بیجنگ:جشن بہار چین میں سب سے قدیم اور سب سے اہم روایتی تہوار ہے۔ 2023 کے آخر میں ، جشن بہار کو اقوام متحدہ کی تعطیل کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ 2024 کے آخر میں ، جشن بہار یونیسکو کی انسانیت کے غیر مادی ثقافتی ورثے کی نمائندہ فہرست میں شامل ہو چکا ہے ۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ چینی نیا سال اور چینی ثقافت کو دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ حالیہ دنوں بہت سے قومی اور بین الاقوامی اداروں نے غیر مادی ثقافتی ورثے کی نمائشوں، پرفارمنسز اور تجرباتی سرگرمیوں کا انعقاد کیا ہے اور دنیا بھر کے لوگوں نے مل کر چینی نئے سال کی خوشگوار اور پرامن ضیافت کا تجربہ کیا ہے۔ یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈرے ازولے نے اپنے نئے سال کے پیغام میں کہا ہے کہ غیر مادی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل یہ تہوار ایک عالمگیر رواج بن چکا ہے جو دنیا میں خوشی اور امن کا پیغام پھیلا رہا ہے۔جشن بہار بھی چینی ثقافت کی ایک علامت بن گیا ہے جسے دنیا بھر میں قبول کیا جاتا ہے، تسلیم کیا جاتا ہے اور سراہا جاتا ہے۔ اس وقت دنیا بھر کے تقریبا 20 ممالک نے جشن بہار کو عام تعطیل کے طور پر نامزد کیا ہے جس نے جشن بہارکو ایک عالمی ثقافتی تقریب میں تبدیل کر دیا ہے اور تمام ممالک کے عوام کے درمیان افہام و تفہیم اور دوستی میں اضافہ کیا ہے۔

ماہرین کے نزدیک ایک جانب تو اس کی وجہ یہ ہے کہ جشن بہار کی ثقافت وسیع پیمانے پر جامع اور قابل قبول ہے ، اور اس سے اجاگر ہونے والی اقدار ، جیسے خاندانی ہم آہنگی ، بزرگوں کا احترام اور نوجوانوں کے لئے محبت ، محنت اور بہادری ، تمام ممالک کے لوگوں کے جذبات کی ترجمانی کرتی ہیں ، اور انسانیت اور فطرت کے مابین ہم آہنگی کا تصور اور عالمی عظیم مساوات تمام انسانیت کی مشترکہ اقدار کی عکاسی کرتی ہے۔ دوسری جانب ، گلوبلائزیشن کی گہری ترقی کے ساتھ ، ممالک کے مابین ثقافتی تبادلے زیادہ سے زیادہ فروغ پا رہے ہیں ، خاص طور پر جدید میڈیا اور انٹرنیٹ کی تیز رفتار ترقی ، جو جشن بہار کی ثقافت کی بین الاقوامی تشہیر کے لئے مزید چینلز اور پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے ، اور “چین کے سال” کو “عالمی تہوار” بننے کے لئے مزید فروغ دیتی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: دنیا بھر جشن بہار جاتا ہے کیا ہے

پڑھیں:

روح افزا سے شربت جہاد؛ دہلی ہائیکورٹ نے یوگا گورو کا تبصرہ ناقابل دفاع قرار دے دیا

نیو دہلی:

دہلی ہائی کورٹ نے روح افزا کے خلاف بھارتی یوگا گورو رام دیو کے 'شربت جہاد' والے تبصرے کو "ناقابل دفاع" قرار دے دیا۔

منگل کو دہلی ہائی کورٹ میں جسٹس امیت بنسل نے کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ "یہ بیان عدالت کے ضمیر کیلئے ایک جھٹکا اور ناقابل دفاع ہے۔"

اس مہینے کے شروع میں رام دیو نے پتن جلی کے گلاب کے شربت کی تشہیر کے لئے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ "ایک کمپنی جو شربت بیچ کر پیسہ کماتی ہے وہ مساجد اور مدارس کی تعمیر کرتی ہے لیکن اگر آپ پتن جلی کا شربت پیتے ہیں تو ہم گوروکول اور پتن جلی یونیورسٹی بنائیں گے۔"

واضح رہے کہ شربت روح افزا ایک صدی سے بھی زیادہ عرصے سے پاکستان اور بھارت میں انتہائی مقبول مشروب ہے جبکہ یوگا گرو رام دیو کی کمپنی ’پتنجلی‘ شربتِ گلاب بناتی ہے۔

پتنجلی کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی ویڈیو کے ساتھ یہ تحریر بھی ہے کہ ’شربت جہاد کے نام پر بیچے جا رہے ٹوائلٹ کلینر اور کولڈ ڈرنک کے زہر سے اپنے خاندان اور بچوں کو بچائیں۔ صرف پتنجلی کا شربت اور جوس ہی گھر میں لائیں۔‘

ان کے اس بیان کے بعد ہنگامہ کھڑا ہو گیا جس کے بعد رام دیو نے کہا کہ انہوں نے کسی برانڈ کا نام نہیں لیا تاہم روح افزا بنانے والی کمپنی ہمدرد نے رام دیو کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی جس میں ویڈیو کو سوشل میڈیا سے ہٹانے کی استدعا کی گئی۔ 

ہمدرد کی جانب سے سینئر وکیل مکول روہاتگی نے کہا کہ یہ ایک چونکا دینے والا معاملہ ہے جو نہ صرف روح افزا کی مصنوعات کی توہین ہے بلکہ ایک "فرقہ وارانہ تقسیم" کا باعث بھی بن رہا ہے۔ روہاتگی نے رام دیو کی باتوں کو نفرت انگیز تقریر کے مترادف قرار دیا۔

پٹن جلی کے بارے میں روہاتگی نے کہا کہ یہ ایک معروف برانڈ ہے جو اپنی مصنوعات کو کسی اور برانڈ کو نیچا دکھا کر بیچ سکتا ہے۔ 

دلچسپ بات یہ ہے کہ روہاتگی نے پتن جلی کے بانیوں کی سابقہ کیس میں بھی نمائندگی کی تھی جب کورونا کے دوران پتن جلی نے کورونا کو ٹھیک کرنے والی دوا کا دعویٰ کیا تھا جس پر بھارتی طبی انجمن نے اعتراض کیا تھا۔

آج دہلی ہائی کورٹ میں رام دیو کے لیے پراکسی وکیل نے درخواست کی کہ وہ مرکزی وکیل کی غیر موجودگی کی وجہ سے کیس کا التوا چاہیں گے، جس پر جسٹس بنسل نے کہا کہ مرکزی وکیل کو دوپہر تک پیش ہونا چاہیے، ورنہ "بہت مضبوط حکم" جاری کیا جائے گا۔

بعد میں رام دیو کے وکیل راجیو نایر عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ رام دیو ہمدرد کے خلاف اشتہارات واپس لے رہے ہیں۔ 

عدالت نے حکم دیا کہ رام دیو ایک حلف نامہ داخل کریں جس میں کہا جائے کہ وہ ہمدرد کی مصنوعات سے متعلق کوئی بھی بیان، اشتہار یا سوشل میڈیا پوسٹ نہیں کریں گے جس سے ہمدرد کو نقصان پہنچے۔

عدالت نے رام دیو کو ایک ہفتے کے اندر حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا اور معاملے کو یکم مئی کے لیے مقرر کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • چائنا میڈیا گروپ کی جانب سے “گلوبل چائنیز کمیونیکیشن پارٹنرشپ”میکانزم کا قیام
  • روح افزا سے شربت جہاد؛ دہلی ہائیکورٹ نے یوگا گورو کا تبصرہ ناقابل دفاع قرار دے دیا
  • خاموش بہار ۔وہ کتاب جوزمین کے دکھوں کی آواز بن گئی
  • ندا یاسر کا کرن جوہر کے وزن میں کمی پر تبصرہ
  • ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان
  • چائنا میڈیا گروپ  کے  ایونٹ   “گلیمرس چائینیز   2025 ”  کا  کامیاب انعقاد 
  • امریکی ٹیرف مذاکرات میں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک خوشامد سے باز رہیں، چین کا انتباہ
  • غزہ کی صورت حال “ڈرامائی اور افسوسناک” ہے، پوپ فرانسس
  • برکس میکانزم گلوبل ساؤتھ میں اتحاد کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم بن چکا ہے ، رپورٹ
  • “سابق کپتان کا نام اسٹیڈیم کے اسٹینڈ سے ہٹایا جائے” درخواست موصول ہوگئی