روزنامہ جسارت کے سینئر رپورٹرمحمد انورکو سپردخاک کردیاگیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) کراچی پریس کلب کے سینئر رکن اور روزنامہ جسارت کراچی کے سابق سینئر رپورٹر اور بلدیاتی امور کے ماہر صحافی محمد انور کو اسماعیل گوٹھ قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا ہے۔
محمد انور مرحوم کو2005میں فالج کا اٹیک ہوا تھا جبکہ وہ گزشتہ دو ہفتے سے شدیدعلیل تھے اور قومی ادارہ برائے امراضِ قلب( این آئی سی وی ڈی ) میں داخل اور وینٹی لیٹر میں پر تھے۔ وہ بدھ کی شب خالق حقیقی سے جاملے۔مرحوم کی نماز جنازہ بدھ کے روز بعد نماز ظہر دارارقم مسجد لانڈھی نمبر 1 چھوٹی مارکیٹ میں ادا کی گئی جبکہ تدفین اسماعیل گوٹھ قبرستان لانڈھی میں کی گئی۔
محمد انورکی نمازہ جنازہ میںلانڈھی ٹاو ٔن کے چیئرمین عبدالجلیل ،کراچی پریس کلب کے سیکرٹری سہیل افضل خان ، کراچی یو نین آف جرنلسٹس دستور کے سابق صدور طارق ابو الحسن ،خلیل ناصر ،سینئر صحافیوں مظفر اعجاز ،مسعود انور،نصر اللہ چوہدری ،جماعت اسلامی کراچی کے سیکرٹری اطلاعات سید زاہد عسکری،الخدمت فاؤنڈیشن کے اعجاز اللہ خان سمیت مرحوم کے عزیز و اقارب ،سیاسی ،مذہبی و سماجی شخصیات اور مرحوم کے عزیز و اقارب نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مرحوم نے دو بیٹوں اور ایک بیٹی کو سوگوار چھوڑا ہے۔
دریں اثنا جسارت کے چیف ایڈیٹر شاہنواز فاروقی،سی ای او ڈاکٹر عبدالواسع،سی او او سید طاہر اکبر اور کارکنان جسارت نے محمد انور کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی کامل مغفرت فرمائے، مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
میئر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب نے بھی سینئر صحافی محمد انور کے انتقال پر دلی دکھ کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ مرحوم نے ایک طویل عرصے تک بلدیاتی رپورٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور حقیقی معنوں میں کراچی کے مسائل کو اجاگر کیا، انہوں نے اپنے کالم نگاری کے ذریعے بھی کراچی کے حوالے سے خدمات انجام دیں، وہ سچے، نڈر اور بے باک صحافی تھے، ان کی خدمات کو یادرکھا جائے گا، انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ محمد انور کی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے۔
گلوبل عافیہ موومنٹ کی چیئرپرسن اور ایپی لیپسی فاؤنڈیشن کی صدر ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور عافیہ موومنٹ کے ترجمان محمد ایوب نے روزنامہ جسارت کراچی کے سابقہ رپورٹر، کالم نویس اور بلدیاتی امور کے ماہر سینئر صحافی محمد انور کی وفات پر دلی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرحوم محمد انور ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی جدوجہد میں اپنے قلم و تحریر سے حصہ ڈالتے رہے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کی کاوشوں کو قبول فرمائے۔ انہوں نے محمد انور کی مغفرت، درجات کی بلندی اور تمام لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔
مزید برآں کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی ، سیکرٹری سہیل افضل خان اور مجلس عاملہ نے محمد انور کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔کراچی پریس کلب کے عہدیداروں نے کہا کہ غم اس گھڑی میں محمد انور کے اہل خانہ کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔انہوںنے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں اعلیٰ مقام اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کراچی پریس کلب کے محمد انور کی اللہ تعالی صبر جمیل انہوں نے کراچی کے دعا کی
پڑھیں:
آغا راحت کی سرکاری ملازمین پر تنقید مناسب نہیں، انجینیئر انور
گلگت بلتستان کے وزیر زراعت نے ایک بیان میں کہا کہ اگر کسی افسر کے خلاف ٹھوس شواہد کے ساتھ کرپشن کے ثبوت ہیں تو محترم آغا کرپشن کی روک تھام کے متعلقہ اداروں سے رجوع کریں تاکہ ہم بھی آغا کے موقف کی تائید کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے وزیر زراعت و خوراک انجینیر محمد انور نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آغا راحت حسین ایک زمہ دار شخصیت ہونے کے باوجود سرکاری ملازمین پر تواتر سے تنقید مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آغا صاحب ہمارے لئے لائق احترام ہیں لیکن ہر جمعے کی تقریر میں مخصوص افسران کو نشانہ بنانا جائز نہیں ہے۔ آغا راحت کو سنی سنائی باتوں پر تحقیق کرنی چاہیے کیونکہ لوگ اپنے ذاتی مفادات کیلئے ان تک غلط خبریں پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں اس وقت ہم آہنگی اور محبت کا ماحول ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ یہی ماحول برقرار رہے کیونکہ امن، ترقی ہم سب کی مشترکہ ضرورت ہے۔ ہم جب ایک دوسرے کا احترام کریں گے تو یہی ماحول دیرپا ہو گا، سرکاری افسران کے حوالے سے آغا راحت کی جانب سے متواتر بیانات اور تنقید کا سامنے آنا سمجھ سے باہر ہے۔ وزیر زراعت نے مزید کہا کہ اگر کسی افسر کے خلاف ٹھوس شواہد کے ساتھ کرپشن کے ثبوت ہیں تو محترم آغا کرپشن کی روک تھام کے متعلقہ اداروں سے رجوع کریں تاکہ ہم بھی آغا کے موقف کی تائید کریں گے۔ لیکن پسند ناپسند اور بغیر تحقیق کے مخصوص افسران کو ہدف تنقید بنانا نامناسب ہے اور یہ روش آغا راحت کے علاوہ اگر کوئی دوسرے طبقے کا مذہبی پیشوا بھی اپناتا ہے تو بھی زیادتی ہے۔