چینی نئے سال کی آمد پر چینی صدر کے شمال مشرق کے دورے کے گہرے معنی
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
ٰبیجنگ : ہر سال جشن بہار کے موقع پر چین کے صدر شی جن پھنگ لازماً ملک کے مختلف علاقوں میں جا کر نچلی سطح کے کارکنوں اور عوام سے ملاقات کرتے ہیں۔ چینی قمری کیلنڈر میں سانپ کے سال کے موقع پر شی جن پھنگ نے دیہی علاقوں، بازاروں اور کاروباری اداروں کا دورہ کرنے کے لیے شمال مشرقی چین کے صوبے لیاؤ ننگ کا سفر کیا۔ یہ ایک دل کو چھو لینے والا سفر تھا.
سنہ 2025 میں اپنے پہلے ملکی دورے کے دوران شی جن پھنگ نے نہ صرف لیاؤ ننگ کا جائزہ لیا بلکہ ملک بھر میں اہم کاموں کے حوالے سے ضروری ہدایات بھی جاری کیں۔ سنہ 2012 سے لے کر اب تک شی جن پھنگ 10 سے زائد مرتبہ شمال مشرقی چین کا دورہ کر چکے ہیں اور تین مرتبہ شمال مشرقی چین کی “دوبارہ ترقی” پر سمپوزیم منعقد کر چکے ہیں۔ویسے بھی لیاؤننگ کا دورہ ایک غیر معمولی وقت اور مقام کا پس منظر رکھتا ہے۔ 2025 چین کے 14 ویں پانچ سالہ منصوبے کا آخری سال ہے۔ ایک اہم صنعتی بنیاد کی حیثیت سے ، لیاؤ ننگ صوبہ نئے دور میں شمال مشرقی چین کی جامع احیا کو فروغ دینے اور نئی کامیابیاں حاصل کرنے میں ایک اہم مشن رکھتا ہے۔ لیاؤ ننگ کے اس سفر کا پہلا اسٹاپ ہولوداو شہر تھا، جہاں شی جن پھنگ ژوجیاگو گاؤں گئے۔ گزشتہ سال اگست میں یہ علاقہ شدید سیلاب کی زد میں آیا تھا اور شی جن پھنگ نے سیلاب کے بعد بحالی اور تعمیر نو کے بارے میں جاننے اور متاثرہ لوگوں سے ملنے اور انہیں تسلی دینے کے لیے ایک خصوصی دورہ کیا تھا۔اس کے علاوہ شی جن پھنگ نے مقامی رہائشی کمیونٹیوں کا بھی دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھرپور جشن بہار منانے کا مطلب ہے کہ نئے سال کا آغاز اچھا ہو گا ، ہر خاندان خوشی سے زندگی بسر کرےگا اور تمام لوگ خوشحال ہوں گے ،یہی خوشحالی کا منظر ہے۔ ہمیں ان خوبصورت مناظر کو زیادہ سے زیادہ خوبصورت بنانے کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شمال مشرقی چین شی جن پھنگ نے
پڑھیں:
شاعر مشرق، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی آج 87 ویں برسی
لاہور ( نیوز ڈیسک) شاعر مشرق، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی آج 87 ویں برسی ہے۔علامہ محمد اقبالؒ نے علیحدہ وطن کا خواب دیکھا اور اپنی شاعری سے برصغیر کے مسلمانوں میں بیداری کی نئی روح پھونکی، 1930 میں آپ کا الہٰ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے، علامہ اقبالؒ کی تعلیمات اور قائد اعظمؒ کی ان تھک کوششوں سے پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔
مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ 9نومبر 1877ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی، مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔
اس کے بعد علامہ اقبالؒ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفے میں ماسٹرزکیا اور پھر اعلیٰ تعلیم کے لئے انگلینڈ چلے گئے جہاں قانون کی ڈگری حاصل کی، بعد ازاں آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے فلسفے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
آپ نے اورینٹیئل کالج میں تدریس کے فرائض بھی انجام دیئے تاہم وکالت کو مستقل پیشے کے طور پر اپنایا، علامہ اقبالؒ وکالت کے ساتھ ساتھ شعر و شاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھی حصہ لیا، 1922ء میں حکومت کی طرف سے آپ کو ’سر‘ کا خطاب ملا۔
مفکر پاکستان کا شمار برصغیر پاک و ہند کی تاریخ ساز شخصیات میں ہوتا ہے، علامہ اقبالؒ نے ناصرف تصور پاکستان پیش کیا بلکہ اپنی شاعری سے مسلمانوں، نوجوانوں اور سماج کو آفاقی پیغام پہنچایا۔
علامہ اقبالؒ کے معروف مجموعہ کلام میں بانگ درا، ضرب کلیم، ارمغان حجاز اور بال جبریل شامل ہیں، موجودہ حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ علامہ اقبالؒ کے کلام کے ذریعے اتحاد اور یگانگت کا پیغام عام کیا جائے۔
مفکر پاکستان علامہ اقبالؒ نے اپنی شاعری سے برصغیر کی مسلم قوم میں بیداری کی نئی روح پھونک دی، علامہ اقبال کی کاوشوں سے ہی تحریک پاکستان نے زور پکڑا اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کی قیادت میں 14 اگست 1947ء کو ایک آزاد وطن پاکستان حاصل کرلیا۔
پاکستان کی آزادی سے قبل ہی علامہ اقبال 21 اپریل 1938ء کو انتقال کر گئے تھے تاہم ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی، قوم کے اس عظیم شاعر کا مزار لاہور میں بادشاہی مسجد کے احاطے میں واقع ہے۔
آئندہ دنوں میں بجلی مزید 7 سے 8 روپے فی یونٹ سستی ہوگی، اعظم نذیر تارڑ