جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم؛ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے پی کی اپیل پر عدالت کا بڑا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے پی صدیق انجم کے خلاف مقدمے پر ٹرائل کورٹ کو کارروائی سے روک دیا ہے۔
جسٹس بابر ستار نے آرڈر میں لکھا عدالت توقع کرتی ہے کہ ہائی کورٹ میں معاملہ حل ہونے تک ٹرائل کورٹ مزید کارروائی نہیں کرے گی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈی جی ایف آئی اے سے مقدمے سے متعلق تمام ریکارڈ طلب کر لیا ہے اور تفصیلی رپورٹ بھی طلب کی ہے کہ انکوائری کیسے شروع ہوئی اور کیسے کارروائی کی گئی؟ بادی النظر میں ایف آئی اے نے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے۔
جسٹس بابر ستار نے صدیق انجم کی درخواست پر سماعت کا 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وکیل کے مطابق درخواست گزار کی ہدایت پر جج ہمایوں دلاور کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، درخواست گزار کے خلاف مقدمہ اسی ایف آئی آر کی جوابی کارروائی ہے۔ پیکا 2016 کی سیکشن 20 عدالت سے کالعدم ہو چکی لہٰذا اس قانون کے تحت کارروائی نہیں ہو سکتی۔ پیکا ایکٹ کی سیکشن 24 سائبر اسٹاکنگ سے متعلق ہے اور اس کیس میں وہ بھی ثابت نہیں ہوئی۔
حکم نامے کے مطابق پیکا ایکٹ کی سیکشن 43 کے تحت یہ ناقابل دست اندازی جرائم ہیں اور مجسٹریٹ کی پیشگی اجازت کے بغیر مقدمہ درج نہیں ہو سکتا۔ اس کیس میں مجسٹریٹ کی پیشگی اجازت بھی نہیں لی گئی اور پاکستان پینل کوڈ کی سیکشن 505 کے تحت وفاقی یا صوبائی حکومت کی جانب سے کمپلینٹ درج کروائی جا سکتی ہے۔
پٹیشنر کے وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار پر کسی کو دھمکانے یا نقصان پہنچانے کا الزام نہیں، پیکا اور ضابطہ فوجداری کی دفعات کا اطلاق نہیں ہوتا۔ کیس کی مزید سماعت 10 فروری کو ہوگی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سندھ: سول ججز اور جوڈیشل مجسٹریٹس کی بھرتیوں کا کیس، فیصلہ محفوظ
— فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ نے سول ججز اور جوڈیشل مجسٹریٹ کی بھرتیوں کی شرائط میں تبدیلی کے کیس کی سماعت کے دوران فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ نوٹیفکیشن میں وکلاء کے لیے 3 سال پریکٹس کی شرائط عائد کی گئی ہیں جبکہ اعلیٰ عدالتوں کے سرکاری ملازمین کے لیے کوئی شرط نہیں ہے، جس سے ہزاروں وکلاء کے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔
جسٹس آغا فیصل نے کہا کہ ججز کی بھرتیوں کے لیے بنیادی شرائط بھی تو رکھی گئی ہیں، یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ وکلاء کی 2 سال کی پریکٹس بھی امتیازی سلوک ہے۔
کراچی اعلی عدلیہ نے صوبہ سندھ میں سول ججز اینڈ...
عدالت کا کہنا ہے کہ اگر متعلقہ ادارے بنیادی شرائط طے کسکتے ہیں تو اس میں کیا مسئلہ ہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کی عمر 27 برس ہے اور مطلوبہ پریکٹس میں چند ماہ کم ہیں، لاہور ہائی کورٹ نے بھی خلافِ ضابطہ قانون سازی کو معطل کیا تھا۔
عدالت نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ درختوں کے تحفظ سے متعلق ہے، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے ایسے ہی معاملے پر عبوری ریلیف دیتے ہوئے اپلائی کرنے کی اجازت دی تھی۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔