ٹوکن ٹیکس نادہندگان ہوشیار، گاڑیوں کی رجسٹریشن معطل کرنے کا فیصلہ ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
سٹی 42 : ڈی جی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب عمر شیر چٹھہ ٹوکن ٹیکس نادہندگان کے خلاف شکنجہ سخت کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے آپریشن ٹیموں کوٹوکن ٹیکس نادہندگان کی گاڑیوں کی رجسٹریشن معطل کرنے کی ہدایت کردی ۔
ڈی جی ایکسائزٹیکسیشن عمر شیر چٹھہ نے کہا ہے کہ بڑے ڈیفالٹرز کی گاڑیاں بند کی جائیں ، ایک سال سے زائد مدت ٹوکن ٹیکس نادہندگان کے چالان کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ فیلڈ آپریشن کےذریعےنادہندگان کورضاکارانہ طورپرٹیکس ادا کرنیکاموقع فراہم کیاگیا، قوانین کی عملداری کو یقینی بنانے کے لیے سختی ضروری ہے ۔
مری کے جنگلات میں آگ لگ گئی
یکم سے 25 جنوری تک 1051 مقامات پر ناکوں میں 173411 گاڑیاں چیک کی گئیں، چیکنگ کےدوران5427گاڑیاں غیررجسٹرڈ ،18958 ٹوکن ٹیکس کی نادہندہ پائی گئیں۔
عمر شیر چیمہ نے کہا کہ 9156گاڑیاں جعلی نمبر پلیٹس کے سبب قابل گرفت نکلیں ، آ ئندہ دنوں میں ان کارروائیوں کو مزید مؤثر بنایا جائے گا ۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ہفتہ کی چھٹی ختم کر دی گئی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ٹیکس وصولیوں کے دباؤ اور مالی ہدف کے حصول کی دوڑ میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بڑا قدم اٹھا لیا ہے۔ اب ملک بھر میں ایف بی آر کے دفاتر ہفتے کے روز بھی کھلے رہیں گے۔
ایف بی آر نے تمام چیف کمشنرز کو ہدایت جاری کر دی ہے کہ دفاتر میں ہفتہ وار تعطیل منسوخ کرتے ہوئے معمول کے مطابق ہفتے کو بھی کام کیا جائے۔ یہ اقدام مالی سال 2024-25 میں محصولات کی بروقت وصولی کو یقینی بنانے کے لیے اپنایا گیا ہے۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ 30 جون 2025 تک نافذ العمل رہے گا اور اس دوران دفاتر میں سرکاری اوقات کار کی سختی سے پابندی کی جائے گی۔ ساتھ ہی تمام افسران کو کارکردگی میں بہتری اور ٹیکس اہداف کے حصول پر مکمل توجہ دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ حال ہی میں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے ٹیکس ہدف میں 12,970 ارب روپے سے کمی کر کے 12,370 ارب روپے کر دی ہے۔ لیکن اس کے باوجود ایف بی آر مالی دباؤ کا شکار ہے، کیونکہ مالی سال 2024-25 کے ابتدائی 9 ماہ میں ٹیکس شارٹ فال 700 ارب روپے سے بھی تجاوز کر چکا ہے۔
ایف بی آر کی اس نئی حکمت عملی کو ناقدین نے ملازمین پر اضافی بوجھ قرار دیا ہے، مگر ادارہ پرعزم ہے کہ یہ قدم قومی خزانے کو بچانے اور معیشت کو سہارا دینے کے لیے ناگزیر ہے۔
آٹے کے بعد روٹی کی قیمتیں بھی کم کردی گئیں