ملازمین کی پنشن کے حوالے سے اہم خبر
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک) سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے ملازمین کی پنشن کا فیصلہ سنا دیا ، جس میں کہا ملازمین کی پنشن کی ادائیگی متعلقہ ٹاوٴن کی ہی ذمہ داری ہے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ میں بلدیاتی اداروں کے ملازمین کی پنشن کے معاملے پر سماعت ہوئی۔
بیرسٹر اسد وکیل کے ایم سی نے کہا کہ حکومت سندھ ماہانہ ایک بڑی رقم ٹاوٴنز کو جاری کرتی ہے، جس پر شعاع النبی ایڈووکیٹ نے کہا کہ محمد سعید نے 41سال کے ایم سی میں ملازمت کی کے ایم سی سے تبادلہ بلدیہ ٹاوٴن کردیا گیا، اب پنشن کیلیے دونوں اداروں کے دفاتر کے چکر لگایا ہے۔
عدالت کے طلب کرنے پر میونسپل کمشنر بلدیہ ٹاوٴن عدالت میں پیش ہوئے ، میونسپل کمشنر کے کیس سے لاعلمی پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ سفارش پر بھرتی ہوئے ہیں ،کیوں نا آپ کو جیل بھیج دیا جائے۔
عدالت نے 4فروری کو درخواست گزار کی ادائیگی کے لیے چیک کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 4فروری کے لیے ملتوی کرد
سندھ ہائی کورٹ نے بلدیاتی اداروں کے ملازمین کی پنشن کا فیصلہ سنا دیا اور کہا ملازمین کی پنشن کی ادائیگی متعلقہ ٹاؤن کی ہی ذمہ داری ہے۔
مزیدپڑھیں:طلبا کے لیے خوشخبری ! مفت لیپ ٹاپ حاصل کرنے کا طریقہ کار سامنے آگیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ملازمین کی پنشن
پڑھیں:
2010ءسے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے: شیری رحمان
شیری رحمٰن— فائل فوٹوپیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ 2010ء سے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے۔
اسلام آباد میں این ڈی ایم اے کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں پاکستان کی خوبصورتی کے لیے بڑا خطرہ بن رہی ہیں۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ پاکستان میں ماحولیاتی خطرات سے آگاہی کی تربیت اسکولوں اور دفاتر میں لازمی ہونی چاہیے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے زلزلہ زدہ علاقوں میں باقاعدہ ایمرجنسی ڈرلز کرانا ہوں گی۔
وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے وفاقی حکومت اگر کینال معاملے پر بات چیت چاہتی ہے تو یہ خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہر 2 سے 3 سال بعد قحط پڑتا ہے، میڈیا کوریج نہ ہونے سے یہ نظر انداز ہو جاتا ہے، 2020ء کے شہری سیلاب میں کراچی کے21 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ 2015ء میں کراچی ہیٹ ویو میں 1200 اموات ہوئیں، سندھ میں پانی کی کمی کا مسئلہ بہت سنگین ہے، سندھ کے کسانوں کو معلوم نہیں کہ خشک سالی ماحولیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جنگلات کو جلایا جارہا ہے لیکن کوئی بولنے والا نہیں، پاکستان کو 2022ء کے سپر فلڈز سے 30ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان پہنچا۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ گلیشیئر پگھلنے سے شمالی علاقوں کے71 لاکھ افراد سیلاب کےخطرے سے دوچار ہیں۔