صحافی تنظیموں کیساتھ مشاورت سے پیکا ایکٹ کا حل نکالا جائے، جان محمد بلیدی
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اپنے بیان میں نیشنل پارٹی کے سینیٹر جان محمد بلیدی نے کہا کہ فائروال کی ناکامی اور مطلوبہ مقاصد حاصل نہ ہونیکی صورت میں سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اور متاثرہ فریق کو اعلیٰ عدلیہ میں اپیل کے حق سے بھی محروم رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نیشنل پارٹی کے رہنماء سینیٹر جان محمد بلیدی کا کہنا ہے کہ مقتدر جماعتوں کو پیکا ایکٹ پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسا نہ ہو کہ مستقبل میں اس قانون پر پشیمانی ہو۔ صحافی تنظیموں کے ساتھ مل کر اس مسئلے کا حل نکالا جائے۔ اپنے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ ایک کالا قانون ہے، جو اظہار رائے تقریر و تحریر پر پابندی لگانے کے لئے لایا گیا ہے۔ ملک کا آئین بنیادی انسانی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ لیکن بنیادی حقوق سے متصادم ایک کالا قانون متعارف کرایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فائروال کی ناکامی اور مطلوبہ مقاصد حاصل نہ ہونے کی صورت میں سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اور متاثرہ فریق کو اعلیٰ عدلیہ میں اپیل کے حق سے بھی محروم رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی سیاسی و جمہوری جماعتوں کو اس ایکٹ پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسا نہ ہوں کہ آنے والے اوقات میں پشیمانی کا سامنا کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی وقت ہے کہ ملک کی سیاسی جمہوری جماعتیں پاکستان کی میڈیا کی تنظیموں کے ساتھ مشاورت کرکے اس کا حل نکالیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی اس کالے قانون کے خلاف ہے اور اس کے خلاف تحریک میں اپنا کردار ادا کرے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ گیا ہے
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی 45دن میں رہا ہوسکتے ہیں،شیرافضل مروت کا بڑا دعویٰ
پشاور(نیوز ڈیسک)ممبر قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے دعویٰ کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی 45 دن میں رہا ہو سکتے ہیں۔نجی ٹی وی کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے اسٹیبلشمنٹ سے بیک ڈور مذاکرات جاری ہیں، بانی پی ٹی آئی کو ساٹھ دن کیلئے چپ رہنے اور سوشل میڈیا کو لگام ڈالنے کا کہا گیا تھا۔
شیر افضل مروت نے مزید کہا کہ وثوق سے کہتا ہوں ان کی دو ہی شرائط ہیں کہ ایک تو میڈیا کو لگام دی جائے دوسرا بانی کوئی ایسا بیان نہ دیں جس سے مذاکرات متاثر ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اگر پارٹی کے اندر سے کوئی واردات نہ ڈالی گئی تو بانی 45 دن میں باہر ہوں گے، اسٹیبلشمنٹ سے پہلے بھی پانچ مذاکرات ہوئے تھے، دو مذاکرات کے بارے میں ہم نے کسی کو نہیں بتایا تھا۔
انہوں نے کہ 8 اکتوبر کے مذاکرات میں بانی کو پندرہ دن جیل سے رہا ہونا تھا اور45 دن میں الیکٹ ہوکراسمبلی پہنچنا تھا۔ معاملات آگے بڑھے تو بانی نے پرنسپل گارنٹر یعنی علی امین گنڈاپور کو ہی ہٹا دیا، جس پر دوسرے فریق نے کہا کہ آپ اپنے منصب کا تو دفاع کر نہیں سکتے اور ہمارے لیے پرنسپل گارنٹر بن رہے ہیں۔
شیرافضل مروت کی علیمہ خانم پر کھل کر تنقید پران کا کہنا تھا کہ علیمہ نے نہایت ناشائستہ زبان استعمال کی، بانی کے کانوں میں میرے خلاف زہر بھرا؟ ایسا سلوک جیسے ذاتی ملازم ہوں؟
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا ان کے براہِ راست کنٹرول میں ہے، اور پچھلے ایک سال سے مستقل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ان کہا کہنا تھا کہ میں علیمہ خانم کو اس منظم مہم کی ذمہ دار سمجھتا ہوں، میں اب مکمل ٹکراؤ کے لیے تیار ہوں۔۔آؤ، اور مجھے آزما لو۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ انہوں نے کہا آپ اپنے منصب کا دفاع نہیں کرسکے اور آپ ہمارے لیے پرنسپل گارنٹر بن رہے ہیں، ہم میٹنگ میں کچھ باتیں کرتے تھے اور میڈیا کے سامنے جاتے تو سراسر جھوٹ بولتے تھے جس میں بڑا حیران ہوتا تھا۔
جماعت اسلامی کا متوقع غزہ مارچ، اسلام آباد میں سیکیورٹی ہائی الرٹ، ریڈ زون سیل