سندھ اور پنجاب میں موٹروے تنازع شدت اختیار کرگیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)سندھ اور پنجاب میں موٹروے تنازع شدت اختیار کرگیا، نیشنل ہائی وے کے ٹیکسز بڑھانے پر سندھ کا بڑا اعتراض سامنے آگیا، پیپلزپارٹی کے سینٹر محمد اسلم ابڑو نے نیشنل ہائی وے کو موٹر وے کا نام دے کر ٹیکسز بڑھائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سندھ اور پنجاب میں موٹروے تنازع شدت اختیار کرگیا، وزیراعلیٰ سندھ، ارکان قومی اسمبلی اور پیپلزپارٹی کے سینٹرز نے شدید تحفظات کا اظہار کردیا۔
سینیٹر محمد اسلم ابڑو نے نیشنل ہائی وے کو موٹر وے کا نام دے کر ٹیکسز بڑھائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ غیر منصفانہ ٹول ٹیکس سندھ کو اعتراض ہے، جیکب آباد کے عوام جلد مظاہرہ کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔
سینیٹر اسلم ابڑو نے کہا کہ موٹر وے ٹول ٹیکس کے نام پر اربوں روپے بنائے جارہے ہیں، ملک کو سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا صوبہ بنیادی سہولیات سے محروم ہے، پورے پنجاب میں موٹروے کا ایک جال بچھادیا گیا ہے، ایسا لگتا ہے صرف پنجاب ہی پاکستان ہے، سندھ اور بلوچستان سے بہت بڑی زیادتی ہورہی ہے۔
پیپلزپارٹی کے سینیٹر کا کہنا تھا کہ موٹر وے ٹول ٹیکس کے نام پر اربوں روپے کی لوٹ مار جاری ہے، پرویز رشید سے اس ایشو پر بات ہوئی تو کہا اسے سی پیک میں شامل کریں گے۔
محمد اسلم ابڑو نے سندھ میں شاہراہوں کی حالت زار پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمور سے سہون اور حیدرآباد چلے جائیں آپ کو آج بھی ان شہروں مین شاہراہیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔
مزیدپڑھیں:’متھیرا کو کورٹ لے کر جاؤں گا‘، چاہت فتح علی خان نے ویڈیو کی حقیقت بیان کردی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پنجاب میں موٹروے اسلم ابڑو نے سندھ اور کا اظہار موٹر وے
پڑھیں:
پی پی پی کا پنجاب میں مسلم لیگ (ن) سے پانی، ترقیاتی فنڈز اور گورننس پر تحفظات کا اظہار
لاہور:پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے پاکستان مسلم لیگ (ن) سے پنجاب میں پانی، گندم، ترقیاتی فنڈز اور صوبے میں گورننس پر تحفظات کر اظہار کردیا۔
گورنر ہاؤس لاہور میں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ایک گھنٹے تک جاری رہا جہاں گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان، سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف، ندیم افضل چن، علی حیدر گیلانی اور سید حسن مرتضیٰ نے پیپلز پارٹی کی نمائندگی کی جبکہ ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے، وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ، پنجاب کی سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب اور اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور آئی جی پنجاب ایڈیشنل چیف سیکریٹری پنجاب سمیت دیگر افسران شریک ہوئے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا کہ پانی کی تقسیم کا چاروں صوبوں کا معاہدہ موجود ہے، نہروں کے مسئلے پر سندھ کے تحفظات دور ہونے چاہئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی خود مختاری ملکی سالمیت کے لیے اہم ہے لیکن نہروں کا مسئلہ سیاسی نہیں ٹیکنکل ہے، اس پر ٹیکنکل سطح پر بات ہونی چاہیے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ ملکی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے ساتھ چلنا ہے، بلدیاتی بل صوبے میں گورننس اور کاشت کاروں کے مسائل پر تحفظات ہیں، گنے کے کاشت کاروں کو ابھی تک ملوں نے پیسے ادا نہیں کیے۔
اجلاس میں پیپلز پارٹی نے پانی، گندم اور ترقیاتی فنڈز اور صوبے میں گورننس پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تاہم مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی سے ایک ہفتے کا وقت مانگ لیا اور تمام تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے۔
دونوں جماعتوں نے اجلاس میں پانی کے مسئلے پر ٹیکنیکل کمیٹی بنانے پر اتفاق کر لیا۔
حسن مرتضی نے کہا کہ دونوں جماعتوں نے ملکی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ساتھ چلنے پر اتفاق کیا، کاشت کاروں اور گورننس سمیت دیگر مسائل پر تحفظات موجود ہیں، جن پر پیش رفت کے لیے ایک ہفتے کا وقت مانگا ہے۔