ملک میں گھی اور خوردنی آئل کی قلت کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
کراچی:
پاکستان میں گھی اور کوکنگ آئل کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا، پورٹ قاسم پر ایڈیبل آئل کی شپمنٹس کی کلئیرنگ گزشتہ ایک ہفتے سے کلیئر نہیں ہوسکیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پورٹ قاسم پر ایڈیبل آئل کی شپمنٹس کی کلئیرنس کا عمل تعطل کا شکار ہونے سے ملک میں گھی اور خوردنی تیل کی قلت پیدا ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے، گزشتہ ایک ہفتے سے ایڈیبل آئل کے درآمدی کنسائنمنٹس رکی ہوئی ہیں۔
پاکستان وناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چئیرمین شیخ عمر ریحان کے مطابق ٹرمینل پر شپمنٹس اتارنے کی جگہ نہیں ہے جبکہ ایڈیبل آئل کے درآمدی کنسائنمنٹس کو ڈسچارج کرانے کے لئے 8 سے 10 بحری جہاز قطاروں میں کھڑے انتظار کررہے ہیں جس میں 70ہزار سے زائد میٹرک ٹن پام آئل لدا ہوا ہے، اس صورتحال کی وجہ سے ملک میں گھی اور خوردنی تیل کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
ایسوسی ایشن کے مطابق بندرگاہ پر پھنسے ہوئے کنسائنمنٹس پر بھاری ڈیمریجز اور دیگر جرمانے لگ رہے ہیں، کسٹم کا سافٹ ویئر پی ایس ڈبلیو کی بندش سے معیشت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے، کلیئرنس نہ ہونے سے امپورٹرز کو اربوں روپے کے نقصان کا سامنا ہے، پورٹ سے کلیئرنس رکنے کی وجہ سے خوردنی تیل کی قلت کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔
شیخ عمر ریحان نے مزید بتایا کہا کہ کسٹم کے سافٹ ویئر پی ایس ڈبلیو کی بندش سے معیشت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے، کلیئرنگ نہ ہونے سے امپورٹرز کو اربوں روپے کے نقصان کا سامنا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں گھی اور ایڈیبل آئل کی قلت کا آئل کی
پڑھیں:
متنازع کینالز پر اندرون سندھ میں احتجاج ، دھرنے جاری، تجارتی سرگرمیاںشدید متاثر
35 ہزار سے زائد گاڑیاں پھنس گئیں،برآمدی آرڈرز ملتوی ہونے کا خدشہ
آلو، پیاز، پلپ اور جوسز کے درجنوں کنٹینرز کی ترسیل مکمل طور پر رک گئی
متنازع کینال منصوبے کے خلاف اندرون سندھ جاری احتجاج اور دھرنوں کے باعث ملکی برآمدات اور تجارتی سرگرمیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ اور پنجاب کی سرحد پر گڈز ٹرانسپورٹرز کی 30 سے 35 ہزار سے زائد چھوٹی بڑی گاڑیاں اور کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں جن میں کروڑوں ڈالر مالیت کا سامان موجود ہے۔آلو، پیاز، پلپ اور جوسز کے درجنوں کنٹینرز کی ترسیل مکمل طور پر رک چکی ہے۔برآمدکنندگان نے بتایا کہ بروقت ترسیل نہ ہونے سے برآمدی آرڈرز ملتوی ہونے کا خدشہ ہے جس سے عالمی منڈی میں پاکستان کا اعتبار متاثر ہو سکتا ہے۔چاول کے برآمد کنندگان بھی اس صورتحال سے شدید متاثر ہیں، ان کے مطابق پنجاب سے سندھ اور کراچی کی ملوں تک مال نہ پہنچنے سے 2 سے 3 کروڑ ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے اور اگر احتجاج ختم نہ ہوا تو برآمدات میں نمایاں کمی کا خطرہ ہے۔