افغانستان میں امریکی اسلحہ دہشت گردوں نے پاکستان کیخلاف استعمال کیا، دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
افغانستان میں امریکی اسلحہ دہشت گردوں نے پاکستان کیخلاف استعمال کیا، دفتر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 29 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں رہ جانے والا امریکی اسلحہ پاکستان اور اس کے شہریوں کے لیے انتہائی تشویش کا باعث رہا ہے۔ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے افغانستان میں رہ جانے والے جدید اسلحہ واپس لینے کے امریکی فیصلے سے متعلق میڈیا کے سوالات پر رد عمل کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکی افواج کے انخلا (اگست 2021) کے بعد وہاں پیچھے رہ جانے والے جدید ہتھیار پاکستان اور اس کے شہریوں کی سلامتی کے لیے ایک سنگین تشویش کا باعث رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ہتھیار دہشت گرد تنظیموں، بشمول ٹی ٹی پی کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کے حملوں کے لیے استعمال کیے گئے ہیں۔ شفقت علی خان نے کہا کہ ہم مسلسل کابل میں امر واقعہ حکام سے مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ وہ تمام ضروری اقدامات کریں تاکہ یہ ہتھیار غلط ہاتھوں میں نہ جانے پائیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: افغانستان میں
پڑھیں:
پاکستان کے دیرینہ مطالبےکی توثیق، افغان علماکا افغان حکومت پر اپنی سرزمین کسی ملک کیخلاف استعمال نہ کرنے پرزور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
افغانستان سے پاکستان میں ہونے والی دراندازی روکنے کے سلسلے میں مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے۔
کابل میں علما اور مذہبی رہنماؤں کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں سرحد پار عسکریت پسندی کی سختی سے حوصلہ شکنی کی گئی۔ ذرائع نے طلوع نیوز کو تصدیق کی کہ اجلاس میں شریک علما اور مشائخ نے کہا کہ اپنے حقوق، اقدار اور شرعی نظام کا دفاع ہر فرد کی ذمہ داری ہے۔
اجلاس میں اسلامی امارت سے مطالبہ کیا گیا کہ امیرِ اسلامی افغانستان کے حکم کے مطابق کسی کو بھی بیرون ملک عسکری سرگرمیوں کے لیے جانے کی اجازت نہ دی جائے۔
مزید یہ بھی زور دیا گیا کہ افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو، اور اگر کوئی اس اصول کی خلاف ورزی کرے تو اسلامی امارت کو اس کے خلاف کارروائی کرنے کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں ایک ہزار سے زائد افغان مذہبی عمائدین اور رہنماؤں نے شرکت کی، اور نشست کے اختتام پر ان نکات پر مبنی ایک باضابطہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔