آپ کو میدان میں اُتارا اور شہادت کو گلے لگایا لیکن مسلم حکمران خاموش تماشائی ہیں.
ہرمیت سنگھ نے مزید کہا کہ آج غیرمسلم بھی فلسطینی مسلمانوں کی حمایت میں احتجاج کررہے ہیں لیکن پاکستان سے صحافیوں کے ایک وفد کو اسرائیل بھیجا جاتا ہے تاکہ ماحول سازگار کیا جائے، اسرائیل جب ناجائز ریاست ہے تو ہم اس کو جائز کبھی نہیں کہیں گے، لوگ کہتے ہیں کہ بولنے سے کچھ نہیں ہوتا اگر نہیں ہوتا تو یہ میرے بھائی بیٹھے ہیں اس سے پوچھیں کہ کبھی ڈپلومیٹ ہمیں بلایا کرتے تھے اب کیوں نہیں بلاتے مجھے، جب تک دم ہے غزہ کے حق میں بولیں گے، چاہے وہ جو بھی مظلوم ہو اس کے حق میں بولیں گے، میں سمجھتا ہوں کہ خاموشی گناہ کبیرہ ہے، یاد رکھیے گا اپ سب نے بھی میرے ساتھ عہد کرنا ہے کہ آپ نے بھی ہمیشہ مظلوم کا ساتھ دینا ہے۔