مزید 49 تارکین وطن کو اطالوی بحریہ کے جہاز کے ذریعے البانیہ پہنچا دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 جنوری 2025ء) اطالوی حکام کے مطابق ان کے ایک بحری جہاز کے ذریعے منگل کو ان 49 تارکین وطن کو بین الاقوامی پانیوں میں روک کر انہیں البانوی بندرگاہ شینگجن پہنچا دیا گیا ہے۔ یہ تارکین وطن ماضی میں دو بار اپنی پناہ کی درخواستوں پر کارروائی نہ ہونے کے بعد اب تیسری بار یہ کوشش کر رہے تھے کہ ان کی پناہ کی درخواستوں پر البانیہ کے خصوصی مراکز میں کارروائی شروع ہو جائے۔
ماضی میں بھی اطالوی حکام کی طرف سے پناہ کی درخواستوں پر کارروائی کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا کی تھی۔تارکین وطن کی قومیت
اطالوی وزارت داخلہ نے تارکین وطن کی قومیت کی وضاحت کیے بغیر یہ کہا کہ اُن تارکین وطن کو البانیہ کے دارالحکومت تیرانہ کے شمال مغرب میں 66 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع شینگجن بندرگاہ پہنچا دیا گیا ہے جن کی درخواستوں کو پہلے دو بار اطالوی عدالت کی طرف سے رکاوٹوں کا سامنا رہا تھا۔
(جاری ہے)
دریں اثناء اطالوی میڈیا نے کہا کہ البانیہ کی بندرگاہ پہنچا دیے گئے تارکین وطن کا تعلق بنگلہ دیش، مصر، آئیوری کوسٹ اور گیمبیا سے ہے۔تارکین وطن بچوں کو ترجیحی بنیادوں پر تحفظ فراہم کیا جائے، یونیسیف
مقامی میڈیا نے مزید بتایا کہ 5 تارکین وطن جن میں سے دو بنگلہ دیشی، دو گیمبیئن اور ایک آئیوری کوسٹ کا باشندہ ہے، کو اٹلی لے جایا جائے گا کیونکہ ان میں سے چار نابالغ ہیں اور پانچواں شخص کسی ''کمزوری‘‘ کا شکار ہے ۔
اس بارے میں تاہم مزید تفصلات نہیں دی گئیں۔ماضی میں کیا ہوا
ان تارکین وطن کو ماضی میں البانیہ میں اپنے کیس کی پروسیسنگ میں ناکامی کا سامنا رہا۔ یہ واقعات گذشتہ برس اکتوبر اور نومبر میں اس وقت رونما ہوئے جب اطالوی ججوں نے البانوی مراکز میں پناہ گزینوں کے دو چھوٹے گروہوں کی حراست کی منظوری سے انکار کر تے ہوئے کہا تھا کہ تارکین وطن کے آبائی ممالک اتنے محفوظ نہیں ہیں کہ وہ انہیں مراکز سے واپس بھیجنا جائے اور وہ وہاں محفوظ ہوں۔
انسانی اسمگلنگ، یونان میں ایک اور پاکستانی ہلاک
کیس یورپی عدالت انصاف میں
یہ مقدمات یورپی عدالت انصاف کو بھیجے گئے تھے، جس نے اس سے قبل کہا تھا کہ ایسے پناہ گزین جن کے آبائی وطن ان کے لیے محفوظ نہ ہوں، ان کی پناہ کی درخواستوں کو ''فاسٹ ٹریک پروسیجر‘‘ یا تیز رفتار طریقے سے نہیں گزارا جا سکتا۔ یورپی عدالت میں اس کیس کی سماعت 25 فروری کو ہو گی۔
عدالتی فیصلے کے بعد البانیہ میں غیرفعال ہو جانے والے دو مہاجر مراکز کی بابت اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ انہیں دوبارہ متحرک بنانے کا عزم رکھتی ہے۔ جارجیا میلونی کے اس موقف کو جزوی طور پر دسمبر کے آخر میں اٹلی کی اعلیٰ ترین عدالت کے ایک فیصلے سے تقویت ملی جس میں کہا گیا تھا کہ یہ فیصلہ کرنے میں کہ کون سے ممالک محفوظ ہیں اطالوی جج حکومتی پالیسی کا متبادل نہیں پیش کر سکتے۔
اٹلی میں کشتی کے ملبے سے چھ تارکین وطن کی لاشیں برآمد
تاہم اٹلی کی اعلیٰ ترین عدالت کا یہ فیصلہ اٹلی کی نچلی عدالتوں کو اس بارے میں کوئی مجموعی پالیسی ترتیب دینے کی بجائے ہر کیس کو الگ الگ جانچنے کی اجازت دیتا ہے۔
نومبر 2023 ء کا معاہدہ
اٹلی اور البانیہ کے مابین نومبر دوہزار تیئیس میں جو معاہدہ طے پایا تھا،اس کے تحت اطالوی کوسٹ گارڈز کے ہاتھوں بحیرہ روم میں پکڑے گئے 3000 تک تارکین وطن کو ماہانہ بنیادوں پر البانیہ میں قیام فراہم کرنے اور اٹلی میں پناہ کے حصول کی ممکنہ اجازت یا ملک بدری کے فیصلے تک انہیں وہیں رکھنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
اٹلی نے اُن تارکین وطن کو خوش آمدید کہنے پر رضامندی ظاہر کی ہے جن کی سیاسی پناہ کی درخواست منظور کر لی گئی ہو، تاہم ایسے تارکین وطن جن کی سیاسی پناہ کی درخواست مسترد ہو جائے، انہیں البانیہ ہی سے ان کے آبائی ملک روانہ کرنے پر زور دیا ہے۔اٹلی کا تارکین وطن کو البانیہ کے مراکز میں رکھنے کا منصوبہ
اٹلی کی طرح تارکین وطن کی بڑی تعداد میں آمد کا سامنا کرنے والے چند دیگر ممالک نے سیاسی پناہ کے متلاشیوں کی رہائش کی یورپی یونین کی رکن ریاست سے باہر کے کسی ملک میں ''آؤٹ سورسنگ‘‘ سے متعلق معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔
لیکن انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس معاہدے پر یہ کہہ کر تنقید کی ہے کہ یہ تارکین وطن کے لیے ایک خطرناک فیصلہ ہوگا۔گزشتہ سال 66,317 تارکین وطن اٹلی پہنچے جو کہ اُس سے پچھلے سال کے مقابلے میں 58 فیصد کم تعداد تھی۔ اطالوی وزارت داخلہ کے مطابق پچھلے سال آنے والے تارکین وطن میں سب سے زیادہ تعداد بنگلہ دیش سے آنے والوں کی تھی اس کے بعد شام ، تیونس اور مصر سے اٹلی پہنچے تھے۔
ک م / ع ت(اے پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پناہ کی درخواستوں تارکین وطن کی تارکین وطن کو البانیہ کے
پڑھیں:
امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے باشندوں کی جبری ملک بدری روک دی
امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد قومی اور بین الاقوامی فیصلوں میں غیر معمولی تبدیلیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔ ایسا ہی ایک فیصلہ امریکا میں مقیم جنوب امریکائی ملک وینزویلا کے باشندوں کا جبری امریکا بدر کیا جانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مستقل رہائش کو فروغ دینے کے لیے امریکا نے نیا ویزا متعارف کرا دیا
تاہم امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جبری بیدخلی کے اقدام پر یہ کہہ کر روک لگا دی ہے کہ وینزویلا کے تارکین وطن کو تاحکم ثانی امریکا بدر نہیں کیا جا سکتا۔
بین الاقوامی میڈیا روپورٹ کے مطابق وینزویلا کے تارکین وطن نے ایک درخواست کے ذریعے سپریم کورٹ سے جبری بیدخلی کے معاملے پر مداخلت کی استدعا کی تھی۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔
دوسری جانب امریکی انتظامیہ نے بیدخل کیے جانے والوں کو تارکین وطن گینگ کے اراکین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاوس ہی کی ہوگی۔
اس معاملے میں یہ بات اہم ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ابھی تک کوئی ایسا اشارہ نہیں دیا کہ وہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں کرے گی۔
یاد رہے اس سے قبل بھی امریکی انتظامیہ وینزویلا کے 200 سے زائد تارکین وطن اورکلمر گارشیا سمیت السلواڈور کے کئی شہریوں کو جیلوں میں بھیج چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکا بدر امریکی سپریم کورٹ ٹرمپ انتظامیہ ڈونلڈ ٹرمپ وینزویلا